ویب ڈیسک: 1965ء کی جنگ کے ہیرو میجر عزیز بھٹی شہید کا آج 59 واں یوم شہادت منایا جا رہا ہے۔
کوئی شک نہیں کہ شہید کی موت قوم کیلئے حیات کا ایک نیا پیغام ہوتی ہے، ایسا ہی ایک پیغام جنگ ستمبر 1965 ءکے دوران آج کے دن، واحد نشانِ حیدر پانے والے میجر عزیز بھٹی نے بھی دیا تھا۔
لاہور کے محاذ پر 6 ستمبر کی صبح کو ہونے والا بھارتی حملہ اگرچہ روکا جا چکا تھا، لیکن محاذ پوری طرح سے گرم تھا، ہر طرف سوائے دھوئیں،دھول اور بارود کے سوا کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا، ایسے میں میجر عزیر بھٹی کو لاہور کے علاقے برکی میں ایک کمپنی کی کمان کرتے ہوئے 120 گھنٹے گزر چکے تھے۔
9 اور 10 ستمبر کی رات کو دشمن کے بے پناہ دباؤ کے باعث میجر عزیز بھٹی نے اپنے دستوں کے ہمراہ بی آربی نہر کے لاہور کی طرف والے کنارے پر پہنچ کر مزاحمت جاری رکھی۔
میجر عزیز بھٹی نے نہر کے اِس کنارے پر پہنچ کر اپنی کمپنی کو نئے سرے سے منظم کیا، دشمن اپنے چھوٹے ہتھیاروں، ٹینکوں اور توپوں سے بے پناہ آگ برسا رہا تھا مگر میجر عزیز بھٹی اس شدید دباؤ کا سامنا کرتے رہے، اسی دوران دشمن کے ایک ٹینک کا گولہ اُنہیں آلگا جس سے وہ موقع پر ہی شہید ہو گئےلیکن دشمن کو یہ پیغام دے گئے کہ تم کبھی بھی لاہور کی دہلیز تک نہ پہنچ پاؤ گے۔
میجر عزیربھٹی کو اُن کی شہادت کے بعد نشانِ حیدر سے نوازا گیا جو اِس جنگ کے دوران نشان حیدر پانے والے واحد شہید تھے۔