رانا محمود الحسن پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے

13 Jan, 2024 | 12:37 AM

This browser does not support the video element.

This browser does not support the video element.

سٹی42:  پاکستان پیپلز پارٹی نے ملتان کی سیاست میں ایک اور ڈرامائی کامیابی حاصل کر لی۔ ملتان میں مسلم لیگ نو ن کے سب سے زیادہ با اثر رہنما سینیٹر رانا محمود الحسن اپنے ساتھیوں کے ساتھ پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے۔ 

سینیٹر رانا محمود الحسن اور سابق رکن صوبائی اسمبلی رانا اقبال سراج کی  بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کروائی گئی جس کے لئے بلاول بھٹو کو خصوصی طور پر ملتان بلوایا گیا۔  رانا محمود الحسن اور رانا اقبال سراج  بلاول بھٹو  سے  ملاقات کے بعد  پی پی پی میں شامل ہوگئے۔ رانا محمود الحسن کا شمار ملتان میں مسلم لیگ نون کے معتمد ترین رہنماؤں میں ہوتا ہے، انہوں نے جمعہ کے روز ہی مسلم لیگ نون چھوڑنے کا اعلان کیا تھا، مسلم لیگ نون کے ساتھ طویل وابستگی کے دوران انہوں نے قومی اسمبلی کے تین الیکشن لڑے اور 2002 اور 2008 کے الیکشن میں دو مرتبہ رکن قومی اسمبلی بنے، تیسری مرتبہ وہ 2013 میں شاہ محمود قریشی کے مقابلہ مین الیکشن ہار گئے تھے۔ اس ہار میں ریمنڈ ڈیوس کیس میں شاہ محمود قریشی کا  پیپلز پارٹی کے وزیر خارجہ کے عہدہ سے استعفیٰ دے کر بعد ازاں پی ٹی آئی میں شامل ہونا بنیادی وجہ بنا تھا، اس ہار کے کچھ  عرصہ بعد ملتان میں 2015 میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں رانا محمود الحسن صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہو گئے تھے۔ مسلم لیگ نے  ان کو بعد ازاں سینیٹ کا الیکشن لڑوایا اور وہ آزاد حیثیت سے الیکشن جیت کر مسلم لیگ نون  کی پارلیمانی پارٹی میں شامل ہو گئے تھے۔ اب الیکشن 2024 کے لئے ٹکٹوں کی تقسیم پر پارٹی قیادت سے اختلافات بڑھنے کے بعد انہوں نے جمعہ کے روز مسلم لیگ نون سے علیحدگی اختیار کر لی اور پیپلز پارٹی نے اس ڈرامائی تبدیلی سے فائدہ اٹھانے مین تاخیر نہیں کی۔ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے سابق حریف رانا محمود الحسن کو ان کی شرائط پر اپنے ساتھ شامل ہونے کی آفر کی اور انہیں اپنے ساتھ لانے کے لئے پارٹی چئیرمین بلاول بھٹو کو ہنگامی طور پر ملتان آنے پر رضامند کیا۔

رانا محمود الحسن کی اپنے ساتھیوں کے ساتھ  پیپلز پارٹی میں شمولیت سے ملتان شہر کی سیاست میں ڈرامائی تبدیلی آنے کا امکان ہے۔

مزیدخبریں