لاہور ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کی سزا کیخلاف فیصلہ سنا دیا

13 Jan, 2020 | 12:50 PM

Azhar Thiraj

ملک اشرف:لاہور ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کی سزا کیخلاف فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے خصوصی عدالت کی تشکیل غیر آئینی قرار دے دی ۔سابق صدر پرویز مشرف کی سزائے موت کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی فل بنچ نے ہرویز مشرف کی سیپشل کورٹ کے خلاف درخواست منظور کرلی، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبرچنقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے فیصلہ سنایا ،عدالتی فیصلے کے بعد پرویز مشرف کو سنائی گئی سزائے موت کا فیصلہ بھی کالعدم قرار  دے دیا گیا۔

عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف دائر استغاثہ کوغیر قانونی اور بلا اختیار قرار دے دیا ،فیصلے کے مطابق آئین و قانون کے مطابق استغاثہ وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر نہیں ہوسکتا، اس کیس میں اس وقت کے صرف وزیر اعظم کے حکم پر کارروائی کی گئی ہےجو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ   وفاقی کابینہ  کی منظوری کے بغیر کی گئی کارروائی غیر آئینی و غیر قانونی ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے دلائل دئیے، وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ سمیت دیگر لاء افسران پیش ہوئے۔

اس سے قبل پرویزمشرف کیس کی خصوصی عدالت کی تشکیل کےخلاف درخواست لاہورہائی کورٹ نےخصوصی عدالت کی تشکیل کےخلاف فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ میں پرویز مشرف کی سز ا کے خلاف درخواست پر سماعت جاری ہے،عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مقدمے کی سماعت کی ۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دئیے کہ ایمرجنسی عائد کرنا تو آئین کا حصہ ہے۔ عدالت  آئین کے کچھ آرٹیکلز تو ایمرجنسی حالات میں غیرفعال ہو جاتے ہیں۔ اگرآمر کے بجائے موجود حکومت ایمرجنسی لگائے تو کیا وہ غداری کے ذمرے میں آئے گا؟

عدالت نے ریمارکس میں مزید کہا کہ غیرآئینی اقدام کامعاملہ جب عدالت آئےگاتواس کا فیصلہ توعدالت نے کرناہے۔جسٹس مظا علی اکبر نقوی کا کہنا تھا کہ یہاں توجس کوجوسوٹ کرتاہوگاوہ کردےگا۔ ایمرجنسی حالات میں آئین کی معطلی تولائف سیونگ ڈرگ ہے۔ آئین کی پہلی تحریرمیں تومعطلی کا ذکرہے۔

جسٹس سید مظایر علی اکبر نقوی نے مزید ریمارکس دئیے کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت کیا عدالتوں کے اختیار کوکم یا ختم کیسے کیا جاسکتا؟ قانون بنانا پارلیمنٹ کاکام ہے اسکی تشریح کرنا عدلیہ کاکام ہے۔ اگرآج غداری کا معاملہ ہوتا ہے اوروفاقی حکومت کارروائی نہ کرے تو کیا عدالت کوئی کارروائی نہیں کرسکتی۔ اگر عدلیہ کا اختیار ختم کردیا جائے تو پھر جمہوری نظام کیسے چل سکتا ہے۔لاہور ہائیکورٹ نے کیس پر فیصلہ محفو ظ کرلیا گیا۔

مزیدخبریں