ویب ڈیسک: جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کاکہناہے کہ ہمیں صاف اعلان کرنا ہوگا کہ ہم اپنے مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں،میں نے کسی کی پرواہ نہیں کی اور فلسطین کی حماس قیادت کو ملنے کیلئے گیا،انکو بتایا کہ پاکستان کا بچہ بچہ آپکے ساتھ کھڑا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مری میں جمعیت علمائے اسلام کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہمیں ماضی میں بہت سارے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا،دنیا سمجھتی رہی کہ شاید اب نظریاتی سیاست ختم ہوچکی ہے،خطے اور پاکستان میں ہم نے نظریاتی چیلنج کو قبول کیا،ہم نے امریکہ اور صیہونی قوتوں کو شکست دی،یہ جنگ آگے بھی جاری رہے گی۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ ریاست کیلئے دو چیزوں مستحکم معیشت اور امن و امان کی ضرورت ہوتی ہے،انسانی حقوق کا تحفظ ہو یا عام آدمی کی خوشحالی کی بات ہو، ہمیں قران و سنت سے رہنمائی کی ضرورت ہے،اگر اللہ ہمارے ساتھ نہیں تو ہم کچھ نہیں کرسکتے ،ان کاکہناتھا کہ ہم نے اس وطن عزیز کو حاصل کرنے کیلئے اپنی جانیں نچھاور کیں ، ہماری ماؤں اور بہنوں نے اس ملک کیلئے عصمتیں قربان کی۔ماضی میں ہمیں بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، پاکستان کو اب مستحکم اور مضبوط حکومت کی ضرورت ہے،ہمیں اب ان قوتوں کو سمندر برد کرنے کی ضرورت ہے،بہت مشکل سے ہم سنبھل گئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہمیں نئے زاویے کیساتھ نئے مستقبل کا سفر کرنا ہوگا،انگریز یہاں ڈیڑھ سو سال تک قابض رہا ،ہمارے اکابر کی تاریخ درخشندہ تاریخ ہے، انہوں نے ہتھیار نہیں ڈالیں، ہمارے اکابر آزادی کا جنگ لڑتے رہیں،جمعیت علمااسلام ان اکابرین کی وارث ہے،ان کاکہناتھا کہ امریکہ اگر خود کو سپر پاور سمجھتا ہے تو وہ احمق ہے،ہم اگر امریکہ کو سپر پاور مان رہے ہیں تو ہم احمق ہیں،ہمارے 5 ہزار کے قریب چھوٹے بچے شہید ہوئے ہیں ،اب بھی مسلمان ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں،یہ بزدل کاکام ہے جو بچوں اور خواتین پر بمباری کرتا ہے،امت مسلمہ کا فرض ہے کہ وہ فلسطینی عوام کا ساتھ دے ۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ اسلامی سربراہی کانفرنس ہونے جارہا ہے،میں بتانا چاہتاہوں آج امت مسلمہ اکٹھی ہے خیال رکھے کمزور موقف نہ دکھانا،افغانستان کے محاذ پر ہمارے لوگوں پر تکلیف آئی تو ہم شانہ بشانہ کھڑے رہیں،جمعیت علمااسلام نے پشاور ، کوئٹہ اور کراچی میں جلسہ کیا،آج جلسے میں ایک سخت لفظ کہہ دیں تو انسانی حقوق کی تنظیمیں پیچھے لگ جاتی ہے۔
ان کاکہناتھا کہ ہمیں صاف اعلان کرنا ہوگا کہ ہم اپنے مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں،میں نے کسی کی پرواہ نہیں کی اور فلسطین کی حماس قیادت کو ملنے کیلئے گیا،انکو بتایا کہ پاکستان کا بچہ بچہ آپکے ساتھ کھڑا ہے،حماس والوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ہماری امید پاکستان سے ہے ،مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ یہ شریعت اسلامیہ کا اخلاق ہے کہ عورتوں بچوں پر ہاتھ اٹھانا جرم ہے،غیر مسلم کی عبادت گاہوں کو انکے جانوروں کو بھی نہیں چھیڑنا ،مگر صیہونی یہ سمجھتے ہیں کہ عورتوں بچوں کو مارنا جائز ہے،لوگ اسرائیلی پراڈکٹ کا ابھی بائیکاٹ کررہے ہیں ہم نے پندرہ سال پہلے بائیکاٹ کیا،پاکستانی سرزمین پر ہم نے یہودیوں کو شکست دی ہے،ایسی حکومت لائی گئی تھی جس کے ایجنڈے میں یہ بات شامل تھی کہ پاکستان کو کمزور کرنا ہے۔
ان کاکہناتھا کہ عمران خان نے کہا تھا کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم ہونا چاہئے ،آپ کون ہوتے ہیں کہ کرسی ملی نہیں اور کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کروا رہے ہیں؟ملک کی معیشت کو تباہ کرنا اور اسرائیل کو تسلیم کرنا عمران خان کے ایجنڈے میں شامل تھا،ہم نے ملک کوبچانے کی جنگ لڑی ہے،جب پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچا تب جاکر سب کی آنکھیں کھلی،پہلے صرف ہم کہتے تھے کہ یہ فتنہ ہے بیرونی ایجنڈے پر چل رہا ہے،اب سب کہتے ہیں یہ فتنہ تھا،ان کاکہناتھا کہ پاکستان کو اب مستحکم اور مضبوط حکومت کی ضرورت ہے،ہمیں اب ان قوتوں کو سمندر برد کرنے کی ضرورت ہے،بہت مشکل سے ہم سنبھل گئے ہیں،مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ چین جیسے دوست کی سی پیک پراجیکٹ کو منجمد کیا گیا۔