ویب ڈیسک: لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے چودھری پرویزالہٰی، مونس الہٰی اور قیصرہ الہٰی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی، دوران سماعت پرویز الہٰی کے وکیل شہزاد شوکت نے دلائل دیئے کہ کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپانے کا الزام عائد کیا گیا، کاغذات نامزدگی میں الزام ہے کہ 7 اسلحہ لائسنس کا ذکر نہیں کیا گیا، انہوں نے مؤقف اپنایا کہ کاغذات نامزدگی میں سپیشل اکاؤنٹ نہ ہونے کا الزام عائد کیا گیا، قانون کے مطابق کاغذات میں چیزیں درج ہیں۔
وکیل شہزاد شوکت نے کہا کہ چودھری پرویز الہٰی سینئر سیاستدان ہیں، ان کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے، پرویز الہٰی کے وکیل نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تصدیق کنندہ اور تجویز کنندہ کو گرفتار کیا گیا، امجد پرویز ان کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے گئے تو ان کو حراست میں لے لیا گیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی کہ وہ بروقت احکامات جاری کرتا۔
عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے کوئی شکایت الیکشن کمیشن میں جمع کروائی تھی، انہوں نے بتایا کہ عدالت سے رجوع کیا اور عدالتی احکامات کے بعد ہمیں آر او آفس جانے کی اجازت ملی۔
بعدازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