ویب ڈیسک : کرپٹو کرنسی کو غیر قانونی قراردئیے جانے کی تجویز پر پاکستان میں نوجوان ڈیجیٹل کرنسی ایکسچینج بروکرزمیں تشویش کی لہر دوڑ گئی ، ان کا موقف ہے کہ کرپٹو کرنسی کو آئے ہوئے چند برس ہوئے ہیں جبکہ منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ تو دہائیوں سے ہوتی چلی آئی ہے
نوجوان انٹرپریینئورز کا کہنا ہے کہ مکمل پابندی اس مسئلے کا حل نہیں کیونکہ امریکا بھارت سمیت دیگر ممالک نہ صرف کرپٹوکرنسی پر کام کررہے ہیں بلکہ اس کے پیچھے کام کرنے والے نظام ’بلاک چین ٹیکنالوجی‘ کی کاروباری سرگرمیوں کو بھی متعارف کروارہے ہیں۔
اگر کسی چیز کی ضرورت ہے تو وہ بلاک چین ماہرین سے گفت و شنید کے بعد ایسی قانون سازی اور قواعد وضوابط کی ضرورت ہے جس سے کرپٹو کرنسی کو ڈسپلن میں لاکر سٹے بازی کے عنصر کو کم سے کم کیا جاسکے ۔
بھارت اور برطانیہ 2030 تک اپنی کرپٹو کرنسی لانے کا شیڈول دے چکے ہیں امریکا اس پر کام کررہا ہے مکمل پابندی لگادی گئی تو ڈر ہے کہیں پاکستان ٹیکنالوجی کے میدان میں دنیا سے بہت پیچھے نہ رہ جائے
انہوں نے کہا کہ حکومت کرپٹو کرنسی پر ٹیکس لگا کر نہ صرف آمدن بڑھا سکتی ہے بلکہ کرپٹو اثاثوں کو گوشواروں میں ڈیکلئر کرا کے اس پر ٹیکس نافذ کرسکتی ہے مکمل پابندی کی صورت میں یہ اثاثے زیر زمین چلے جائیں گے اور حکومت کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