ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سپریم کورٹ آج صبح دس بجے الیکشن کمیشن کی پشاور ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف پیٹیشن سنے گی

Supreme Court of Pakistan, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

امانت گشکوری: سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ آج صبح دس بجے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ کی جانب سے اپنا پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو مسترد کرنے کے فیصلے کو کالعدم کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر کردہ  پیٹیشن کی سماعت کرے گا۔چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ براہ راست کیس سماعت کر رہا ہے، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بنچ میں شامل ہیں۔

کل جمعہ کے روز  سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کے انتخابی نشان بلے سے متعلق الیکشن کمیشن کی پیٹیشن کی سماعت کی تھی۔ دن بھر کی سماعت کے دوران عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کے ساتھ پی ٹی آئی کے سینئیر وکیل حامد خان کو بھی سنا تھا، عدالت کی جانب سے متعدد اہم سوالات  اٹھائے گئے، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے سلائل کے لئے تیاری کے لئے پیر تک کا وقت دینے اور  پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے بھی بعض سوالات کے جوابات ک اور دستاویزات مہیا کئے جانے کے لئے وقت مانگے جانے پر ریمارکس دیئے کہ اس سماعت کو پیر کے روز تک ملتوی کرنے کے لئے پشاور ہائی کاورٹ کے فیصلہ کو  معطل کرنا پڑے گا، اس پر پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے کہا کہ وہ آج ہفتہ کے روز  تک ہی تیاری کر لیں گے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے بھی کئی سوالات کئے تھے جن کے جواب میں آج الیکشن کمیشن کے وکیل مزید دلائل دیں گے۔ عدالت نے ان سے یہ سوال بھی پوچھا تھا کہ کیا پی تی آئی کے 16 جون کو انٹراپارٹی الیکشن جیتنے والے امیدوار ہی دوسری مرتبہ بھی انٹرا پارٹی الیکشن میں آئے تھے، اس سوال کے جواب مین الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا تھا کہ 16 جون کا انٹرا پارٹی الیکشن کا ریکارڈ اس لئے پیش نہیں کیا گیا کہ پی تی آئی نے خود دوسرا انترا پارٹی الیکشن کروانا قبول کر لیا تھا تاہم آج وہ اس الیکشن کا ریکارڈ بھی پیش کریں گے۔ 
سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور کوئی بھی ادارہ اس کے کام میں مداخلت نہیں کر سکتا۔

پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ عدالت نے مسابقتی کمیشن اور وفاقی محتسب کے کیسز میں اداروں کو اپنے فیصلوں کیخلاف اپیلوں سے روکا تھا، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا آئینی اداروں پر ان فیصلوں کا اطلاق ہو سکتا ہے؟ قانون اور آئین کے تحت قائم ادارے ایک جیسے نہیں ہو سکتے،آئین کے تحت بنا الیکشن کمیشن آئین کے مطابق ہی اختیارات استعمال کرے گا، کوئی ایسا فیصلہ دکھائیں جہاں آئینی اداروں کو اپیلوں سے روکا گیا ہو؟

آج حامد خان کو اس قانونی نکتہ پر بحث کرنا ہے کہ کیا آئینی ادارہ کے اختیار کو کورٹ کے فیصلہ سے معطل یا منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

توقع ہے کہ سپریم کورٹ آج ہی الیکشن کمیشن کی پیٹیشن پر فریقین کی دلائل مکمل کروا کر فیصلہ بھی سنائے گی تاہم گزشتہ روز کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم س کیس کو ہفتہ اور اتوار کو چھٹی کے روز بھی سننے کو تیار ہیں۔