میرے پاس ساری خبریں سچ ہیں عمران خان کی بریت والی خبر بھی،قومی اسمبلی میں کرونا کی اینٹری بھی اورپیٹرول 60 روپے سستا ہونے والی خبر بھی جھوٹ نہیں سچ ہے لیکن کوئی آپ کو یہ سچ نہیں بتائے گا،کیوں؟میں آپ کو یہ خبر بتاؤں گا بھی اور اسے "کیوں" نہیں بتایا جائے گا یہ بھی بتاؤں گا،لیکن سب سے پہلے عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ میں بریت کی درخواست مسترد کردی گئی ہے،عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے وکلاء کواب نیب تفتیشی ٹیم سے جرح کا کہا ہے،190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی جس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست بریت مسترد کی گئی،بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پرفیصلہ پہلے ہی مرکزی ریفرنس کے ساتھ منسلک ہے،ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں کی۔
اب آئیں دوسری خبروں کی طرف،میرے خیال میں خبر بنانے اورپھیلانے کے کاروبار سے وابستہ افراد ایک فلمساز کی طرح رائج اسکرپٹ کو ہی کاپی کیے جارہے ہیں،انہیں لگتا ہے کہ اگر وہ اس اسکرپٹ سے باہر نکلے تو لوگ بھاگ جائیں گے،ٹی آر پی (ریٹنگ) گر جائے گی اس لیے خبر سے وابستہ رہنے والے افراد ہر وقت ایسی خبر کی ٹوہ میں رہتے ہیں کہ جن سے معاشرے میں سراسیمگی اور خوف پیدا ہو،لوگ حاکم وقت کو برا بھلا کہیں،انہیں محسوس ہو کہ اب پاکستان گھپ اندھیروں میں ڈوب چکا ہے ،ہر جانب تباہی و بربادی ہے ،نسلیں تباہ ہو رہی ہیں اور یہ ایسا چلن ہے کہ اس میں بہت پڑھے لکھے افراد ذیادہ تعداد میں گرفتار ہوئے ہیں ،لوئر مڈل کلاس اور غریب کلاس سے آپ جب بھی پوچھیں گے تووہ شکر ادا کرتے نظر آئیں گے جبکہ اپرمڈل کلاس اور ہائی کلاس اس ملک اور یہاں کے رہنے والوں سے خائف ہی نظر آئیں گے، وہ گھر گاڑی تین وقت کا بہترین کھانا جسے میرا دوست اویس جمشید (من وسلویٰ) کہتا ہے کھانے کے باوجود روتے نظر آئیں گے ، خبر والے ایسے کیوں ہیں یہ شاید مجبوری بھی ہے کہ کسی نے فلم رائٹر ناصر ادیب سے پوچھا تھا کہ آپ نے مولا جٹ بنا کر گنڈاسہ کلچر کو فروغ دیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے نہیں لوگوں نے،جب تماش بین ہی گنڈاسہ ، قتل و غارت اور خون خرابہ دیکھنا چاہیں گے تو ہم کیا دکھائیں،لوگ سلطان راہی کو پسند کرنے لگے انہیں نوری نت اور مولا جٹ کے کردار سے پیار ہوا تو فلم ساز پاگل ہیں کسی اور موضوع پر پیسہ لگائیں گے ، کچھ ایسا ہی حال ہماری میڈیا انڈسٹری کا ہے،ہم معاشرے میں پھیلی مایوسیاں،پریشانیاں اور غصہ اس لیے دکھاتے ہیں کہ لوگ یہی دیکھنا چاہتے ہیں،انہیں اگرخبر کا مثبت پہلو بتایا جائے تو وہ آپ کی بات پریقین نہیں کریں گے۔
آج کے بلاگ کے پہلے حصے میں لکھا ہے کہ کرونا قومی اسمبلی پہنچ گیا تو یہ سچ ہے ،قومی اسمبلی کے رکن وزیر پانی و بجلی سردار اویس خان لغاری اجلاس میں شرکت کے لیے آئے تو چہرے پر نقاب تھا،ڈپٹی سپیکر نے تاخیر سے آنے کی وجہ پوچھی تو بتایا کہ کرونا کی علامات تھیں اس لیے ماسک لگایا ہے جس کے بعد پورے ہال میں خوف کی لہرمحسوس کی گئی اس کے باوجود کہ آج ہونے والے اجلاس میں سب سے ذیادہ سوالات بجلی اوراس کی قیمتوں کے حوالے سے تھے،اویس لغاری کو ڈپٹی سپیکر کی جانب سے چلے جانے کا حکم صادر ہوا،اور کہا گیا جب تک رپورٹ کلیئر نہیں آتی آپ اجلاس میں نہ آئیں ،اویس لغاری واپس جانے لگے تواپوزیشن بنچز پر بیٹھے عمر ایوب سے ہاتھ ملانے لگے لیکن پھر ہاتھ کچھ سوچ کر پیچھے کھینچ لیا اور چلے گئے،یوں آج کرونا کے چکر میں وہ بجلی کے حوالے سے اراکین اسمبلی کے تند و تیزسوالات سے بچ گئے یا یوں کہیں کہ رپورٹ آنے تک کے لیے بچ گئے ۔
اب بات کرلیتے ہیں دوسری خبر کی کہ پاکستان میں مئی سے آج تک 47 روپے 54 پیسے تیل کی قیمت کم ہو چکی ہے، یہ میں نہیں کہہ رہا پاکستان کے وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے قومی اسمبلی میں سوالات کے جواب میں کہا ہے،اور اب اگر اوگرا کو جو درخواست بھجوائی گئی ہے کہ 11 روپے فی لٹر پیٹرول کم کیا جائے تو یہ تقریباً ساٹھ روپے پیٹرول سستا ہوجائے گا ، لیکن آپ دیکھئے گا جیسے ہی یہ خبر آئے گی کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے تو ہمارے ٹی وی اینکر مائیک لیے گلی محلے پہنچ جائیں گے اور لوگوں سے سوال کریں گے کہ پیٹرول کی قیمت کم ہوئی ہے کیا کہیں گے جو کہے گا جی یہ تو اونٹ کے منہ میں زیرا ہے،دیکھ لیجئیے گا مہنگائی کم نہیں ہوگی،کرائے ایسے ہی رہیں گے،سکول کی فیسیں کم نہیں ہوں گی،آٹے دال چاول،سبزی ، گوشت کی قیمت کم نہیں ہوگی ،غریب مر رہا ہے،خودکشی کر رہا ہے اور اس کا صرف اور صرف ذمہ دارحکمران ہیں جو یہ کہے گا اُس کا مؤقف چلا دیا جائے گا،اور جو کہے گا کہ قیمتوں میں تو مسلسل کمی ہورہی ہے ،مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے،شرح سود میں بھی کمی دیکھی جارہی ہے ،ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جارہا ہے ،امید ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید بہتری آئے گی اسے ڈیلیٹ کردیا جائے گا یہ ہے وہ مولا جٹ دکھانے والے پروڈیوسر،رائٹراور ہدایتکار جوعوام کو سانس نہیں لینے دیں گے مایوسی پھیلائیں گے تو پھیلاتے چلے جائیں گے ، اور یاد رکھیں کہ اگرمایوس ہونا گناہ ہے تو مایوسی پھیلانا کون سا نیک کام ہوگا؟
نوٹ :بلاگرکی ذاتی رائے سے ادارے کامتفق ہوناضروری نہیں۔ایڈیٹر