احمد منصور : جعفر ایکسپریس کے بازیاب مسافروں نے پاک فوج اور ایف سی کو خراج تحسین پیش کیا
جعفر ایکسپریس پر دہشتگردانہ حملے میں بازیاب ہونے والے مسافروں کا کہنا ہے کہ ایف سی کے جوانوں نے ہمارا بہت خیال رکھا، پنیر ریلوے سٹیشن سے ہم مال گاڑی کے ذریعے مشک آئیں ہیں،ایف سی کے جوانوں نے ہماری بہت خدمت کی ہے ہمارا روزہ بھی کھلوایا ہے، مشک میں ہمیں کھانا بھی دیا گیا اور یہاں بھی ہماری بڑی خدمت کی گئی ہے،
ایک بازیاب مسافر کا کہنا تھا کہ”جعفر ایکسپریس سانحہ کے بعد ہمیں پاک آرمی اور ایف سی نے یہاں سبی پہنچایا گیا ہے جہاں سے ہمیں پنجاب روانہ کیا جائے گا“
بازیاب مسافر نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس میں اچانک دھماکا ہوا اور اس کے بعد فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں، ایف سی نے ہمیں فوری ریسکیو کیا،آٹھ نمبر ٹنل کے قریب کچھ دہشتگردوں نے حملہ کیا، بم دھماکا بھی کیا جس سے ٹریک کو بھی نقصان پہنچا، ایف سی کے جوانوں نے بہت اچھا ردعمل دیا اور دہشتگردوں کی قید سے ڈیڑھ دو سو مسافروں کو رہا کرا لیا ہے
سٹی 42: وزیراعظم محمد شہباز شریف کا جعفر ایکسپریس آپریشن مکمل کرنے اور یرغمال شہریوں کو بازیاب کرنے پر پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا
وزیراعظم نے آپریشن میں سیکیورٹی فورسز کے جوانوں اور ٹرین کے مسافروں کی شہادت پر رنج و الم کا اظہار کیا ،وزیراعظم نے شہداء کے لیے دعائے مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر و استقامت کی دعا بھی کی
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کی پیشہ ورانہ مہارت اور فوج کے سپہ سالار کی متحرک قیادت کی بدولت جعفر ایکسپریس آپریشن کی بغیر کسی بڑے نقصان کے تکمیل ممکن ہوئی، آپریشن انتہائی مہارت کے ساتھ کیا گیا۔ ہمارے بہادر جوانوں اور افسروں نے بہادری اور دلیری کا مظاہرہ کیا، 33 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا۔ نہتے اور معصوم شہریوں کی جان و مال کو نقصان پہنچانے والوں کا دین اسلام اور اس ملک سے کوئی تعلق نہیں، معصوم شہریوں پر حملہ کرنے والوں کو ہر محاذ پر شکست دینے کے لیے پر عزم ہیں،ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک دہشتگردوں کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی،
وزیراعظم محمد شہباز شریف کل بلوچستان کے شہریوں سے اظہار یکجہتی اور سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر بلوچستان کا دورہ کریں گے. وزیر اعظم امن وامان کی صورت حال کے جائزہ اجلاس کی صدارت بھی کریں گے.
