سٹی42:اسرائیل نے غزہ کے جنوبی شہر رفاح میں فضائی حملے کیے ہیں، جن میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔اسرائیل نے رفاح مین زمینی کارروائی کے دوران 7 اکتوبر کو اسرائیل کے اندر سے اغعوا کر کے یرغمال بنائے گئے اپنے دو شہریوں کو بازیاب کروا لینے کا بھی اعلان کیا ہے۔
اسرائیل نے غزہ کی مصر کی سرحد پر واقع قصبہ رفاح میں بھی دہشتگردوں کی تلاش اور خاتمہ کے لئے مزید زمینی کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے۔ حماس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کا رفاح میں زمینی آپریشن یرغمالیوں کے مذاکرات ختم کردے گا۔
جانی نقصان پر رپورٹیں
پیر کو علی الصبح شروع ہونے والے حملوں کے متعلق خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے 52 افراد ہلاک ہوئے۔ بعد ازاں خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا کہ67 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔حماس کے زرائع کے مطابق پیر کے روز منہ اندھیرے ہونے والے اسرائیلی حملوں میں رفح میں 14 مکانوں اور تین مساجد کو نشانہ بنایا گیا۔
ان حملوں کے متعلق الجزیرہ نے اطلاع دی ہے کہ صرف مساجد پر حملوں میں کم از کم 63 افراد ہلاک ہوئے۔ حماس کے ایک پریس بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہر میں 100 سے زیادہ افراد مارے گئے ہیں۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے ایکس پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا، "اسرائیل سرکاری طور پر شہریوں کو نشانہ بنانے اور جنگ کو رفح منتقل کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ آبادی کو بمباری کی وجہ سے بے گھر ہونے پر مجبور کیا جا سکے۔"
ہم نے دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، دو یرغمالی چھڑوا لئے، آئی ڈی ایف
اسرائیل کی فوج نے کہا کہ اس نے رفاح کے شبورہ ضلع میں کئی "دہشت گردی کے اہداف" کو نشانہ بنایا اور یہ حملے ختم ہو چکے ہیں۔ آئی ڈی ایف نے یہ بھی اعلان کیا کہ رفاح میں رات بھر کی کارروائی میں اس نے 7 اکتوبر کو حماس کے ہاتھوں پکڑے گئے دو قیدیوں کو بازیاب کرالیا۔
فوجی حکام نے بتایا کہ رفاح سے برآمد کروائے گئے مغوی یرغمالی جن کا نام فرنینڈو سائمن مارمن اور لوئس ہار ہے، ان کی حالت بہتر ہے۔
حماس کا الٹی میٹم
اس کارروائی کے ردعمل میں حماس نے خبردار کیا ہے کہ رفاح میں اسرائیلی زمینی حملہ غزہ میں گروپ کے بقیہ قیدیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے مذاکرات کو "اڑا دے گا"۔
اسرائیل کا جواب
اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کے روز زمینی کارروائی جاری رکھنے کےعزم کا اظہار کیا۔ نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ کارروائی مکمل فتح تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ فوجی دباؤ ہی ہمارے تمام یرغمالیوں کی رہائی کا باعث بنے گا۔
رفاح پر حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب اسرائیل ایک بڑا حملہ شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہے جس کے متعلق امدادی ایجنسیوں کو خدشہ ہے کہ غزہ کے آخری کنارے پر واقع اب تک نسبتاً محفوظ علاقے میں بڑی تعداد میں شہری ہلاکتیں ہوں گی۔
کہا جا رہا ہے کہ رفتہ رفتہ ساڑھے تین ماہ کے دوران غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی، اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لیے رفح میں جمع ہو گئی ہے۔ اسرائیل کا کہنا تھا کہ بہت سے حماس کے کارکن بھاگ کر رفاح میں چھپ گئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے رفاح سے پیر کے روز بازیاب کروائے گئے دو یرغمالی قیدیوں کو بھی اپنے دعوے کا ثبوت تصور کیا جا رہا ہے اور اب زمینی کارروائی پر زیادہ اصرار کیا جا رہا ہے۔
صدر بائیڈن کی وارننگ
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اتوار کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو خبردار کیا تھا کہ وہ رفاح شہر میں پناہ لینے والے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے "قابل اعتماد اور قابل عمل منصوبہ" کے بغیر رفاح پر حملہ نہ کریں۔
نیتن یاہو نے رفاح میں فلسطینیوں کے لیے "محفوظ راستے" کا وعدہ کیا ہے، لیکن انخلاء کے منصوبے کے اب تک واضح نہ ہونے سے خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ انہیں مصر کے جزیرہ نما سینائی میں دھکیل دیا جائے گا، جس سے اسرائیل اور قاہرہ کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے۔
نیتن یاہو نے اتوار کے روز فاکس نیوز کو بتایا کہ رفاح کے شمال میں "وہاں کافی جگہ ہے" اور یہ وہ جگہ ہے "جہاں ہم انہیں منتقل ہونے کی ہدایت کرنے جا رہے ہیں"، تاہم نیتن یاہو کی ھکومت اور آئی ڈی ایف نے اب تک یہ نہیں بتایا کہ غزہ کا کون سا حصہ رفاح چھوڑنے والے عام فلسطینیوں کے لئے محفوظ علاقہ قرار دیا جا رہا ہے۔
آگے جانے کی کوئی جگہ نہیں، یونیسیف
اقوام متحدہ کے امدادی ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ رفاح میں پناہ لیے ہوئے فلسطینی پہلے ہی کئی بار بے گھر ہوچکے ہیں، ان کے پاس رفاح سے آگے جانے کی کوئی جگہ نہیں۔
اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ رفاح میں موجود حماس کے دہشتگردوں کو تلاش کر کےختم کریں گے، جو لوگ کہہ رہے ہیں رفاح میں آپریشن نہ کریں وہ ہمیں جنگ ہارنے کا کہہ رہے ہیں۔
دو یرغمالیوں کی موت کا دعویٰ
القسام بریگیڈ کا کہنا ہے کہ پچھلے چار روز میں (رفاح میں) اسرائیلی حملوں سے 2 اسرائیلی یرغمالی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
اسرائیل کے اندر گھس کر حملوں کے دوران حماس اور اسلامک جہاد نے جو سینکڑوں افراد یرغمال بنا لئے تھے ان میں سے ایک سو تیس کے لگ بھگ افراد کو اب تک واپس نہیں کیا گیا۔ آج کل ان یرغمالیوں کی واپسی کے لئے حماس ار اسرائیل کے درمیان قطر اور مصر کی ثالثی میں مذاکرات ہو رہے ہیں جن کا اب تک کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ گزشتہ ساڑھے تین ماہ کے دوران اسرائیل کی زمینی فوج اور ہوائی فوج نے اغوا کاروں کی تلاش میں شمالی غزہ کو عملاً ملیا میٹ کر دیا، اس کے بعد خان یونس کے قصبہ میں بڑے پیمانہ پر تلاشی اور جنگی کارروائیوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔
فلسطینیوں کے زرائع کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے ہونے والی جنگ میں فلسطین کے 28 ہزار سے ازائد افراد مارے گئے ہیں جن میں عورتوں اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