دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج یوم شہداء منا رہے ہیں

13 Jul, 2021 | 11:22 AM

Sughra Afzal

(مانیٹرنگ ڈیسک)کنٹرول لائن کے دونوں جانب، پاکستان اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری (آج)'' یوم شہداء'' منا رہے ہیں جس کا مقصد 13 جولائی 1931 اور تحریک آزادی کے دیگر تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے۔ 

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی جائے گی جبکہ مزار شہداء نقشبند صاحب سرینگر کی طرف مارچ کیا جائے گا جہاں 13 جولائی 1931 کے شہداء دفن ہیں، یہ دن منانے کی اپیل کل جماعتی حریت کانفرنس اور .میر واعظ عمر فاروق کی سرپرستی میں قائم حریت فورم نے کی ہے جبکہ تمام آزادی پسند رہنمائوں اور تنظیموں نے اس کی حمایت کی ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ ہڑتال اور مارچ کو کامیاب بناکر دنیا کو یہ واضح پیغام دیں کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پر امن حل پر یقین رکھتے ہیں اور وہ کسی بھی قیمت پر بھارت کے تسلط کو قبول کرنے پر تیار نہیں۔

 شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے آزاد کشمیر ، پاکستان اور دنیا بھر کے اہم دارالحکومتوں میں ریلیوں اور سیمیناروں کا اہتمام کیا جارہا ہے، 13 جولائی 1931 کو ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے فوجیوں نے سرینگر سینٹرل جیل کے باہر یکے بعد دیگرے 22 کشمیریوں کو گولیاں مار کر شہید کردیا تھا، اس روز ہزاروں کشمیری  عبدالقدیر نامی ایک شخص کے خلاف مقدمے کی سماعت کے موقع پر ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جیل کے باہر جمع ہوئے تھے۔ عبدالقدیر نے کشمیریوں کو غاصب ڈوگرہ راج کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کیلئے کہا تھا، اس دوران نماز ظہر کا وقت ہواتو ایک نوجوان اذان دینے کیلئے کھڑا ہوا۔ ڈوگرہ فوجیوں نے اذا ن دینے والے نوجوان کو گولی مار کو شہید کر دیا جس کے بعد ایک اور نوجوان نے اٹھ کر اذان جاری رکھی اوراسے بھی فوجیوں نے گولی مارکر شہید کردیا، اس طرح اذان مکمل ہونے تک بائیس نوجوان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر چکے تھے ۔

پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے جموں میں پی ڈی پی کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے علاقے کے وسائل کو برائے فروخت کی تختی لگاکر اس کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت کشمیرکی معیشت کو تباہ کرنے کیلئے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بجلی کے منصوبوں سے لے کر ریت نکالنے تک سب کچھ نیلام کررہی ہے۔

دریں اثناء قابض حکام نے جموں خطے میں ضلع ریاسی  کے دور دراز پہاڑی علاقوں میں دیہی دفاعی کمیٹیوں (وی ڈی سی) کے نام پر منظم کئے گئے ہندو انتہا پسند گروپوں کو مسلمانوں کے خلاف جدید ہتھیاروں سے لیس کرنا شروع کردیا ہے، بے گناہ مسلمانوں کی قاتل بدنام زمانہ دیہی دفاعی کمیٹیوں(وی ڈی سی) کو پولیس کے ضلعی سربراہ شیلندر سنگھ کی نگرانی میں تربیت دی جارہی ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کو یقین ہے کہ وی ڈی سی ارکان کو بھارتی حکومت کی سرپرستی میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی طرف سے تیار کردہ ایک مذموم منصوبہ کے تحت لیس کیا جا رہا ہے تاکہ جموں میں1947 ء کی طرزپر مسلمانوں کا قتل عام کیا جائے۔ 

ادھر ضلع سانبہ کے سرحدی علاقوں ماوا،چلیاری ، مڈوال،پلورا، چچوال اورمنگو چک کے لوگوں نے راجپورہ میں احتجاجی دھرنا دیا اور قابض حکام کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف نعرے لگائے، جموں مسلم فرنٹ (جے ایم ایف) نے ایک بیان میں جموں خطے کے پانچ اضلاع جموں ، ادھمپور، کٹھوعہ ، ریاسی اور سانبہ میں مسلمانوں کیلئے اسمبلی میں نشستیں مخصوص کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریروں کی بری شہرت رکھنے والے ایک ہندو پجاری نرسنگانند سرسوتی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ،دارالعلوم دیوبند اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کو بم گرا کر اڑا دینا چاہیے۔ 

مزیدخبریں