( اکمل سومرو ) پنجاب یونیورسٹی ہاسٹل میں بڑے پیمانے پر جعلی سازی کا انکشاف، یونیورسٹی ہاسٹلز کے 25 کمروں میں جعلی فیس ریکارڈ پر کارروائی، انتظامیہ نے بوائز ہاسٹلز کے 9 کمروں کے جعلی چالان فارم پکڑ لیے۔
ذرائع کے مطابق ہاسٹلز میں رہائش پذیر بعض طلبا نے بینکوں کی جعلی مہریں لگا کر فیس سیکشن میں چالان فارم جمع کرائے۔ ہاسٹل کے فیس سیکشن میں جمع کرائے گئے چالان فارمز کا ریکارڈ بینکوں کے پاس دستیاب ہی نہیں ہیں۔ جعلسازی میں ملوث طلبا نے ہاسٹلز کلرک کے ساتھ مل کر جعلی چالان فارم جمع کرائے۔ ابتدائی انکوائری میں یونیورسٹی نے بوائز ہاسٹلز کے 9 کمروں کے بوگس چالان فارم پکڑ لیے گئے۔ اب تک پکڑے جانے والے جعل ساز طلبا یونیورسٹی ہاسٹل نمبر ایک میں رہائش پذیر ہیں۔
اس ضمن میں یونیورسٹی ہال کونسل نے گرلز اینڈ بوائز ہاسٹلز کا فیس ریکارڈ قبضے میں لیکر جعلسازی سے رہائش پذیر طلبا کا سابقہ فیس ریکارڈ بھی چیک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یونیورسٹی کے 17 لڑکوں اور 11 لڑکیوں کے ہاسٹلز کے تمام کمروں کی انسپکشن کی جائے گی۔ پنجاب یونیورسٹی کے 28 ہاسٹلز میں 3000 سے زائد کمروں میں 7223 طلبا رہائش پذیر ہیں اور ایک طالبعلم سے سالانہ 16 ہزار روپے فیس وصول کی جاتی ہے۔