(جمال الدین جمالی) ممتاز قانون دان اور انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیر کی نمازہ جنازہ آج دوپہر قذافی سٹیڈیم کے قریب گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی۔ مرحومہ کی نماز جنازہ میں وکلا برادری سمیت سیاسی اور سماجی شخصیات شرکت کریں گی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر اور انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیر کو 11 فروری کو دل کا دورہ پڑا جس پر انہیں حمید لطیف ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکیں اور خالق حقیقی سے جاملیں۔ مرحومہ کے سوگواران میں ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔ مرحومہ کی ایک صاحبزادی بیرون ملک میں موجود تھیں، جس کی وجہ سے نماز جنازہ میں تاخیر کی گئی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: امریکی سفیر ڈیوڈہیل کی جانب سےعاصمہ جہانگیر کے انتقال پر اظہار افسوس
66سالہ عاصمہ جہانگیر 27 جنوری 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئیں اور وہ سماجی کارکن اور انسانی حقوق کی علمبردار کے طور پر جانی جاتی تھیں۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم جیزس اینڈ میری کانونٹ سے حاصل کی، 1978 میں کنیئرڈ کالج سے گریجویشن اور ایل ایل بی مکمل کیا۔ عاصمہ جہانگیر تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1980 میں جمہوریت کی بحالی کی تحریک کا حصہ بنیں اور ڈکٹیٹر ضیا الحق کے خلاف تحریک کیلئے کام کیا، اس دوران انہیں قید و بند کی صعوبتوں کا بھی سامنا رہا۔1993 میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی صدر منتخب ہوئیں۔
نڈر، باہمت اور بے باک خاتون عاصمہ جہانگیر کو 2010 میں ہلال امتیاز سے نوازا گیا جبکہ 1995 میں انہیں مارٹن انل ایوارڈ، ریمن میکسیسے ایوارڈ، 2002 میں لیو ایٹنگر ایوارڈ اور 2010 میں فور فریڈم ایوارڈ سے نوازا گیا۔