ویب ڈیسک : وزیر اعظم شہباز شریف کل کوئٹہ کا دورہ کرینگے جہاں امن و امان کی صورتحال پر اجلاس کی صدارت کرینگے۔
ذرائع کے مطا بق وزیراعظم شہباز شریف بلوچستان میں موجودہ صورتحال پر اجلاس کی صدارت کرینگے ، اجلاس میں دہشتگردوں سے نمٹنے کے لیے اہم فیصلے بھی کئے جائیں گے،وزیر اعظم کو جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں کے حملہ پر بریفنگ دی جائے گی۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف سے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے رابطہ کیا،وزیراعلی بلوچستان نےجعفر ایکسپریس واقعہ پر وزیراعظم کو بریفنگ دی۔ ٹیلی فونک رابطے میں وزیراعظم نے کہا کہ پوری قوم اس بزدلانہ حملے اور معصوم جانوں کے ضیاع پر صدمے میں ہے،اس قسم کے بزدلانہ حملے پاکستان کے امن کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے،وزیراعظم شہباز شریف نے شہداء کے خاندانوں سے اظہار افسوس بھی کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہاکہ درجنوں دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا ہے۔
ویب ڈیسک : جعفر ایکسپریس ٹرین کے ڈرائیور امجد یاسین نے اپنے گھر والوں سے فون پر رابطہ کر کے بتایا ہے کہ وہ محفوظ ہیں اور جلد گھر آ جائیں گے۔
امجد یاسین کے بھائی عامر یاسین نے اس رابطے کی تصدیق کی ہے۔ انھوں نے امجد یاسین کی تازہ تصویر بھی شیئر کی ہے
اس سے قبل رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ جعفر ایکسپریس کے ڈرائیور زخمی ہوگئے ہیں اور بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے ہیں تاہم اب ان کی بخیر و عافیت ویڈیو سامنے آگئی ہے۔
واضح رہے کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بھی مکمل کرلیا ہے اور تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا کہ آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے اور تمام یرغمال مسافروں کو رہا کردیا گیا تاہم آپریشن سے پہلے 21 مسافر شہید ہوگئے تھے۔
سٹی 42: دوسری ریلیف ٹرین زخمیوں اور بازیاب ہونے والے افراد کو لے کر مچھ پہنچ گئی ،
ذرائع ریلیویز کے مطابق ریلیف ٹرین میں 7سے زائد زخمی افراد ہیں ، زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے بعد ایمبولینسوں کے زریعے کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے ، ریلیف ٹرین میں 80 کے لگ بھگ بازیاب ہونے والے مسافر ہیں ،
سٹی 42: دنیا بھر سے بے رحمانہ جعفر ایکسپریس ٹرین دہشت گردی پر مذمتی بیانات کا سلسلہ جاری ہے
ایران, امریکہ, روسی فیڈریشن, برطانیہ, یورپی یونین, چین کے بعد ترکیہ کی جانب سے بھی مزمت جاری ہوگئی ہے
ترکیہ وزارت خارجہ کی مذمت
مذمتی بیان ترکیہ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیا گیا،ترجمان ترکیہ وزارت خارجہ نے کہا گذشتہ روز بلوچستان, پاکستان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں مسافر بردار ٹرین پر حملے کی تکلیف دہ اطلاع ملی, اس حملے کے نتیجے میں متعدد اموات ہوئیں, جبکہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے,ہم شہداء کے بلند درجات کے لئے اللہ سے رحم طلب کرتے ہیں,ہم زخمیوں کی جلد از جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں,ہم اس بھیانک حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں,ہم یرغمالیوں کی فوری رہائی کی توقع کرتے ہیں,
برطانوی سیکرٹری خارجہ کی مذمت
برطانوی سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بھی جعفر ایکسپریس ٹرین دہشت گردی کی مذمت کر دی ،ڈیوڈ لیمی نے مذمت سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کی
