ویب ڈیسک : سابق وزیر اعظم عمران خان نے سیلاب متاثرین کیلئے عطیات کے نام پر عوام کو بڑے پیمانے پر دھوکہ دیا، پنجاب اور خیبر پختونخوا گورنمنٹ اکاؤنٹس میں فنڈز وصول کئے گئے جو اب موجود نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان نے سیلاب سے متاثرہ افراد کیلئے نام نہاد چندہ اکٹھا کرنے کیلئے 3 ٹیلی تھون کا انعقاد کیا، پی ٹی آئی کی جانب سے باضابطہ طور پر دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان ٹیلی تھونز کے دوران PKR 15 بلین کی ڈونیشن کا وعدہ کیا گیا، عمران خان نے پاکستان سے ،غیر ملکی شہریوں سے اور غیر ملکی آئی این جی اوز سے چندہ وصول کیا۔ عمران خان اور پی ٹی آئی سے وابستہ اداروں نے پاکستان اور دیگر ممالک میں عطیات کی کسی بھی شکل میں کوئی تفصیل نہیں دی، این جی اوز اور کمپنیاں جو پی ٹی آئی کے نام پر قائم کی گئی ہیں اور جنہوں نے سیلاب متاثرین کیلئے فزیکل، الیکٹرانک یا چیک کی شکل میں فنڈز جمع کئے ان عطیات کے کسی بھی فورم پر اخراجات کا کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔
عمران خان کے فلاحی اداروں کی طرف سے سیلاب متاثرین کے نام پر جمع کئے گئے عطیات کو PDMA اور NDMA کے اخراجات سے ملایا نہیں جا سکتا،یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ پی ٹی آئی نے عطیہ دہندگان سے اربوں روپے اکٹھے کئے، تاہم زمینی حقائق کے مطابق رقم کی تقسیم صفر رہی۔ جمع کئے گئے فنڈز NDMA/PDMA کے فنڈز سے مشابہت دینے کی کوشش کی گئی، اصل اخراجات قومی اور صوبائی حکومتوں نے کئے اور ان فنڈز کو پی ٹی آئی نے ریاستی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا مہم کیلئے استعمال کیا۔
سیاسی مہم اور لانگ مارچ کیلئے عمران خان اور محترمہ ثانیہ نشتر نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے جمع شدہ رقم میں سندھ کے سیلاب سے متاثرہ افراد کیلئے ایک ارب روپے مختص کئے ہیں تاہم پی ٹی آئی کی طرف اس رقم کا خرچ کرنے کا کوئی ثبوت دستیاب نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے امریکہ میں مقیم ڈونرز پی ٹی آئی سے سندھ میں 501 C-3 انسٹرومنٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ وہ امریکہ میں ٹیکس سے چھوٹ کا فائدہ حاصل کر سکیں، پی ٹی آئی انہیں یہ سرٹیفکیٹ فراہم نہیں کر رہی ۔ عمران خان کے اس عمل نے ثابت کر دیا کہ وہ غیر ملکی فنڈڈ ایجنٹ ہیں اور پی ٹی آئی ایک غیر ملکی فنڈڈ ادارے کی طرح کام کر رہی ہے جس کا ایجنڈا صرف پاکستان کے سماجی اور معاشی تانے بانے کو تباہ کرنا ہے۔