12 جنوری 2025 کو نیو یارک سٹی کے سینٹرل پارک میں غزہ میں حماس کے دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے والی ریلی میں لوگ شرکت کر رہے ہیں۔ (Arie Leib Abrams/Flash90)
سٹی42: دوحہ ثالثی میں شامل ذرائع نے بتایا ہے کہ اتوار اور پیر کی شب ڈرامائی پیش رفت کے نتیجہ میں غزہ جنگ بندی تقریباً طے ہے، حماس کی ہاں کا انتظار ہے۔
خبر رساں اداروں کو بریفنگ دیتے ہوئے اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایک پیش رفت ہوئی ہے، جس میں ممکنہ طور پر یرغمالیوں سے جنگ بندی کا معاہدہ بظاہر قریب ہو جائے گا ۔ یہ تب ہو گا جب مذاکرات کی میز پر ہونے والی پیش رفت کی حماس کی طرف سے منظوری دی جائے گی۔
چینل 12 کی خبروں کے مطابق، یرغمالیوں کی واپسی اور جنگ بندی کے ممکنہ معاہدے کی تفصیلات پر اتفاق ہو گیا ہے، ثالث حماس سے حتمی منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔
نیوز آؤٹ لیٹ چینل 12 نے اس خبر کے متعلق کہا کہ یہ ڈیویلپمنٹ "ڈرامائی" ہے اور اس کی رپورٹنگ کو سنسر نے منظور کر لیا ہے۔
چینل 12 کے مطابق یہ تجویز تین مرحلوں پر مشتمل ڈیل سے ملتی جلتی ہے جس پر گزشتہ مئی میں بات ہوئی تھی۔
دوحہ مین ہونے والی بات چیت بڑی حد تک ایک مجوزہ تین مرحلوں پر مشتمل ڈیل کے گرد گھومتی ہے جس میں "انسانی بنیادوں" پر کچھ کیسیز جن میں خواتین، بچے، 50 سال سے زیادہ عمر کے مرد اور کمزور افراد شامل ہیں، ان کو پہلے رہا کیا جائے گا۔ (اس کے ساتھ ہی جنگ بندی ہو گی) پھر، جنگ بندی کے 16ویں دن، فوجی عمر کے مردوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے بات چیت شروع ہو جائے گی، اس کے بعد تیسرا مرحلہ ہوگا جس میں غزہ پٹی کی گورننس اور تعمیر نو پر بات چیت ہوگی۔
دوحہ میں مذاکرات میں شامل ایک اہلکار نے اسرائیل کے آرمی ریڈیو کو بتایا: "وہاں محتاط پیش رفت ہوئی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ سمت مثبت ہے۔"
ایک اسرائیلی اہلکار نے نیوز آؤٹ لیٹ چینل 13 کو بتایا کہ "اگر حماس جلد ہی جواب دیتی ہے، تو چند دنوں میں تمام تفصیلات کو حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔"
اہلکارنےا مزید کہا کہ مذاکرات میں اسرائیل کو بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔
اسی دوران ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی اور عرب ثالثوں نے گزشتہ رات ایک معاہدے کی ثالثی کی طرف اہم پیش رفت کی، لیکن حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے۔
تین عہدیداروں نے تسلیم کیا کہ بات چیت میں پیشرفت ہوئی ہے اور کہتے ہیں کہ آنے والے دن 15 ماہ سے زیادہ عرصہ سے جاری لڑائی کے خاتمے کے لیے اہم ہوں گے جو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے تباہ کن حملے سے شروع ہوئی تھی۔
تین میں سے ایک عہدیدار اور حماس کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ اب بھی کئی رکاوٹیں دور کرنا باقی ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران کئی مواقع پر، امریکی حکام نے کہا کہ وہ ایک معاہدے تک پہنچنے کے راستے پر ہیں، صرف بات چیت کا سلسلہ رک گیا ہے۔
دوحہ بات چیت سے واقف ایک شخص کا کہنا ہے کہ کل رات ایک پیش رفت ہوئی اور میز پر ایک مجوزہ معاہدہ (تقریباً طے) تھا۔
اس ذریعہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی اور حماس کے مذاکرات کار اب اسے حتمی منظوری کے لیے اپنے رہنماؤں کے پاس واپس لے جائیں گے۔ ذریعہ نے بتایا کہ قطر کے ثالثوں نے حماس پر معاہدے کو قبول کرنے کے لیے نئے سرے سے دباؤ ڈالا تھا۔ ثالثوں نے معاہدے کا مسودہ ہر فریق کو دے دیا اور اگلے 24 گھنٹے اہم ہوں گے۔
ایک مصری اہلکار نے بتایا کہ راتوں رات اچھی پیش رفت ہوئی ہے لیکن اس میں چند دن اور لگ سکتے ہیں۔ ایک تیسرے اہلکار کا کہنا ہے کہ بات چیت اچھی جگہ پہنچ چکی تھی لیکن ختم نہیں ہوئی تھی۔ اس اہلکار نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ امریکی صدر کے 20 جنوری کو عہدہ پر کام کے آغازسے پہلے ایک معاہدہ ممکن ہے۔
بہت کچھ طے ہونا باقی ہے، حماس کے عہدیدار کا انکشاف
تاہم حماس کے ایک اہلکار نے کہا کہ اب بھی متعدد متنازعہ مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے، جن میں جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیلی عزم اور اسرائیلی فوجیوں کے انخلا اور یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بارے میں تفصیلات شامل ہیں۔ اہلکار کو میڈیا کو بریفنگ دینے کا اختیار نہیں تھا اور اس نے گمنام بات کی۔
مصری عہدیدار نے تصدیق کی کہ ان مسائل پر ابھی بات چیت جاری ہے۔