ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فارم 45 کی بجائے فارم 47 پر حکومتیں تشکیل دی جا رہی ہیں، حافظ نعیم الرحمن

فارم 45 کی بجائے فارم 47 پر حکومتیں تشکیل دی جا رہی ہیں، حافظ نعیم الرحمن
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اسلام آباد  میں پریس کانفرنس کی جس میں انھوں نے کہا کہ میڈیا نمائندگان کے مسائل کا بھی تدارک ہونا چاہیے، جماعت اسلامی میڈیا کے ساتھ کھڑی ہے، آج بلوچستان کا دورہ کر کے واپس آ رہا ہوں اور ایک بار پھر معلوم ہوا کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفنس میں مزید کہا کہ بڑے زمہداروں کو سب سے پہلے آئینی ذمہداری پوری کرنی چاہیے،بلوچستان کے لوگوں کے مسائل حل ہونے چاہئیں، بلوچستان میں تیل و گیس کے ذخائر ہیں لیکن بلوچستان کے صرف 12 اضلاع میں ہی گیس دستیاب ہے۔گوادر کے ماہی گیروں کو بھی مسائل درپیش ہیں، فارم 45 کی بجائے فارم 47 پر حکومتیں تشکیل دی جا رہی ہیں، تینوں حکمراں جماعتوں عوام سے مسترد شدہ ہیں، یہی وجہ ہے کہ ملک بحران زدہ ہے۔ ملک میں بہتری تبھی آئے گی جب عوامی حکومت آئے گی، اب لوگ بیوقوف نہیں بن سکتے۔ چیف جسٹس انتخابات میں دھاندلی کا نوٹس لیں، الیکشن کمیشن آئین پر عمل درآمد نہیں کروا رہا۔فلسطین پر اسرائیل کی بمباری جاری ہے، ایک طرف امریکہ جنگ روکنے کی باتیں کر رہا ہے تو دوسری طرف اسرائیل کی امداد جاری ہے۔پڑوسی ملک مصر سمیت مسلم ممالک اسرائیل کی جارحیت پر خاموش ہیں،پاکستان کے نمائندگان اقوام متحدہ میں اچھی گفتگو کر رہے ہیں، مگر اب حالات گفتگو سے آگے کے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم نے عوامی استقبالیہ کے پروگرامات منسوخ کر دیے ہیں، اب پشاور میں 19 مئی کو  ایک بڑا غزہ مارچ کرنے جا رہے ہیں، امریکہ میں وائٹ ہاؤس کے سامنے تو احتجاج ہو سکتا ہے مگر اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج روکا جاتا ہے۔اسلام آباد پولیس نے غزہ مارچ کرنے پر ہمارے اوپر ایف آئی آرز کاٹیں ہیں، ملک میں اس وقت گندم کا بحران ہے، ایک ارب ڈالر کی گندم درآمد کی گئی، 16 مئی کو مال روڈ لاہور پر کسان مارچ کریں گے۔ وزیر اعلیٰ ہاؤس کی طرف احتجاجی ریلی نکالیں گے، پی ڈی ایم اور نگران حکومت ایک ہی حکومت تھی۔انوار الحق نے کہا کہ فارم 47 کی حقیقت بتا دیں تو حقیقت سامنے آ جائے گی، اس بیان کے بعد انوارالحق کاکڑ کو حفاظتی تحویل میں لیا جائے اور  اُن سے پوچھا جائے کہ فارم 47 کے ساتھ کیا ہوا ہے۔