ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لیبیا میں سیلاب سے 5 ہزار افراد جاں بحق

Lybia folld claims five thousand lives, Lybia, Flood, Storm Daniel, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: لیبیا میں سمندری طوفان سے جنم لینے والے سیلاب سے پانچ ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے۔

لیبیا کی مشرقی انتظامیہ کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ طوفان ڈینیئل کی وجہ سے آنے والے تباہ کن سیلاب میں 5000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
الجزیرہ نیوز کے مطابق امدادی اداروں نے ابھی تک جانی نقصان کا کم تخمینہ فراہم کیا ہے لیکن خبردار کیا ہے کہ متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ سیلاب زدہ علاقوں میں ہزاروں افراد لاپتہ ہیں۔
الجزہرہ کی رپورٹ کے مطابق سیلاب نے لیبیا کے ساحلی شہر دیرنا کا ایک چوتھائی حصہ تباہ کر دیا ہے،جہاں  سمندری طوفان سے ہونے والی شدید بارشوں کے بعد دو ڈیم پھٹ گئے۔

لیبیا کے مشرقی شہر دیرنہ کی بندرگاہ کا دورہ کرنے والے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا  کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث صرف اس ایک شہر (دیرنہ) میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1500 سے تجاوز کر گئی ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے لیبیا کی حکومت کے وزیر نے بتایا ہے کہ ’لاشیں ہر جگہ پڑی ہوئی ہیں۔‘

دیرنہ کی آبادی ایک لاکھ ن ہے اور  دو بڑے ڈیم دو ڈیم اور چار پل شدید بارش کے باعث ٹوٹنے کے باعث  پانی طوفانی رفتار سے شہ میں داخل ہوا اورر سامنے موجود ہر چیز کو تباہ کر دیا۔ اچانک پانی کی بہت بڑی باڑھ آنے سے بہت سے شہریوں کو سنبھلنے اور بلند مقامات پر جانے کا موقع نہیں ملا۔ 

ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث 10 ہزار افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ یہ سیلابی صورتحال جس طوفان کے باعث پیدا ہوئی ہے اس کا نام ’طوفان ڈینیئل‘ رکھا گیا ہے۔

لیبیا کے وزیرِ ہوابازی اور مشرقی حکومت کی ایمرجنسی رسپانس کمیٹی کے رکن ہشیم شکیوٹ نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ ’دیرنہ سے ملنے والی لاشوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے۔‘

’میں مبالغہ آرائی کا سہارا نہیں لے رہا جب میں یہ کہتا ہوں کہ 25 فیصد شہر غائب ہو گیا ہے۔ متعدد عمارتیں بھی گر چکی ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں یہ مناظر دیکھ کر بہت حیرت زدہ تھا۔ یہ ایک سونامی جیسا تھا۔‘

انھوں نے بی بی سی کے پروگرام ’نیوز آور‘ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’درنہ کے جنوب میں ایک ڈیم کے ٹوٹنے کے باعث پانی شہر کے کچھ حصے سمندر میں بہا کر لے گیا۔ رہائشی علاقے کا ایک بہت بڑا حصہ تباہ ہو چکا ہے، بہت بڑے پیمانے پر متاثرین ہیں جن کی تعداد ہر گزرتے منٹ کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔‘


اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سیاسی طور پر منقسم ملک لیبیا میں زمینی مدد کے لیے ہنگامی امداد  کی ٹیموں کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھیجاجا رہا ہے۔
ایک دہائی سے زیادہ عرصہ پر محیط خانہ جنگی اور ہنگامہ آرائی کے بعد، لیبیا اب بھی انتظامی طور پر دو حریف گروہوں کے درمیان تقسیم ہے: ایک گروہ لیبیا کےمغربی میں اور دوسری مشرق میں، ہر ایک کو مختلف ملیشیا اور غیر ملکی حکومتوں کی حمایت حاصل ہے۔