سٹی42 : حکومت نے ٹیکسوں میں اضافے کی تجاویز کے لیے ان لینڈ ریونیو سروسز (آئی آر ایس) کو دیے گئے اختیارات واپس لینے اور وفاقی وزیر خزانہ کی نگرانی میں ایک خصوصی سیل قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 2019 سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو یقین دہانی کرا رکھی ہے کہ ٹیکس کی پالیسی سازی اور وصولی کے عمل کو خودمختار رکھا جائے گا اور ایف بی آر ٹیکس وصولی کے کام تک محدود رہے گا۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمد لنگڑیال کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ میں مجوزہ ٹیکس پالیسی آفس ( ٹی پی او) کا قیام عمل میں لایا جائے گا جبکہ ٹی پی او کا سربراہ صرف وزیر خزانہ کو جواب دہ ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ ٹیکس پالیسی آفس کے سربراہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے متعلق پالیسی رپورٹس وزیر خزانہ کو پیش کریں گے، انہوں نے بتایا کہ ٹی پی او وزارت خزانہ کا کوئی علیحدہ ونگ نہیں ہوگا بلکہ ٹیکس پالیسی کے قیام کیلیے تھنک ٹینک کا کام کرے گا۔
حکومت معیشت کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹیکس پالیسی اقدامات کے قیام کیلیے ٹیکس ماہرین، ماہرین تعلیم اور دیگر پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کرے گی جبکہ ان لینڈ ریونیو سروسز کے حکام ٹیکسوں میں اضافے کی تجاویز اور ٹیکسوں کا نفاذ نہیں کرسکیں گے۔
واضح رہے کہ محکمہ کسٹمز سے ٹیرف عائد کرنے اور ریگولیٹری ڈیوٹیز لاگو کرنے کا اختیار کو پہلے ہی واپس لے کر اس مقصد کے لیے 2019 سے کامرس ڈویژن میں خصوصی سیل قائم کیا جاچکا ہے۔
یہ خصوصی سیل وزیر تجارت کو جواب دہ تھا اور اس نے اپنے قیام کے ابتدائی 2 سالوں آزادانہ کام کرتے ہوئے آمدن بڑھانے کے بجائے ٹیرف میں ترامیم تجویز کرکے تجارت بالخصوصی برآمدات کو فروغ دیا۔
تاہم حکومت کی جانب سے مالی سال 2025 کے بجٹ کی تیاری میں تجاویز پر غور نہ کرنے کے باعث یہ سیل اب غیر مؤثر ہوچکا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ٹیکس فراڈ کو کم کرنے کے لیےخامیوں پر قابو پاکر ٹیکس کے نفاذ پر توجہ دی جائے، انہوں نے کہا کہ ایف بی آر زیادہ سے زیادہ ریونیو بڑھانے کے لیے صرف ٹیکس تجاویز پر عمل درآمد پر توجہ دے گا۔
ایف بی آر کی موجودہ انتظامیہ نے 70 کھرب روپے سے زائد کے ٹیکس کے فرق کی نشاندہی کی ہے لہٰذا ٹیکس کی شرح میں اضافے یا نئے ٹیکس لگانے کے بجائے اسے جمع کرنے کی ضرورت ہے۔