جنید ریاض: ڈالر کے ریٹ کو جواز بنا کر گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا۔ سب سے چھوٹی 600 سی سی آلٹو کار بھی 17 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔ سوزوکی کمپنی کے ساتھ کورولا، ہونڈا اور کی یا نے بھی قیمتیں 5 لاکھ روپے تک بڑھا دی ہیں۔
پاکستان میں گاڑیاں بنانے والی تمام کمپنیوں نے قیمتوں میں 5 لاکھ روپے تک اضافہ کر دیا ہے۔ ہونڈا سٹی کی 1200 سی سی ماڈل کی قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے اضافے سے 29 لاکھ 49 ہزار کی ہو گئی۔ 1500 سی سی سٹی گاڑی کی قیمت ایک لاکھ 95 ہزار بڑھ کر 33 لاکھ 59 ہزار کی سطح پر آ گئی۔۔ بی آر وی کی قیمت 2 لاکھ 25 ہزار اضافے سے 35 لاکھ 99 ہزار تک پہنچا دی گئی۔ 1800 سی سی سوک کی قیمت 3 لاکھ 95 ہزار بڑھ کر 42 لاکھ 59 ہزار ہو گئی۔ 1500 سی سی سوک ٹربو کی قیمت میں 4 لاکھ 95 ہزار اضافہ ہوا ہے جبکہ سوک ٹربو کی نئی قیمت 50 لاکھ 49 ہزار کی سطح پر آ گئی ہے۔
سوزوکی کمپنی نے 600 سی سی آلٹو کا ٹاپ ویرئنٹ ایک لاکھ 83 ہزار اضافے سے 17 لاکھ 4 ہزار تک پہنچا دیا۔ ہزار سی سی کلٹس آٹومیٹک ماڈل 2 لاکھ 97 ہزار اضافے سے 22 لاکھ 72 ہزار کا ہو گیا۔ ہزار سی سی ویگنار کے ٹاپ ویرئینٹ کی قیمت 2 لاکھ 64 ہزار اضافے سے 20 لاکھ 24 ہزار ہو گئی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کا بجٹ ان کی قوت خرید سے باہر ہو گیا ہے۔
ٹیوٹا کرولا کی 1600 سی سی آٹو میٹک کار 2 لاکھ روپے اضافے سے 34 لاکھ 49 ہزار کی ہو گئی ہے۔ کرولا کا 1800 سی سی ٹاپ ویرئینٹ 2 لاکھ 10 ہزار روپے بڑھ کر 40 لاکھ 79 ہزار کا ہو گیا ہے۔کار ڈیلرز کے مطابق مقامی کمپنیوں کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے درآمدی گاڑیوں پر ٹیکسز میں ریلیف ملنا چاہیئے۔
اسی طرح کورین کمپنی کی یاں نے سپورٹیج کے ٹاپ ویرینٹ کی قیمت 3 لاکھ 80 ہزار روپے اضافے سے 56 لاکھ 50 ہزار کر دی ہے۔ ہزار سی سی پی کانٹو کی قیمت 2 لاکھ 28 ہزار بڑھ کر 21 لاکھ 50 ہزار ہو گئی ہے۔کار ڈیلرز کے مطابق کمپنیوں نے ڈالر کی قیمت کو جواز بنا کر قیمتیں بڑھائی ہیں لیکن جب ڈالر کی قیمت کم ہوتی ہے تو کوئی کمپنی قیمتوں میں کمی نہیں کرتی۔