سٹی42: کورونا کے خلاف جنگ میں پاکستانی سائنسدانوں کی اہم کامیابی, ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا کے علاج کےلیے انٹرا وینیس امیونو گلوبیولن تیار کرلی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کورونا کے علاج کے لیے گلوبیولن تیار کر کے دنیا پر سبقت لے گیا۔ ڈاؤ یونیورسٹی نے کورونا کے صحت یاب مریضوں کے جسم سے حاصل شفاف اینٹی باڈیز سے گلوبیولن تیار کرلی۔ ماہرین نے تیار گلوبیولن کی ٹیسٹنگ اور اینمل سیفٹی ٹرائل بھی کامیابی سے کرلیا۔
پروفیسر محمد سعید قریشی کا کہنا ہے کہ آئی وی آئی جی کورونا کے خلاف جنگ میں اہم پیش رفت ہے۔ریسرچ ٹیم کے سربراہ پروفیسر شوکت علی کا کہنا ہےکہ گلوبیولن کی تیاری کورونا بحران میں امید کی کرن ہے۔
اس وقت دنیا بھر کے ادارےکورونا کی ویکسین اور دوائی بنانے کی دوڑ میں شامل ہیں تاکہ عوام تک جلد از جلد اسے پہنچایا جا سکے. اس سے پہلے امریکی اور اسرائیلی سائنسدانوں نے بھی کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسرائیلی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کے انتہائی قریب ہیں اور اگر معاملات اسی طرح آگے بڑھتے رہے تو چند ہفتوں میں وہ ویکسین تیار کرلیں گے۔
امریکی سائنسدانوں نے بھی کورونا وائرس سے بچاؤ کی پہلی ویکسین تیار کرنے کا دعوی کرتے ہويے کہا کہ ممکنہ طور پر تیار کی گئی ویکسین کو رواں برس اپریل میں آزمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔ امریکی کمپنی موڈرینا نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرلی ہے اور اس ویکسین کو امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیس ڈیزیزاور نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کو بھجوا دیا گیا ہے۔
آسٹریلوی شہرمیلبرن کی لیب چین کے بعد دنیا کی واحد جگہ ہے جہاں کرونا وائرس کولیبارٹری میں بنایا گیااورپھراسےتباہ بھی کیاگیا،کسی بھی وائرس کی کامیاب دوائی یا ویکسین بنانےمیں اس کی تیاری اور تباہی سب سےاہم ہوتی ہے، یہ دونوں کام آسٹریلیا کی لیبارٹری نے مکمل کیے لیکن اب کلینک ٹیسٹ سے معلوم ہو گاکہ کیا ان کا طریقہ کار درست تھا۔ عام طورپراس کام میں2سال لگتےہیں لیکن یہاں یہ کام صرف 8 ہفتوں میں مکمل کیا گیا.