سٹی 42 :پوری دنیا میں زیر بحث اور بڑے مزے کا ٹاپک ہے، واٹس ایپ سے پیغام رسانی غیر محفو ظ ہے یا ابھی بھی محفو ظ ہوگی ؟نئی اپ ڈیٹس نے پوری دنیا میں قضیہ کھڑا کردیا ، واٹس ایپ مالک فیس بک ڈیٹا کا کمرشل استعمال چاہتے ہیں ،صارفین کو بنیادی معلومات بہر حال شیئر کرنی ہوں گی، گوگل،ایمازون بھی بنیادی معلومات کے عوض سروسز فراہم کرتے ہیں ، واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے پیش نظر ٹیلی گرام اور سگنل کو ڈائون لوڈ کرنے میں دھڑا دھڑا اضافہ ہوا ہے،اصل صورتحال کیا ہے؟ کیا واقعی صارفین کا ڈیٹا غیر محفوظ ہوجائے گا؟
یہ ایک اہم موضوع ہے جسے عام آدمی کو سمجھنے کی ضرورت ہے،پہلے بھی180 ممالک کے افراد کی بنیادی معلومات آئی ٹی کمپنیوں کے پاس ہیں، فیس بک نے واٹس ایپ کا پلیٹ فارم خریدا ہے تو اس کا ایک مقصد ہے،اینڈ ٹو اینڈ ڈسکرپشن موجو د ہے،آپ کی ذاتی تصاویر،ویڈیوز ،ٹیکسٹ شیئر نہیں کیا جائے گا بنیادی معلومات جن میں آپ کا نام ،نمبر وغیرہ فیس بک کو فراہم کی جائیں گے،اس کی صارف سے اجازت لی جائے گی۔
اگر کوئی صارف لوکیشن نہیں بتانا چاہتا تو اسے ڈس ایبل کر سکتا ہے۔ واٹس ایپ والے اپنی سروس بہتر کرنا چاہتے ہیں،اس کا کمرشل استعمال چاہتے ہیں،اگر آپ اپنا میسیج مٹانا چاہیں تو وہ کہیں بھی ظاہر نہیں ہوگا۔ فیس بک پر انٹر پرینیورز اپنی پراڈکٹس بیچتے ہیں ،اب وٹس ایپ پر بھی یہی چیزیں ہوں گی ،ایک کیٹا لاگ بنا کر چیزیں پرچیز بھی کی جاسکیں گی اور فروخت بھی ۔یہ مارکیٹنگ کیلئے اچھا پلیٹ فارم بنے گا،ترقی یافتہ ممالک میں اسے جلدی قبول کرلیا جائے گا کیوں کہ وہاں پیمنٹ کی سہولیات موجود ہیں،پاکستان جیسے ممالک میں وہ سہولیات موجود نہیں ہیں۔
سٹارٹ اپ میں پہلے پیسے لگائے جاتے ہیں پھرکمائے جاتے ہیں، واٹس ایپ نے صارفین کو پہلے عادی بنایا اب ان سے کمایا جائے گا۔ واٹس ایپ مارکیٹنگ ،کمرشل سے کمانا چاہتا ہے۔
یاد رہے کہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے خلاف سوشل میڈیا سائٹس پر صارفین اپنے غم و غصے اور تشویش کا اظہار کررہے ہیں اور واٹس ایپ کی مالک کمپنی فیس بک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور واٹس ایپ پر میمز بھی بنائی جارہی ہیں۔ایسے میں ٹیلی گرام کی جانب سے بھی ٹوئٹر پر ایک طنزیہ پوسٹ کی گئی ہے ، پوسٹ میں گھانا کے معروف تابوت بردار افراد کو دکھایا گیاہے جو کہ رقص کرتے ہوئے واٹس ایپ کا جنازہ لےکر جارہے ہیں اور تابوت کے سامنے واٹس ایپ کی پرائیویسی پالیسی کا پیغام دکھایا گیا ہے۔
— Telegram Messenger (@telegram) January 10, 2021