( عرفان ملک ) خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان نے شہر میں خوف و ہراس کی فضا طاری کردی ہے۔ ہر روز کوئی نہ کوئی شخص اپنے ہاتھوں سے موت کو گلے لگا لیتا ہے۔
خودکشی کی وجوہات گھریلو جھگڑے، جہالت اور ذہنی تناؤ ہے۔ زیادہ تر واقعات ذاتی و گھریلو مسائل کہ وجہ سے رونما ہوتے ہیں, خودکشی کرنے والوں میں ان پڑھ افراد کے ساتھ پڑھے لکھے نوجوانوں کی اکثریت شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس کے علاوہ قانونی مسائل بھی ہیں اور اس امر کی نگرانی کرنے کے لیے بھی کوئی نظام موجود نہیں کہ جو سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں وہ معیار کے مطابق ہیں یا نہیں۔
اس بات کو تسلیم کیا جا رہا ہے کہ ڈپریشن نامی مرض بہت سارے مسائل کے مجموعے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر خود کشی کی کوشش اعصابی تبدیلیوں کے باعث ہوتی ہے جو ان لوگوں میں نہیں پائی جاتی جو مختلف اقسام کے ڈپریشن میں مبتلا ہوتے ہیں۔
جدید تحقیق کے مطابق وہ بیماری جسے ہم ' ڈپریشن' کے نام سے جانتے ہیں، وہ دراصل کئی مختف بیماریوں کا مجموعہ ہے، جن کی مختلف دماغی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ رواں سال میں مختلف وجوہات کی بنا پر پندرہ افراد نے موت کو گلے سے لگا لیا۔
شاہدررہ کے علاقے میں افسوسناک واقع پیش آیا جہاں محمد فیضان نامی نوجوان نے گھریلو جھگڑے سے دلبرادشتہ ہو کر پیٹ میں گولی مارکر خودکشی کر لی تھی۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق رواں سال میں ابتک پندرہ افراد نے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کر لیا۔ ماڈل ٹاؤن ڈویژن میں چار افراد نے موت کو گلے سے لگا لیا۔ اقبال ٹاؤن ڈویژن میں سب سے زیادہ خودکشی کے واقعات رونما ہوئے پانچ افراد نے مختلف وجوہات کی بنا پر اقبال ٹاؤن ڈویژن میں خودکشی کی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ بھوک، غربت اور محبت میں ناکامی کے باعث خودکشی کرنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ رہی۔