ڈیوڈ لیمی نے کہا ہم بلوچستان میں دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہیں,ہماری سوچیں اس واقعہ میں جانیں قربان کرنے والوں کے پیاروں کے ساتھ ہیں,
یورپی یونین کی مذمت
یورپی یونین پاکستان کی سفیر رینا کونیکا کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر دہشت گرد واقعہ کی مذمت کی
رینا کونیکا, سفیر یورپی یونین پاکستان نے کہا ہم 11 مارچ کو بلوچستان میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں, ہماری گہری تعزیت پاکستان کے عوام اور متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ ہے,صورتحال اب بھی کھل رہی ہے، ہم یرغمالیوں کے لیے اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں, ہم یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں,
سٹی 42: سکیورٹی فورسز کے جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف کلیئرنس آپریشن کی ویڈیو سامنے آگئی۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کامیاب رہا اور مسافروں کوبحفاظت بازیاب کرلیاگیا۔ دہشت گرد حملے میں ملوث 33 دہشتگردوں کوجہنم واصل کردیا گیا، جانوں کی حفاطت کے پیش نظر کلیئرنس آپریشن میں مہارت اور احتیاط کا مظاہرہ کیاگیا اور دہشت گردوں میں خود کش بمبار بھی شامل تھے۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے معصوم بچوں اورخواتین کوبطورانسانی ڈھال استعمال کیا۔سکیورٹی فورسز کی کلیئرنس آپریشن کی ویڈیو سامنے آگئی جس میں دیکھا جا سکتا ہےکہ دہشتگردوں نے یرغمال مسافروں کوٹولیوں میں تقسیم کررکھا تھا۔
بازیاب مسافروں کوپاک فوج کے جوانوں نے بحفاظت محفوظ مقام پرمنتقل کیا، پاک فوج کےجوانوں نے مہارت سے ایک بھی خودکش بمبار کو پھٹنے کا موقع نہیں دیا اور پاک فوج نے ایک بارپھرثابت کیا وہ کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
سٹی 42: صدر مملکت آصف علی زرداری نے جعفر ایکسپریس آپریشن مکمل کرنے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا
صدر مملکت نے آپریشن کے دوران 21 شہریوں اور 4 ایف سی جوانوں کی شہادت پر گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے موثر کاروائی میں 33 دہشت گرد جہنم واصل کرنے پر فورسز کی بہادری کی تعریف کی ،صدر مملکت نے شہریوں اور مسافروں کو بازیاب کرانے پر سیکیورٹی فورسز کی پیشہ وارانہ مہارت کو سراہا ،صدر مملکت کا جامِ شہادت نوش کرنے پر 4 ایف سی جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا ،
صدر مملکت کی آپریشن جعفر ایکسپریس کے شہداء کیلئے بلندی درجات، ورثاء کیلئے صبر جمیل کی دعا کی
صدر مملکت کا بلوچستان میں قیامِ امن اور دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اظہار کیا
سٹی 42: وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے یرغمال بنائے تمام مسافروں کو بازیاب کرانے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا
وزیرداخلہ محسن نقوی نے تمام 33دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی فورسز کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو سراہا،وزیرداخلہ محسن نقوی نے دہشتگردوں کی فائرنگ سے 21 مسافروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ، وزیرداخلہ محسن نقوی نے شہید ہونے والے ایف سی کے 4 جوانوں کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا،وزیرداخلہ محسن نقوی کا شہداء کے خاندانوں سےدلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا
