سٹی42: آزاد کشمیر میں پرتشدد احتجاج کے بعد احتجاج کرنے والی جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور حکومت مذاکرات کی میز پر آ گئے۔ اس وقت راولا کوٹ کے کمشنر آفس میں ضوائنٹ ایکشن کمیٹی اور وزیراعظم آزاد کشمیر کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر ویڈیو لنک کے زریعہ مذاکرات کر رہے ہیں۔
آزاد کشمیر میں بجلی کی قیمت اور دیگر عوامی مسائل کو لے کر پرتشدد احتجاج کرنے والی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رکن شوکت نواز میر نے کہا ہے کہ ہم کوئی جنگ نہیں چاہتے۔ہمارے تین مطالبے ہیں، ہمارے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں۔
بجلی کی قیمت میں اضافہ کی واپسی،آٹے پر سبسڈی،اشرافیہ کی مراعات کا خاتمہ ہمارے مطالبات ہیں۔ ان مطالبات پر اگر بات ہو تو ہم ماننے کیلئے تیار ہیں۔
مظفرآباد میں عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے "مذاکرات کامیابی" کی خبر کی تردید کر دی ۔ ترجمان نے کہا کہ ہمارے کوئی مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے۔ جب تک ہمارے تینوں مطالبہ قبول نہیں ہوتے احتجاج جاری رہے گا ۔ تین مطالبات پیداواری لاگت پر بجلی کی فراہمی، گلگت کے سبسڈائزڈ نرخ پر آٹے کی فراہمی اور اشرافیہ کی مراعات میں کمی ہیں۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ترجمان حفیظ ہمدانی نے کہا کہ اگر ابھی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوتا تو کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
حفیظ ہمدانی کا کہنا تھا کہ مطالبات نہ مانے گئے تو عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے قائدین قافلے کے ساتھ مظفرآباد کی طرف بڑھیں گے ۔