ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ میں زیرالتوا چالانوں سےمتعلق کیس کی سماعت،ڈی آئی جی لیگل اویس ملک سمیت دیگر افسران ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
پراسیکیوٹرجنرل کی رپورٹ اور سیشن کورٹس میں جمع چالانوں کی تعداد میں تضاد، عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل کو تضاد رپورٹ کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی، پولیس کو سیشن کورٹ کےآن لائن انفارمیشن سسٹم کے پاسورڈ تک رسائی نہ دینے کا حکم دے دیا گیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ٹرائل کورٹس میں زیر التواء مقدمات سے متعلق سماعت کی، پولیس افسران اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل وقاص عمر کے ہمراہ پیش ہوئے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے کہا پراسیکیوٹرجنرل کی جانب سے کیس میں التواء کی درخواست آئی ، وکیل پنجاب حکومت کا کہناتھا کہ پراسیکیوٹرجنرل پنجاب بیرون ملک گئے ہوئے ہیں،میں ان کی ایماء پر ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل پیش ہوا ہوں۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ سیشن ججز کی عدالتوں سے زیرالتواء چالانوں سےمتعلق رپورٹ طلب کی تھی ،سیشن ججز کی جانب سے بھجوائی گئی رپورٹ عدالت کے پاس آچکی ، سیشن ججز کی رپورٹ کے مطابق 5اضلاع میں جمع کروائی گئی رپورٹ درست ہے، باقی سیشن ججز کی جانب سے بھجوائی گئی رپورٹ کی تصدیق نہیں کی گئی، چالانوں سےمتعلق آن لائن انفارمیشن تک رسائی کا معاملہ کہاں تک پہنچا؟
نمائندہ پی آئی ٹی بی نے عدالت کو بتایا کہ ٹی او آرز طے ہوگئے ، مزید اجلاسوں کے بعد مکمل کرلیں گے، عدالت ریمارکس دیتے کہا پولیس کو آن لائن انفارمیشن سسٹم کے پاسورڈ تک رسائی نہ دی جائے،پی آئی ٹی بی والے اپنی رپورٹ بذریعہ رجسٹرار آفس جمع کروائیں۔