محسن نقوی نے کہاسکیورٹی فورسز نے خواتین اور بچوں کی جانیں بچانے کیلئے انتہائی احتیاط سے کام لیا۔ہماری تمام تر ہمدردیاں شہداء کے خاندانوں اور زخمیوں کے ساتھ ہیں۔دہشتگردی کا یہ واقعہ انتہائی دلخراش ہے۔ ہر شہری افسردہ اور رنجیدہ ہے۔ معصوم بچوں اور خواتین کو انسانی ڈھال بنانا انتہائی غیر انسانی عمل ہے۔بہادر سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملایا اور تمام درندوں کو عبرتناک انجام تک پہنچایا۔ دہشتگرد اس دھرتی کا بوجھ ہیں اور قوم کی حمایت سے اس ناسور کے ہمیشہ کے لئے خاتمے کا وقت آگیا ہے۔ دہشتگردوں کے ساتھ سہولت کاروں سے بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
سٹی42: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بلوچستان عوامی پارٹی کی ایم پی اے فرح عظیم شاہ نے دہشتگردوں کے خلاف مؤثر کارروائی نہ کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی کے فلور پر بیتھ کر دھرنا دے دیا۔
آج بلوچستان اسمبلی مین جعفر ایکسپریس سانحہ پر بحث کے دوران فرح عظیم شاہ ایم پی اے نے تلخ تنقید کی۔ انہوں نے کہا، ابھی بات فاتحہ کہنے اور مذمتیں کرنے سے بہت آگے نکل چکی ہے۔
جہاں مواصلات کا کوئی نظام ہی نہیں، وہںا پر دہشتگردی ہوئی اور اس اس واقعہ کو انڈیا کے چینل بریک کرتے ہیں ۔ بلوچستان میں دہشت گردی میں استعمال ہونے والا اسلحہ افغانستان سے آتا ہے ۔
فرح عظیم شاہ نے کہا، :ہم نے اپنے افغان بھائیوں کی کئی دہائیوں تک مہمان نوازی کی، انہوں نے ہمارے ساتھ کیا کِیا۔
بلوچستان میں آج جو حالات ہیں اس کے ذمہ دارہم سب ہیں۔ بلوچستان اسمبلی میں فرح عظیم شاہ کی تلخ تقریر آگے بڑھتی گئی تو سپیکر نے ان کا مائیک بند کروا دیا۔ فرح عظیم شاہ نے سپیکر پر بھی سیدھی تنقید کی تھی۔
اسپیکر نے مائیک بند کردیا تو فرح عظیم شاہ نے اپنی نشست سے اٹھ کر سپیکر کی نشست کے سامنے اسمبلی کے فرش پر دھرنا دے دیا۔
وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی بھی اس وقت ہاؤس مین موجود تھے۔ سرفراز بگٹی اور اسمبلی کی بعض خاتون ارکان کے سمجھانے بجھانے پر فرح عظیم شاہ نے دھرنا ختم کیا۔
سٹی 42: جعفر ایکسپریس ٹرین دہشت گرد حملہ پر روسی سفارت خانے نے شدید مذمت کی
ترجمان روسی سفارتخانہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں روس کا سفارت خانہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر وحشیانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے,ہم شہریوں کے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کے دہشت گردوں کے حربے کو قطعی ناقابل قبول سمجھتے ہیں,ہم تمام مغویوں کی جلد رہائی کی امید رکھتے ہیں
سٹی 42: بلوچستان کے ویرانے مین جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو دہشتگردوں سے چھڑانے کا آؤریشن مکمل ہونے کے بعد پاکستان آرمی کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اس آپریشن کے دوران 21 شہری شہیر ہوئے اور ایف سی کے 4 جوان شہید ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل ، پاک آرمی کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس آپریشن مکمل ہوگیا ، پاک فوج نے تمام مسافروں کو بازیاب کروا کر 33 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ11مارچ کودہشت گردوں نےبولان میں ریلوےٹریک کونشانہ بنایا:ریلوے میں 440مسافرسوارتھے،مرحلہ وار مغویوں کو رہا کرایا گیا ،کل شام100کےلگ بھگ مسافروں کوبازیاب کروایاگیا،دہشتگردمسافروں کوانسانی ڈھال کےطورپراستعمال کررہےتھے،آپریشن ختم ہوچکاہےاورتمام دہشتگردمارےجاچکےہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ یرغمالیوں کو چھڑانے کے آپریشن میں ہلاک ہونے والے دہشتگردوں کی تعداد33تھی،21مسافردہشتگردوں کی بربریت کاشکارہوئے،ایف سی کے4جوانوں کودہشتگردوں نےشہید کیا،آپریشن میں فوج، ایئرفورس، ایف سی اورایس ایس جی نے حصہ لیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا دہشتگردوں کوکسی صورت اپنےقدم جمانےنہیں دیں گے،دہشتگردوں کادین اسلام سےکوئی تعلق نہیں۔
