پی ٹی آئی اور عوامی تحریک میں دوریاں پڑگئیں

12 Nov, 2019 | 05:35 PM

Arslan Sheikh

( قذافی بٹ ) عوامی تحریک نے سیاسی کزن تحریک انصاف سے لاتعلقی کا اعلان کردیا، عوامی تحریک کے پہلے ہی اجلاس میں تحریک انصاف حکومت کی پالیسیوں پر شدید تنقید، پارٹی کے سیکرٹری جنرل کہتے ہیں کہ تحریک انصاف سیاسی کزن تھی، تبدیلی کے نام پر ووٹ لیا، لیکن تبدیلی کہاں؟ پانچ سال بعد بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء انصاف کے منتظر ہیں۔

ڈاکٹر طاہر القادری کی سیاست سے ریٹائرمنٹ کے بعد ماڈل ٹاؤن میں عوامی تحریک کے پہلے ہی اجلاس میں تحریک انصاف کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور کا کہنا تھا کہ جس تبدیلی کے نام پر تحریک انصاف نے نے ووٹ لیا سوا سال بعد کیا ہوا سب جانتے ہیں، پانچ سال ہوگئے ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف نہیں ملا موجودہ حکومت کے سوا سالوں میں بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بھی پیش رفت نہ ہوسکی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام عوامی مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہا ہے، لیکن اس کے باوجود عوامی تحریک ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں بھرپور شریک ہونگے۔ انہوں نے عوامی تحریک کے سیاسی لائحہ عمل طے کرنے کے لئے 12 رکنی سپریم کونسل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کونسل قائم کردی ہے جو آئندہ کا سیاسی مستقبل طے کرے گی۔

خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بیرون ملک لوٹا ہوا پیسہ واپس لانے کا دعوی کیا وہ پیسہ کہاں ہے، ماسوائے نیب کے جنہوں نے چند افراد کے ساتھ پلی بارگیننگ کی اس کے علاوہ نیب اور حکومت کی کیا کارکردگی ہے۔ سپریم کونسل میں قاضی زاہد حسین، خرم نواز گنڈا پور، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، نوراللہ صدیقی ،قاضی شفیق، عارف چودھری، ظفر اقبال، خالد درانی، وڈیرہ سلطان الدین شہوانی، سردار منصور خان اور ریحان اقبال شامل ہیں۔ 

مزیدخبریں