سٹی 42 : دو بار اکیڈمی ایوارڈ جیتنے والی شرمین عبید چنائے کی SOC فلمز نے اپنی تازہ ترین مہم "فیکٹس آف ہیٹ اسپیچ" کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔
یہ مہم پانچ فلموں کی یوٹیوب سیریز ہے، جس مقصد پاکستان میں (Hate Speech) کے گرد ایک "نئے مکالمے" کو جنم دینا ہے، پہلی فلم آج پیر کو ریلیز ہوچکی ہے۔ سیریز میں شامل کردہ فلموں میں کارکنان، ماہرین اور عہدیداروں کو دکھایا گیا ہے جو سائبر ہراسمنٹ، پاکستان کی خواتین کے حقوق کی تحریک کے خلاف ردعمل اور توہین مذہب کے قوانین سمیت دیگر مسائل پر تبصرہ کرتے ہیں۔
شرمین نے اپنے ایک بیان میں کہا، "یہ مہم ( Hate Speech) کے سنگین خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے جس نے خود کو پاکستانی معاشرے کے ساتھ بے حد مضبوطی سے جوڑا ہوا ہے، یہ ایک تشویشناک حقیقت ہے جو ہمارے ملک کے لیے مستقبل کو چیلنج کرتی ہے۔"
(Hate Speech) عدم برداشت، امتیازی سلوک اور تشدد کو ہوا دیتی ہے, یہ اختلاف رائے کو خاموش اور انسانی حقوق کو مجروح کرتی ہے، یہ منصفانہ معاشرے کی بنیاد کو خطرے میں ڈال دیتی ہے۔ شرمین کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد اس سیریز کے ذریعے (Hate Speech) کے متاثرین کو آواز دینا اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے انتھک محنت کرنے والوں کی آواز کو بڑھانا ہے۔
سیریز کی پہلی فلم 13 جنوری (آج) کو ریلیز ہو رچکی ہے، یہ فلم پاکستان میں سائبر کرائم کے بڑھتے کیسز پر توجہ مرکوز کرے گی، یہ فلم خواتین کو مضبوط قانونی تحفظات اور آن لائن حفاظتی اقدامات اپنانے کی ضرورت کے متعلق آگاہ کرے گی۔
سیریز کی دوسری فلم 14 جنوری کو ریلیز کی جائے گی۔ یہ فلم پاکستان میں خواتین کے حقوق کی تحریک ’عورت مارچ‘ کو درپیش آنے والے لوگوں کے ردعمل کا جائزہ لے گی۔
ایک تیسری فلم پاکستان میں توہین مذہب کے قوانین سے متعلق "خطرناک منظر نامے" پر روشنی ڈالے گی، جس میں وکیل راشد رحمان کے المناک کیس پر توجہ دی جائے گی، جنہیں توہین مذہب کے الزام میں ایک فرد کا دفاع کرنے پر قتل کردیا گیا تھا ۔ ایس او سی کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق "یہ اس طرح کے حساس کیسز میں دفاعی وکلاء کو درپیش بے پناہ ذاتی، قانونی اور سماجی چیلنجوں کی کھوج کرتا ہے اور انسانی حقوق کے محافظوں کے تحفظ کے لیے اصلاحات کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالتا ہے،" فلم 15 جنوری کو ریلیز ہوگی۔
علاوہ ازیں 16 اور 17 جنوری کو ریلیز ہونے والی آخری دو فلمیں ملک کی ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے لیے (Hate Speech) اور پاکستان میں "ہجومی تشدد کے پریشان کن رجحان" پر توجہ مرکوز کریں گی۔ ہجومی تشدد پر بنائی گئی فلم میں سری لنکا کے ایک فیکٹری مینیجر پریانتھا کمارا کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کو بیان کیا گیا ہے جسے سیالکوٹ میں ایک ہجوم کے ذریعہ بے دردی سے مارا گیا تھا، اور اس ہولناک واقعے کی بنیادی وجوہات ’بشمول تشدد کو بھڑکانے میں اہم کردار ادا کرنے والے‘کو دکھایا جائے گا۔