سٹی42: معاشی تجزیہ کار فرخ سلیم کا کہنا ہے کہ پاور سیکٹر اسکینڈل وزیراعظم عمران خان کیليے ایک بڑا امتحان ہے۔
معاشی تجزیہ کار فرخ سلیم کا کہنا ہے کہ مہنگی بجلی کی مد میں سرمایہ کاروں نے پاکستانی عوام کو سالانہ دو سو ارب روپے کا سالانہ ٹیکا لگایا, ان کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکينڈل ہے جو وزیراعظم عمران خان کا ایک بڑا امتحان بھی ہے کہ وہ اپنی سیاست کو چمکاتے ہیں یا وہ بائیس کروڑ عوام کا کوئی بھلا کرتے ہیں۔
پاور سیکٹر اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ:
پاور سیکٹر اسکینڈل کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم کو پیش، قومی خزانے کو سالانہ 100 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ پاور سیکٹر پر ملکی تاریخ کی پہلی 278 صفحات پر مشتمل رپورٹ 9 رکنی کمیٹی نے تیار کی.
کمیٹی نے پاور پلانٹس کے ساتھ کیے جانے والوں معاہدوں کو غیر منصفانہ قرار دے دیا ۔ٹیرف، فیول کھپت میں خورد برد، ڈالرز میں گارنٹڈ منافع خزانے کو نقصان پہنچانے کی وجہ قرار، 1994 کے بعد آئی پی پیز کے مالکان نے 350ارب روپے غیرمنصفانہ طور پروصول کئے۔ 15فیصد منافع حاصل کرنے کے برعکس پاورپلانٹس سالانہ 50 تا 70فیصد منافع کمانے میں ملوث نکلے۔ ہر پاور پلانٹ کی قیمت میں 2سے15ارب روپے اضافی ظاہر کرکے نیپرا سے بھاری ٹیرف حاصل کیا گیا. صرف کول پاورپلانٹس کی لاگت 30ارب روپے اضافی ظاہر کی گئی.
کمیٹی کی آئی پی پیز مالکان کیساتھ ‘‘ٹیک اور پے’’کی بنیاد پر کپیسیٹی پے منٹ کا فارمولہ ختم کرنے کی سفارش، انکوائری کمیٹی نے 100ارب روپے ریکوری کرنے کی بھی سفارش کردی.
پاور پروڈیوسرز ایڈوائزری کونسل کی تردید:
انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز ایڈوائزری کونسل نے پاور سیکٹر میں مبینہ نقصانات پر انکوائری کمیٹی کی الزامات کی سختی سے تردید کر دی۔ آئی پی پی اے سی ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس میں آئی پی پیزکے خلاف غیر منصفانہ معاہدوں، ٹیرف اور ایندھن کے استعمال کی شرح کا غلط استعمال جیسے الزامات لگائے گئے ہیں۔ میڈیا کے الزامات حقائق کےخلاف اور غیر منصفانہ ہیں.