ویب ڈیسک: بھارت کی سپریم کورٹ نے ایک اہم کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے غداری کے قانون کے تحت مقدمات کے اندراج اور زیرِ التوا کیسز پر کارروائی روکنے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ جب تک مرکزی اور ریاستیں حکومتیں اس قانون پر نظرِ ثانی نہیں کرتیں، اس وقت تک غداری سے متعلق دفعہ 124 اے کے تحت کوئی مقدمہ درج نہ کیا جائے۔چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بدھ کو دفعہ 124 اے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کے دوران یہ حکم صادر کیا۔
اس قانون کو ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا، ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہووا موئترا، انسانی حقوق کی ایک تنظیم پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) اور بعض صحافیوں نے الگ الگ چیلنج کیا تھا۔عدالت نے اس قانون کے تحت چلنے والے تمام مقدمات پر کارروائی روک دی اور کہا ہے کہ اس کے تحت جیلوں میں بند ملزمان عدالت سے رُجوع کر کے ضمانت حاصل کر سکتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ حکومت نے اس سے اتفاق کیا ہے کہ یہ قانون موجودہ حالات کے مطابق نہیں ہے۔ اسے برطانوی دور حکومت میں بنایا گیا تھا۔ لہٰذا حکومت اس پر نظر ِثانی کے لیے تیار ہے۔خیال رہے کہ یہ قانون 1870 میں بنایا گیا تھا۔ ماہرینِ قانون کے مطابق اس کا مقصد ملک کی آزادی کی لڑائی لڑنے والوں کو جیلوں میں ڈالنا اور ان کو جنگ آزادی سے روکنا تھا۔
सच बोलना देशभक्ति है, देशद्रोह नहीं।
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) May 11, 2022
सच कहना देश प्रेम है, देशद्रोह नहीं।
सच सुनना राजधर्म है,
सच कुचलना राजहठ है।
डरो मत! pic.twitter.com/AvbWVxKh6p