جنرل احمد شریف نے مزید بتایا کہ کلیئرنس آپریشن کے دوران انتہائی مہارت اور احتیاط کا مظاہرہ کیا گیا تاکہ معصوم جانیں بچائی جاسکیں، دہشتگردوں میں خود کش بمبار بھی شامل تھے جنہوں نے معصوم بچوں اور خواتین کو بطور انسانی ڈھال استعمال کیا،
کلیئرنس آپریشن کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دہشتگردوں نے یرغمال مسافروں کو مختلف ٹولیوں میں تقسیم کررکھا تھا، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ:”کلیئرنس آپریشن کے بعد بازیاب یرغمال مسافروں کو پاک فوج کے جوان بحفاظت محفوظ مقام پر منتقل کر رہے ہیں“
انہوں نے بتایا کہ پاک فوج کے جوانوں نے اپنی مہارت سے ایک بھی خود کش بمبار کو پھٹنے کا موقع نہیں دیا،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ کسی بھی حملہ کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
چوبیس گھنٹے کے دوران پھیلائی گئی افواہوں کا خاتمہ
جعفر ایکسپریس کو کل منگل کی دوپہر ڈھاڈر کے ویرانے میں درجنوں دہشتگردوں نے ٹریک پر رکاوٹ ڈال کر روک لیا تھا اور ٹرین کی حفاظت پر مامور ایف سی کے جوانوں کو شہید کر دیا تھا۔ ان دہشتگردوں نے ٹرین کی بوگیوں مین موجود عورتوں اور بچوں سمیت تمام مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا، ان کے شناختی کارڈ دیکھ کر انہین الگ الگ ٹولیوں مین تقسیم کر کے یرغمال رکھا، اس دوران پاکستان آرمی کے کماندوز، ایف سے کو جوانوں نے علاقہ میں پہنچ کر ریسکیو آپریشن شروع کر دیا تھا، آرمی اور ائیر فورس کے ہیلی کاپٹرز سے فضا مین پورے علاقہ کی نگرانی کی اور کمانڈوز کو آپریشن کے لئے ڈھاڈر کے ویرانے میں پہنچایا۔ اس دوران ٹرین کو ہائی جیک کئے جانے کے متعلق کوئی مصدقہ اطلاعات سامنے نہین آ رہی تھیں۔ انتہائی محدود اطلاعات جو ضروری تھین وہ آرمی کے ذرائع کے حوالے سے سامنے آئین تاہم اس دوران سوشل ویب سائٹس پر دہشتگردوں کے پاکستان سے باہر موجود ساتھیوں نے بہت بڑے پیمانہ پر ڈس انفارمیشن پھیلائی جس میں عورتوں اور بچوں کو رہا کر دینے اور اس جیسی دوسری پروپیگنڈا کہانیاں بھی شامل تھیں۔ پاک فوج کے ترجمان اس آپریشن کے دوران عمومی طور پر خٓموش رہے، آج آپریشن مکمل ہونے کے بعد انہوں نے پہلی مرتبہ پاکستان کے عوام کو آپریشن کے حقائق سے آگاہ کیا ہے۔
سٹی42: بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی کے فلور پر جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ حملے کے سانحہ پر خطاب کرتے ہوئے کہا، بشیر زیب، میر حیربیار مری دہشتگردی کررہے ہیں۔ کیا ہم انہیں اجازت دے دیں کہ لوگوں کو بسوں سے اتار کر ماریں۔ جو خواتین اور بچوں کو یرغمال بناتے ہیں انہیں کیسے چھوڑ دیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا، جو ریاست پاکستان کو توڑنے کی بات کرے گا ریاست کیخلاف بندوق اٹھائے گی، ریاست ان کا قعل قمع کرے گی۔جوانوں نے 50 کے قریب دہشتگردوں کو جہنم واصل کردیا ‘ تمام جہنم واصل ہوگئے ہیں ۔ جو خواتین اور بچوں کو یرغمال بناتے ہیں انہیں کیسے چھوڑ دیں،
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی میں جعفر ایکسپریس سانحہ پر خطاب کرتے ہوئے اسمبلی مین موجود بعض ارکان سے سوال کیا، بلوچستان میں کون قتل وغارت کروا رہا ہے ہم ان کا نام لینے سے کیوں گھبراتے ہیں ،کیا ہم 500 لوگوں کے قتل پر ان سے معافی مانگیں ۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا، دہشتگرد ہمشیہ چھٹی پر جانیوالے فوجیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ چھٹی پر جانیوالے فوجی تصور نہیں ہوتے۔ سرفراز بگٹی نے بی ایل اے کے سرغنہ کو نام لئے بغیر مخاطب کرتے ہوئے کہا، "ہمت ہے تو چھائونیاں ہیں، یہاں آؤ نہ!
