عرفان ملک :ناقص تفتیش،قانون میں سقم یامالی بددیانتی،پولیس رواں سال ایک فیصدسےبھی کم ملزمان کوسزادلواسکی۔ سزائیں نہ ہونے کے باعث ملزمان ضمانتوں کےبعدپھرجرائم میں ملوث ہونےلگے
کسی قانون میں کوئی سقم ہے یا پھرپولیس کی ناقص تفتیش اور مالی بدیانتی ہےکہ جرائم پیشہ عناصرکھلےعام دندناتے پھررہےہیں۔مختلف مقدمات کے 99 فیصد ملزمان کوسزائیں نہیں ہورہی ہیں۔ پولیس رواں سال محض ایک فیصدسےبھی کم ملزمان کوسزادلواسکی ہے۔ ننانوےفیصد ملزم ضمانتوں پررہاہوگئے۔
پولیس ریکارڈ کےمطابق لاہورپولیس نےرواں سال 93 ہزارسے زائد ملزمان کومختلف کیسزمیں گرفتار کر کے عدالتوں میں چالان جمع کروائے۔ذرائع کا کہناہےکمزورکیسز ،ناقص تفتیش اور قوانین میں سقم کے باعث 99 فیصد ملزمان جیلوں سے ضمانتوں پر رہائی پا گئے۔ لاہورپولیس کی جانب سے پکڑے گئے صرف 95 ملزمان کوعدالتوں سے سزائیں سنائی جا سکیں۔ جبکہ سزا پانے والوں میں زیادہ تر ملزمان کوسزا کے طور پر صرف ہزاروں میں جرمانےہوئے۔پولیس حکام کے مطابق سزائیں نہ ہونے کے باعث ملزمان ضمانتوں کےبعدپھرجرائم میں ملوث ہوجاتےہیں۔تفتیش بہترکرنےکیلئےپراسیکیوٹرزکے ساتھ ملکرکیسزمضبوط بنانےکیلئےاقدامات اٹھائےجارہےہیں