ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں، کل باہر آ کر کہہ دیں کہ کسے منتخب کر دیا تو کیا ہو گا ؟ چیف جسٹس

بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں، کل باہر آ کر کہہ دیں کہ کسے منتخب کر دیا تو کیا ہو گا ؟ چیف جسٹس
کیپشن: Chief Justice Qazi Faiz, file photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک انصاف کو ’’بلے‘‘ کا انتخابی نشان واپس کرنے کے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر اپیل پر سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بنیادی بات یہ ہے کہ پارٹی میں الیکشن ہواہے یا نہیں ، اکبر ایس بابر کو الیکشن لڑنے دیتے ، سپورٹ نہ ہوتی تو ہار جاتے ، پی ٹی آئی کے بانی جیل میں ٹرائل کا سامنا کررہے ہیں، کل بانی پی ٹی آئی باہر آ کر کہہ دیں کہ کسے منتخب کر دیا تو کیا ہو گا َ؟ پی ٹی آئی کو اپنے ساڑھے 8 لاکھ ممبران پر اعتماد کیوں نہیں ہے ؟۔

 سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے انٹراپارٹی الیکشن اور بلے کے نشان سے متعلق کیس کی سماعت دوسرے روز بھی جاری ہے جس دوران چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ صرف سوشل میڈیا پر الیکشن کمیشن پر الزامات عائد کرنا کا فی نہیں ہے ،الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران شوکاز نوٹس کیئے گئے ،الیکشن ایکٹ کو چیلنج نہیں کیا گیا اس لیے ایکٹ پر کوئی بات نہیں کریں گے ،کیا آپ کی حکومت میں الیکشن کمیشن ایک آزاد آئینی ادارہ تھا جو اب کسی کے ماتحت ہو گیا ؟الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو اس وقت نوٹس کیا جب وہ حکومت میں تھی ،الیکشن ایکٹ کی آئینی حیثیت پر تبصرہ نہیں کریں گے کیونکہ کسی نے چیلنج نہیں کیا۔ 

  بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کو ہم بھی چیلنج نہیں کر رہے ، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیا پی ٹی آئی نے اپنا جاری کردہ شیڈول کو فالو کیا تھا؟ کیا انتخابات شفاف تھے ، کچھ واضح تھا کہ کون الیکشن لڑ سکتا ہے اور کون نہیں ؟ آپ لیول پلیئنگ فیلڈ مانگتے  ہیں اپنے ارکان کو بھی تو لیول پلیئنگ فیلڈ دینی ہو گی ، الیکشن کمیشن نے ازخود تو کارروائی نہیں کی، شکایت ملنے پر کارروائی کی ۔

  بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایسی کسی بے ضابطگی کی نشاندہی نہیں کی، تمام سوالات کے جواب دستاویزات کے ساتھ دوں گا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ  آپ کہتے ہیں کہ اسٹبلشمنٹ کا الیکشن کمیشن پر دباؤ ہے تو اس کو بھی ثابت کریں، اسٹبلشمنٹ کیوں الیکشن کمیشن پر دباو ڈالے گی ؟،آپ جب بدنیتی کا الزام لگاتے ہیں تو بتائیں کہ بدنیتی کہاں ہے ۔

   علی ظفر نے کہا کہ انتخابی نشان بنیادی حقوق کا معاملہ ہے ، الیکشن کمیشن نے ہمارے انٹراپارٹی انتخابات پر جو اعتراضات اٹھائےتھے وہ عمومی نوعیت کے ہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ  الیکشن کمیشن نے جن بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی وہ پی ٹی آئی آئین سے ہی کی ہیں ، بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی شیڈول اور مقام پر کسی بے ضابطگی کی نشاندہی نہیں کی ۔