وزیر اعلٰی میر سرفراز بگٹی نے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے دکھے ہوئے دل کے ساتھ کہا، ٹرین پر حملہ کرتے ہیں یرغمال بناتے ہیں ،تشدد بندوق کے زور پر وہ اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں ،کیا ہم 500 لوگوں کے قتل پر ان سے معافی مانگیں ۔
سرفرازبگٹی نے کہا، معصوم نہتےمسافروں کومارناکون سی جنگ ہے۔میرے 380لوگ اس جنگ میں مارے گئے،ان کا خون معاف کرنے کو تیار ہوں،ریاست ڈائیلاگ کیلئےتیارہے لیکن دہشتگرد تیارنہیں ہیں، دہشتگردبندوقیں اٹھا کرہمیں ماررہے ہیں اورکہاجارہاہے مذاکرات کریں۔
سرفراز بگٹی نے کہا، ہم کب تک ان دہشتگردوں کےساتھ نرمی سے پیش آئیں گے۔ دہشتگرد پاکستان کوتوڑناچاہتےہیں میں اپنی ر یاست کیساتھ کھڑاہوں۔ وزیراعلی سرفراز بگٹی نے مستحکم لہجہ میں کہا، "جو ریاست کو تورنے کی بات کرے گا ، بندوق اٹھائے گا ریاست اس کا قلع قمع کرے گی ." عام بلوچ کوباربارگلے لگانےکیلئےریاست تیارہے.
وزیراعلیٰ سرفرازبگٹی نے کہا, دہشتگرد تنظیمیں بلوچستان کےایک انچ حصےپرقبضہ نہیں کرسکتیں۔ وزیراعلیٰ سرفرازبگٹی نے بلوچستان اسمبلی مین بتایا کہ ان کیمرہ بریفنگ دی گئی کہ دہشتگردمذاکرات نہیں کرناچاہتے۔ تمام مسائل کا حل مذاکرات میں ہے لیکن دہشتگرد مذاکرات چاہتے ہی نہیں۔
،سرفرازبگٹی نے اس کے ساتھ ہی کہا، بلوچستان کے امن کیلئے حکومت تمام اقدامات کیلئے تیار ہے۔ وہ کون سےحقوق ہیں جوبلوچستان کونہیں دیےگئے۔بلوچستان کی ترقی کیلئے تمام اقدامات اٹھائیں جائیں گے، لیکن ریاست مکمل طورپردہشتگردوں کاقلع قمع کرےگی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی میں موجود دوسرے ارکان سے مخاطب ہو کر کہا، کیوں ہم دہشتگردوں کانام لیتےہوئےگھبراتےہیں۔ سرفراز بگٹی نے کہا۔ "افسوس کہ دودا خان کا بیٹا (بی ایل اے کے دہشتگرد) بشیر زیب کو صاحب کہہ رہا ہے ۔"
سرفراز بگٹی نے کہا۔ بندوق اٹھانے والے کا ریاست ہر صورت میں قلع قمع کرے گی۔ عام بلوچ کو ریاست گلے لگائے گی لیکن دہشتگردوں کو نہیں چھوڑے گی۔وہ 5 سو لوگ ہمارے قتل کرے اور معاف بھی ہم کریں۔
سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی مین موجود بعض ارکان کو نام لئے بغیر مخاطب کرتے ہوئے کہا، ہم نے کب کہا ہے کہ ہم مذاکرات نہیں کرے گے۔ ریاست نے بار بار ان سے بات کی۔ لیکن معصوم مسافروں کو یرغمال بنایا گیا۔
وزیراعلیٰ بگٹی نے کہا، " ایک سردار یہ لکھتا ہے کہ یہ جنگ ہار گئے ہیں ابھی تو ریاست نے جنگ کی ہی نہیں!"
