ویب ڈیسک: پاکستان کو ڈیفالٹر قرار دلوا کر داخلی انتشار کے زریعہ "سری لنکا" بنوانے کے خواہشمندوں کے اپنے ہی مائی باپ کے ڈیفالٹ کر جانےکے خطرہ سے دوچار ہو گیا۔ آئی ایم ایف نےخدشہ ظاہر کیا ہےکہ امریکہ کی قرضہ لینے کی حد (ڈیٹ سیلنگ) میں اضافہ کرنے میں ناکامی سے امریکہ کے ڈیفالٹ کا خطرہ ہو گا اور اگر امریکا ہوا تو اس کے امریکی معیشت کے ساتھ عالمی معیشت پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔
رائٹر نیوز ایجنسی کے مطابق آئی ایم ایف کا کہنا ہےکہ ملکی قرضوں میں تیزی سے اضافہ کے باعث ڈیفالٹ کا خطرہ صرف امریکا کے لیے ہی نہیں بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی اثرات کا حامل ہو گا۔
واضح رہے کہ اس وقت واشنگٹن میں صدر جو بائیڈن کی حکومت کو ریپبلکن پارٹی کی اکثریت کی حامل کانگرس میں امریکی کی قرضہ لینے کی بالائی حد میں اضافہ کروانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کانگرس کے ریپبلکن ہارڈ لائنر اس اضافہ کی اجازت دینے میں مزاحمت کر رہے ہیں۔ اگر بائیڈن حکومت واقعی کانگرس سے امریکہ کی وفاقی حکومت کی قرضہ لینے کی حد بڑھوانے میں ناکام ہو گئی تو امریکہ کی وفاقی حکومت کے تاریخ میں پہلی بار ڈیفالٹ کر جانے کا خدشہ ہوگا۔
امریکہ کی وزیر کزانہ جینیٹ ییلین نے خبردار کیا ہے کہ اگر کانگرس نے ڈیٹ سیلنگ بروقت نہ بڑھائی تو وفاقی حکومت کے پاس یکم جون تک ملازموں کو تنخواہیں ادا کرنے کے لئے پیسے ختم ہو سکتے ہیں۔
امریکہ میں حکومت کے اخراجات ہمیشہ ٹیکس کی آمدن سے زیادہ ہوتے ہیں اور حکومت خسارہ پورا کرنے کے لئے کتنا قرض لے سکتی ہے اس کی اجازت کانگرس دیتی ہے، اگر کانگرس پر صدر کی مخالف پارٹی کا کنٹرول ہو تو صدر کو مالیاتی معاملہ میں مسلسل ایک حد میں رہنا پڑتا ہے۔ صدر اپنے ووٹروں کو اپنی خواہش سے بہت کچھ دینا بھی چاہے تو نہیں دے پاتا۔ اس سے پہلے 2011 میں ریپبلکنز کی اکثریت کی حامل کانگرس نے امریکہ کو ڈیفالٹ کے خطرہ سے دوچار کیا تھا۔ صرف خطرہ ہی سنگین ہو جانے سے امریکہ کی کریڈٹ ریٹنگ اے اے پلس سے گر کر اے اے اے ہو گئی تھی۔
ڈیفالٹ واقعی ہو گیا تو امریکہ کے ٹریژری بانڈز اس کا پہلا شکار ہوں گے، ٹریژری بانڈز کی ریٹنگ کو "ریسٹرکٹڈ ڈیفالٹ" کی حیثیت سے کلاسیفائی کیا جائے گا اور ۔ گراس ڈومیسٹک پروڈکشن میں 4 فیْصد تک کمی ہو جائے گی اور70 لاکھ تک امریکی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ خدشہ ہے کہ کم ترین مدت کے لئے بھی امریکہ ڈیفالٹ کی حالت سے دوچار ہوا تو 20 لاکھ امریکیوں کا روزگار چھن سکتا ہے۔
کانگرس میں ریپبلکین ارکان کی ہٹ دھرمی سے ڈیفالٹ کا خوف اتنا بڑھ گیا ہے کہ اب امریکی عوام احتجاج کر کے دباو ڈال رہے ہیں کہ کانگرس ڈیٹ سیلنگ میں جلد اضافہ کر کے ڈیفالٹ کا خطرہ ختم کروائے۔
بروکنگز انسٹیٹیوٹ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ڈیفالٹ واقعی ہو گیا تو اس کے اثرات سے امریکہ کو ایک دہائی تک قرضہ لینے پر لاگت میں 750 ارب ڈالر تک اضافہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں فیڈرل ریزرو بینک نے شرح سود میں صفر اعشاریہ دو پانچ فیصد اضافہ کر دیا تھا جس کے بعد امریکا میں شرح سود 16 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔امریکا میں ایک سال سے کچھ زیادہ عرصے میں شرح سود میں یہ 10ویں مرتبہ اضافہ کیا گیا ہے۔
ایک نیوز بریفنگ میں آئی ایم ایف ترجمان نےامریکہ کی بائیڈن حکومت کو نصیحت کی کہ امریکی حکام کو ملکی بینکنگ سیکٹر سمیت علاقائی بینکوں کی نئی خامیوں کے حوالے سے ہوشیار رہنا چاہیے جو زیادہ شرح سود کے ماحول میں سامنے آسکتی ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکا میں سلیکون ویلی بینک اور سگنیچر بینک ڈیفالٹ ہوچکے ہیں۔