باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن ممنوعہ فنڈنگ کا الزام غلط ہے: تحریک انصاف

13 Apr, 2022 | 12:27 PM

Muhammad Zeeshan

ویب ڈیسک: تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا ہے باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن ممنوعہ فنڈنگ کا الزام غلط ہے۔ کبھی کسی سنگھ اور امیتا سیٹھی سے فنڈنگ کا الزام لگایا جاتا ہے۔کیا پاکستان میں ہندو سکھ اور عیسائی نہیں رہتے؟ اگر فنڈ دینے والے غیرملکی ہیں تو اکبر بابر اپنا الزام شواہد کے ساتھ ثابت کریں۔

الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ  نے کی۔تحریک انصاف کے وکیل  انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا دوہری شہریت کے حامل افراد بھی پاکستانی شہری ہی کہلاتے ہیں۔ سکروٹنی کمیٹی نے پی پی او قانون کے سیکشن 6 کی غلط تشریح کی۔ پی پی او میں کسی بھی غیرملکی ذرائع سے فنڈنگ لینے پر پابندی نہیں۔

 وکیل پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ سکروٹنی کمیٹی نے رپورٹ جس قانون کے تحت بنائی اس کا وجود ہی نہیں۔ الیکشن ایکٹ کی متعلقہ شق کو پی پی او قانون ظاہر کرکے رپورٹ بنائی گئی۔

 وکیل تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ کسی بھارتی شہری سے کوئی فنڈنگ نہیں لی۔ کسی ہندو شہری نے دوہری شہریت حاصل کی تو کیا وہ غیرملکی ہوگیا؟ باہر کی کسی کمپنی سے فنڈ آنا ممنوعہ نہیں ہوگا۔

انور منصور نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا امریکہ سے آنے والے پیسے کو غیرملکی فنڈنگ قرار دیا گیا۔امریکہ میں فنڈ جمع کرنے کیلئے فارا کے تحت رجسٹریشن ضروری ہے۔ بیرون ملک سے جتنا پیسہ بھی آیا سب ظاہر کیا گیا۔
 انور منصور کا کہنا  تھا کہ پاکستان سے باہر رجسٹرڈ کمپنی کو مقامی کمپنی نہیں کہا جا سکتا۔ پی پی او قانون کے مطابق ملٹی نیشنل اور مقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پر ممانعت ہے۔ الیکشن ایکٹ میں قرار دیا گیا کہ کسی بھی غیرملکی ذرائع سے فنڈنگ لینا ممنوع ہے۔ الیکشن ایکٹ میں مقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پر پابندی ختم کر دی گئی۔

ممبر الیکشن کمیشن سندھ نثار درانی نے سوال اٹھایا کہ کیا آپ یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ غیرملکی فنڈنگ ہوئی ہے؟  جس پر انورمنصور نے کہا کسی ممنوعہ ذرائع سے کوئی فنڈنگ نہیں لی۔باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن ممنوعہ فنڈنگ کا الزام غلط ہے۔ کبھی کسی سنگھ اور امیتا سیٹھی سے فنڈنگ کا الزام لگایا جاتا ہے۔کیا پاکستان میں ہندو سکھ اور عیسائی نہیں رہتے؟ اگر فنڈ دینے والے غیرملکی ہیں تو اکبر بابر اپنا الزام شواہد کے ساتھ ثابت کریں۔

بعدازاں الیکشن کمیشن نے دلائل سننے کے بعد  کیس کی مزید سماعت 19 اپریل تک ملتوی کر دی۔

مزیدخبریں