میر سرفراز بگٹی نے کہا، اگر مسائل کسی بھی طرح سے حل ہورہے ہیں تو حکومت اس کےلیے تیار ہے۔ لیکن صرف ریاست کو کنفیوز کرنے کے لیے بیانیہ بنا رہے ہیں جوکہ بہت خطرناک ہے۔
Caption بلوچستان لبریشن آرمی کے پاکستان سے بھاگ کر انگلینڈ میں پناہ گزین سرغنہ حیریبیار مری اور بشیر زیب کا بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے نام لے کر کہا کہ یہ دہشتگردی کر رہے ہیں۔ سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی میں موجود بعض ارکان سے بار بار سوال کیا کہ آخر دہشتگردوں کا نام کیوں نہیں لیتے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا، درست بات ہے کہ ہمیں اپنی گورننس ٹھیک کرنی چاہئے۔ میں ریاست کے ساتھ کھڑا تھا اور کھڑا رہوں گا۔ فورسز کے جوانوں نے گولیاں کھاکر ابھی یرغمالیوں کو بازیاب کرالیا ہے۔خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائیگا
‘ سرفراز بگٹی نے کہا، عوام اور فورسز کی شہادتوں کی تفصیلات ابھی آرہی ہیں۔
سعید احمد :وزیر ریلوے حنیف عباسی نے جعفر ایکسپریس حملے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا
وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا ہے کہ دہشت گردی بزدلانہ فعل ہے، جعفر ایکسپریس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں ، دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائی ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتی ،ملک دشمن عناصر کو شکست دینے کے لیے پوری قوم متحد ہے ،ہمارے سکیورٹی ادارے بلوچستان سمیت پورے پاکستان کی ایک ایک انچ جگہ کی حفاظت کر رہے ہیں۔بلوچستان کے غیور عوام ایسے شر پسندوں کے آگے جھکنے والے نہیں ہیں۔ سیکیورٹی اداروں اور حکومت بلوچستان کے بھرپور تعاون اور فوری رسپانس ملا پر شکر گزار ہیں۔ دھشت گرد کیفر کردار تک پہنچیں گے.کسی مجرم کو چھوڑا نہیں جائیگا۔
سٹی42: پاکستان آرمی کے کمانڈوز نے لھ بھگ چوبیس گھنٹوں کی مشقت کے بعد بلوچستان میں بولان کے ویرانے میں بچوں اور عورتوں سے بھری ٹرین ہائی جیک کرنے والے تمام دہشتگردوں کا صفایا کر دیا۔ سکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ جوانوں نے جعفر ایکسپریس کی ہائی جیکنگ میں ملوث تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے ٹرین کے 190 مسافروں کو بازیاب کرالیا تھا، اس کے بعد باقی سینکڑوں کو مسافروں کو بچانے اور دہشتگردوں کا مکمل صفایا کرنے کے لئے فل سکیل آپریشن جاری تھا، سیکیورٹی ذرائع نے بدھ کو، محاصرے کے دوسرے دن عصر کے بعد بتایا کہ تمام دہشتگرد جہنم واصل ہو چکے ہیں۔
"خودکش بمباروں کے ساتھ خواتین اور بچوں کی موجودگی کی وجہ سے آرمی کے کمانڈوز نے آپریشن مین خاص احتیاط برتی جس کے سبب تمام دہشتگردوں کا کام تمام کرنے میں قدرے زیادہ وقت لگا۔
