(ملک اشرف ) لاہورہائیکورٹ نےآئی جی پنجاب کی تعیناتی کے طریقہ کار کے خلاف درخواست پر 22 نومبر کو سیکرٹری قانون کو طلب کرلیا، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ معاملہ اہم نوعیت کا ہے نظر انداز نہیں کرسکتے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس محمدانوارالحق نے شہری عبدالرزاق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، اے آئی جی لیگل عبدالرب سمیت دیگر افسران پیش ہوئے،افسران نے موقف پیش کیا کہ ایڈیشنل صوبائی اورڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی کمیشن کی تشکیل کے لئے سمری وزیراعلی کو بھجوادی گئی، وزیراعلیٰ کی منظوری ملتے ہی پبلک سیفٹی کمیشن فعال کر دی جائیں گی، چیف جسٹس محمدانوارالحق نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ 45 روز میں پبلک سیفٹی کمیشن کے قیام کے فیصلے پر عمل کیوں نہیں کیا گیا۔
جس پر لاء افسر نے بتایا کہ نئے پولیس آرڈر کے ترمیی ایکٹ کے لئےمسودہ وزیراعلیٰ کو بھجوایا گیا ہے،نئے قانون کے لئےکابینہ کی منظوری ضروری ہے، ترجمان کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پولیس آرڈر 2002 کے آرٹیکل 12 کے تحت آئی جی کی تعیناتی کی جاسکتی ہے، آئی جی کی تعیناتی کے لئے پنجاب پبلک سیفٹی کمیشن کی مشاورت ضروری ہے، ابھی تک پنجاب پبلک سیفٹی کمیشن کی تشکیل مکمل نہیں ہے۔
پبلک سیفٹی کمیشن کی تشکیل کے بغیر آئی جی پنجاب کی تعیناتی کی گئی ہے، پولیس آرڈر 2002 کے تحت گریڈ 22 کاپولیس افسرتعینات کیا جاسکتا ہے، موجودہ آئی جی امجد جاوید سلیمی گریڈ 21 کے پولیس افسر ہیں،جوآئی جی تعینات نہیں ہو سکتے۔
درخواست گزار نےاستدعاکی کہ عدالت پولیس آرڈر 2002 کےتحت آئی جی پنجاب کی تعیناتی کاحکم دے،عدالت نےصوبائی اورضلعی پبلک سیفٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے 19 نومبر کو رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