سٹی 42: دنیا بھر میں کورونا کے وار جاری ہیں ،اب تک لاکھوں افراد اس سے متاثر ہوچکے ہیں،متاثرہ افراد میں ہرعمر کے افراد شامل ہیں،طبی ماہرین اس سے بچنے کا حل ڈھونڈنے میں مصروف ہیں لیکن ابھی تک حتمی حل تلاش نہیں کیا جاسکا۔
گزشتہ دنوں برطانوی اور امریکی سائنسدانوں کی دو علیحدہ علیحدہ تحقیقات میں یہ کہا گیا ہے کہ انسانی جسم میں وٹامن ڈی کی وافر مقدار میں موجودگی، کورونا وائرس کے حملے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ تاہم دیگر ماہرین کو ان تحقیقات پر شبہ بھی ہے۔
اس ضمن میں برطانوی ماہرین کی تحقیق ’’ایجنگ کلینیکل اینڈ ایکسپیریمنٹل ریسرچ‘‘ میں آن لائن شائع ہوئی ہے جو ایک باقاعدہ تحقیقی جریدہ ہے۔ البتہ دوسری تحقیق ’’میڈآرکائیو‘‘ (medRxiv) نامی آن لائن ریسرچ جرنل میں شائع ہوئی ہے جو ’’بے قاعدہ تحقیقی مجلے‘‘ کا درجہ رکھتا ہے۔
برطانوی ماہرین نے اپنی تحقیق میں اٹلی اور اسپین میں کورونا وائرس سے متاثر اور ہلاک ہونے والوں کی زیادہ تعداد کا موازنہ شمالی یورپ کے دیگر ممالک سے کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان دونوں ممالک کے لوگوں میں وٹامن ڈی کی اوسط مقدار، شمالی یورپی ممالک کے لوگوں میں اوسط سے کم ہے۔ اس سے انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ جسم میں وٹامن ڈی کی مناسب مقدار میں موجودگی ہمیں کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
میڈرکس میں شائع شدہ تحقیق مقالے میں وٹامن ڈی اور کورونا وائرس کے تناظر میں 10 ملکوں سے حاصل شدہ اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا ہے؛ اور عین وہی نتیجہ اخذ کیا گیا ہے جو برطانیہ والے مطالعے میں کیا گیا تھا۔تاہم بعض دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں تحقیقات میں وٹامن ڈی سے متعلق نتیجہ بہت جلد بازی میں اخذ کیا گیا ہے۔ ’’ان میں سے کوئی ایک تحقیق بھی یہ ثابت نہیں کرتی کہ وٹامن ڈی کی وجہ سے کورونا وائرس سے تحفظ حاصل ہوتا ہے،ڈاکٹر مارک بولینڈ نے کہا جو یونیورسٹی آف آکلینڈ، نیوزی لینڈ میں شعبہ طب کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔
ایک اور ماہرولیم گرانٹ کا خیال ہے کہ دونوں تحقیقات سے سامنے آنے والے نتائج قابلِ بھروسہ ہیں جو وٹامن ڈی کے بارے میں کیے گئے سابقہ مطالعات و تحقیقات کی تائید بھی کرتے ہیں۔ اسی طرح لیوزیانا اسٹیٹ یونیورسٹی میں کلینیکل سرجری کے ایسوسی ایٹ پروفیسر، ڈاکٹر فرینک لاء کہتے ہیں کہ ان کی اپنی تحقیق بھی تقریباً وہی کہتی ہے جو مذکورہ دونوں مقالہ جات میں کہا گیا ہے: وٹامن ڈی سے واقعی فرق پڑتا ہے۔
واضح رہے کہ انسانی جسم میں وٹامن ڈی کی مناسب مقدار میں موجودگی، بیماریوں کے خلاف لڑنے والے مدافعتی نظام ( امیون سسٹم) کو مضبوط اور بہتر بنانے میں مددگار ہوتی ہے۔