سٹی42: تحریک انصاف کے اسلام آباد پر دھاوے کے دوران 26 نموبر کی صبح رینجرزاہلکاروں کو شہید کئے جانے پر دھاوے کا حکم دینے والے عمران خان اور دھاوے کی قیادت کرنے والی بشریٰ بی بی پر قتل کے مقدمہ کی ایف آئی آر سامنے آ گئی۔
اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف قتل کے مقدمہ کی ایف آئی آر پولیس کے سینئیر حکام کی ہدایت سربمہر کردی گئی تھی۔ آج جمعہ کے روز اس ایف آئی آر کی تفصیل سامنے آ گئی۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی پر رینجرز کے تین اہل کاروں کو شہید کرنے کا مقدمہ سندھ رینجرز کے ایک اہلکار کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
ایف آئی آر میں لکھا گیا کہ رینجرز اہلکاروں کے قتل کا منصوبہ اڈیالہ جیل میں بنایا گیا، رینجرز اہلکاروں کو شہید کرنے کا واقعہ بانی کے حکم پرہوا۔
بانی نے مختلف اوقات میں جیل میں ملاقات کےلئے جانے والی پی ٹی آئی کی اعلی قیادت کے ذریعے سیکیورٹی اہلکاروں کونشانہ بنانے کی ہدایت کیں۔ بانی کے اس منصوبے کے گواہ جیل میں قید کچھ قیدی، مشقتی اورجیل میں خفیہ پولیس کے ملازمین ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کے حکم کی تعمیل بشریٰ بی بی، علی امین، عمرایوب،وقاص اکرم ،سلمان اکرم راجہ نے کروائی ۔
مراد سعید، زلفی بخاری، روف حسن،حماداظہراور پی ٹی آئی کی دیگر قیادت نے باہمی سازش مجرمانہ کے تحت ایک حکمت عملی بنائی۔
بشری بی بی اوردیگرمندرجہ بالا ملزموں نے ویڈیو پیغامات کے ذریعے عوام کو مشتعل کیا۔
پی ٹی آئی کی قیادت نے عوام کو فوج اورحکومت کیخلاف بغاوت پراکسایا ۔
بانی کی ہدایت پر کئے جا رہے "احتجاج" میں ڈیوٹی پر مامورایک نامعلوم ڈرائیورکی لینڈ کروزرنے تین رینجرز اہلکاروں کو کچل دیا تھا۔ پی ٹی آئی کی اعلی قیادت پر قتل کے مقدمے کے ساتھ دہشت گردی اورتعزیرات پاکستان کی دس مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں۔