راؤ دلشاد حسین: غیر قانونی تعمیرات کے بعد ایک سکینڈل سامنے آگیا ہے، چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک نے نوٹس لیا تو ابتدائی انکوائری پر ٹاپ ہیون مارکی کی تعمیر کا بلڈنگ پلان ہی جعلی نکلا جبکہ ابتدائی انکوائری میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کے شعبہ پلاننگ کے افسران و اہلکار ملوث نکلے۔
چائینہ چوک میں غیر قانونی کمرشل مارکی ٹاپ ہیون کے مالک عمیر توفیق نے چار کنال 16 مرلہ اراضی پر بغیر کمرشلائزیشن اور بلڈنگ پلان منظور کرائے بغیر ہی مارکی تعمیر کرلی۔ ٹاپ ہیون میگا کمرشل مارکی کا بلڈنگ پلان ہی جعلی ہونے کا انکشاف ہو اہے۔ اسسٹنٹ میٹروپولیٹن آفیسر آمنہ جاوید کی مدعیت میں مالک عمیر توفیق کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا۔ جعلی بلڈنگ پلان کے انکشاف پر عمیر توفیق کے خلاف زیر دفعہ 420، 468 اور 471 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے مارکی کے جعلی نقشہ پر نوٹس لیا تو انکوائری شروع کی گئی۔
چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک نے ایڈمنسٹریٹر میٹروپولیٹن کارپوریشن کو معاملے کی انکوائری کا حکم دیا تو میٹروپولیٹن کارپوریشن کی ابتدائی انکوائری کے مطابق سابق ایم او پی داتا گنج بخش زون سمیرا چوہان، بلڈنگ انسپکٹر عبداللہ خان، ہیڈ ڈرافٹس مین داتا گنج بخش زون بشیر راز اور کمپیوٹر آپریٹر شاہد اسلام نے جعلی بلڈنگ پلان میں معاونت کی۔ غیر قانونی مارکی کی کمرشلائزیشن پر ایل ڈی اے کمرشلائزیشن ونگ کے دو افسران بھی کیے جاچکے ہیں۔
مالک عمیر توفیق کا پیش کردہ نقشہ جعلی نکلا تاہم جعلی نقشہ پر اسسٹنٹ ایم او پی آمنہ جاوید کے جعلی دستخط کیے گئے۔ نقشہ کی منظوری کے دورانیے اسسٹنٹ ایم او پلاننگ داتا گنج بخش زون میں سمیرا چوہان تعینات تھیں۔ غیر قانونی مارکی کی تعمیر کورونا لاک ڈاؤن کی آڑ میں کی گئی۔ جعلی دستخط کا انکشاف ہونے پر اسسٹنٹ ایم او پلاننگ آمنہ جاوید تھانہ ریس کورس میں عمیر توفیق کے خلاف درخواست دائر کی گئی تو بااثر حکومتی صوبائی وزیر نے ایف آئی آر کے اندراج کو رکوانے کے لیے ایم سی ایل حکام پر دباؤ ڈالا 23 دسمبر 2020 کو مارکی کی تعمیر مکمل کرکے جعلی نقشہ ایم سی ایل کو فراہم کیا گیا۔