ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

غزہ جنگ کا اثر؛ اردن میں اسلام پرست جماعت کی پارلیمنٹ کے الیکشن میں نمایاں کامیابی

Jorden Elections, Islamic Action Front, city42
کیپشن: 10 ستمبر 2024 کو دارالحکومت عمان کے قریب السالٹ میں ایک پولنگ سٹیشن پر ایک اردنی خاتون پارلیمانی انتخابات میں ووٹ ڈال رہی ہے۔ (خلیل مزراوی / اے ایف پی)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  غزہ جنگ کے دوران خطہ میں اسرائیل مخالف اور بنیاد پرست اسلامی خیالات کے پھیلاؤ کا نتیجہ اردن کے الیکشن میں  اسلامسٹ  تنظیم اسلامک ایکشن فرنٹ کی پارلیمنٹ میں نشستیں بڑھنے کی صورت میں نکلا ہے۔


اسلامک ایکشن فرنٹ، اخوان المسلمون کی ایک شاخ  ہے جو اسرائیل کے ساتھ  اردن کا امن معاہدہ ختم کرنا چاہتی ہے، اس نے پارلیمنٹ میں 138 میں سے 31 نشستیں جیت لی ہیں۔

اوپر تصویر میں اردن کے دارالحکومت عمان میں شہری ایک انتخابی  پوسٹرز اور ہورڈنگز سے بھری سڑک کے فٹ پاتھ سے گزر رہے ہیں۔

عمان  سے آنے والی اطلاعات کے مطابق اردن کی سرکردہ اسلام پسند اپوزیشن جماعت نے مملکت کی پارلیمنٹ میں 138 میں سے 31 نشستیں جیت لی ہیں، جس سے غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ پر مایوسی کے غلبہ سے لبریز ماحول مین ہونے والے  قانون ساز انتخابات میں اس جماعت  کی نمائندگی تین گنا بڑھ گئی ہے۔

 اردن میں اخوان المسلمون کی ایک سیاسی شاخ اسلامک ایکشن فرنٹ (IAF)  منگل کے ووٹ کے بعد مقننہ میں دیگر جماعتوں اور دھڑوں سے آگے نکل آئی، لیکن بدھ کو جاری ہونے والے سرکاری انتخابی نتائج کے مطابق، اسلامک ایکشن فرنٹ پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے سے بہت دور ہے۔

اردن کے الیکشن کے اس نتیجہ کو اسلام پسندوں کے لیے ایک تاریخی جیت تصور کیا جا رہاہے۔ اپینتیس سال پہلے  1989 میں اخوان المسلمون نے اس وقت کی پارلیمنٹ کے الیکشن میں 80 میں سے 22 نشستیں حاصل کر لی تھیں۔ اس وقت کے بعد یہ ان کی سب سے بڑی نمائندگی  ہے جو کل کے الکشن میں سامنے آئی ہے۔

اسلامک ایکشن فرنٹ  کے پاس 2020 میں منتخب ہونے والی پارلیمنٹ میں 10 اور 2016 کی پارلیمنٹ میں 16 نشستیں تھیں۔

اوپر تصویر میں عمان کے ایک پولنگ سٹیشن پر 10 ستمبر کو  پارلیمنٹ کے لایکشن کے لئے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد ایک شہری انگلی پر لگا سیاہی کا نشان دکھا رہا ہے،

مبصرین کا کہنا ہے کہ حالیہ الیکشن سے پہلے انتخابی مہم کے دوران اسلام پسندوں نے اردنی باشندوں کے درمیان غزہ میں جاری جنگ پر بڑھتے ہوئے غصے کا فائدہ اٹھانا چاہا، اردن کی پارلیمنٹ کے لئے ووٹ دینے کے اہل افراد میں سے نصف فلسطینی نژاد ہیں۔

اسلامک ایکشن فرنٹ  کے سکریٹری جنرل وائل الصقا نے بین الاقوامی ایجنسی  کو بتایا کہ "ہم ان نتائج سے خوش ہیں اور اردنی عوام کے ہم پر اعتماد پر بھی خوش ہیں۔"۔

انہوں نے مزید کہا کہ "غزہ، فلسطین اور یروشلم اردن کے سرکاری اور مقبول کمپاس کا حصہ ہیں اور ہم "ان (فلسطینیوں) کے حقوق حاصل کرنے اور ان کے دفاع کے لیے" متحرک کرنے پر کام کریں گے۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اردنی فلسطینیوں کو "مالی اور دیگر امداد دیں گے، اور آزادی اور آزاد ریاست کے حق کے حصول میں ان کے مددگار بنیں گے۔"

عمان میں فروری 2014 میں اسلامک ایکشن فرنٹ کے حامی اور کارکن ایک احتجاجی مظاہرے میں شریک ہیں جس میں اسرائیل اور امریکہ کے خلاف نعرے لگائے جا رہے تھے۔ اس کے دو سال بعد ہونے والے الیکشن میں اسلامک ایکشن فرنٹ کو 16 نشستیں ملی تھیں۔