ویب ڈیسک : مریخ کی سطح کے نیچے بہت زیادہ مقدار میں پانی موجود ہوسکتا ہے جس سے سرخ سیارے پر زندگی کی موجودگی کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی۔
سائنسدانوں کے خیال میں 3 ارب سال قبل مریخ کی سطح پر جھیلوں اور دریاؤں کے ساتھ ساتھ سمندر بھی موجود تھے جو بتدریج غائب ہوگئے۔ایسا مانا جاتا ہے کہ زیادہ تر پانی خلا میں غائب ہوگیا مگر تحقیق کے مطابق یہ مکمل کہانی نہیں اور پانی منرلز کے ساتھ ملکر سطح کے نیچے پہنچ گیا۔
جرنل پروسیڈونگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ان کے تخمینے کے مطابق مریخ کی سطح سے 11 سے 20 کلومیٹر نیچے بہت بڑی مقدار میں سیال پانی چٹانوں کے اندر پھنسا ہوسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے اندازے کے مطابق سیال پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوسکتی ہے۔
اس تحقیق کے لیے انہوں نے مریخ پر موجود ناسا کے انسائیٹ لینڈر اور کشش ثقل کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی، جس سے عندیہ ملا کہ زلزلے کی لہروں کی رفتار سطح کے اندر گہرائی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ اگر انسائیٹ لینڈر کی لوکیشن کا ڈیٹا پورے سیارے کی نمائندگی کرتا ہے تو زیرسطح چٹانوں میں پھنسا پانی مریخ پر ایک سے 2 کلومیٹر گہرا سمندر بھرنے کے لیے کافی ثابت ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زمین پر سطح کے نیچے موجود پانی سطح تک پہنچتا ہے اور ہم ایسی توقع مریخ کے لیے بھی کرسکتے ہیں، ایسا اس وقت ہوگا جب سرخ سیارے کی اوپری سطح آج کے مقابلے میں زیادہ گرم ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ مریخ پر پانی کی موجودگی زندگی کی موجودگی کو ثابت نہیں کرتی مگر پانی کو زندگی کے لیے اہم مانا جاتا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ زمین کی گہرائی میں زندگی موجود ہے، اسی طرح مریخ کی سطح کے نیچے بھی کسی قسم کی زندگی موجود ہوسکتی ہے۔