اس سے چند گھنٹے قبل، سیکیورٹی فورسز نے بدھ کو بلوچستان کے بولان شہر میں دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے ٹرین کے مسافروں کو بچانے کے لیے ایک "مکمل پیمانے پر" آپریشن شروع کیا۔ جعفر ایکسپریس کل صبح کوئٹہ ریلوے سٹیشن سے روانہ ہوئی تو اس مین ساڑھے چار سو سے زیادہ مسافر موجود تھے، نو بوگیوں مین زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی تھی۔ بیرون ملک سے ہدایات لے کر کام کرنے والے غدار دہشتگردوں نے دوپہر کے وقت ٹرین کو بولان کے علاقے میں ریلوے ٹریک پر ایک سرنگ کے دروازے پر ٹرین کو روک لیا اور ٹرین پر بھاری اسلحہ کے بل پر قبضہ کر لیا۔ بی ایل اے کے دہشتگردوں نے منگل کی دو پہر ریلوے ٹریک کے ایک حصے پر بم سے حملہ کیا تھااور جب ٹرین یہاں رکی تو انہوں نے ٹرین پر دھاوا بول دیا۔ نامعلوم تعداد میں عورتیں، بچے اور مرد یرغمال بنا لئے۔ ان یرغمالیوں میں زیادہ تر پنجابی تھے۔
دہشتگردی کے واقعہ کے فوراِ بعد سکیورٹی فورسز کے جوان اس مقام پر پہنچ گئے اور پورے علاقہ کو گھرے میں لے لیا۔ اس دوران ہی کوئٹہ سے ہیلی کاپٹرز بھیج کر پورے علاقہ کی فضائی سرویلئینس کی گئی۔ ٹرین کے اندر کئی دبوں میں موجود دہشتگرد خواتین اور بچوں کو ہیومن شیلڈ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق، "دہشت گردوں نے خود کش حملہ آوروں کو یرغمال بنائے گئے معصوم مسافروں کے بالکل قریب رکھا ہوا ہے"۔
پہاڑی ضلع سبی میں محاصرے کے دوران ٹرین ڈرائیور سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ایک سیکیورٹی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ "مکمل پیمانے پر آپریشن" کا مقصد باقی قیدیوں کو رہا کرنا ہے۔ ایک سیکورٹی ذریعہ نے کہا، "سیکیورٹی فورسز نے 190 مسافروں کو بحفاظت بچا لیا ہے... 30 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے"۔ پہلے کی گئی گنتی میں کم از کم "31 خواتین اور 15 بچے" شامل تھے۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ جہاز میں کتنے افراد باقی تھے۔
سیکیورٹی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ عسکریت پسند افغانستان میں اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں تھے۔
سٹی42: ٹرین پر قبضہ کرنے والے دہشتگردوں کے خاتمہ کے لئے آپریشن تو تمام ہو گیا ، اب دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے شہریوں کی میتیں شمار کرنے کا اندوہناک مرحلہ درپیش ہے۔ کوئٹہ سٹیشن پر تابوت پہنچا دیئے گئے ہیں اور ان تابوتوں کی تعداد کے متعلق ملک کے اندر موجود ملک دشمن افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ سرکاری سطح پر جعفر ایکسپریس پر قبضہ کرنے والے غدار دہشتگردوں کے ساتھ جنگ کے دوران اب تک ہونے والی شہادتوں کی تعداد نہیں بتائی گئی ہے تاہم دہشتگردوں کے لئے نرم گوشہ رکھنے والی بعض نیوز آؤٹ لیٹس ریلوے حکام مین سے کسی کا نام لئے بغیر یہ افواہیں نشر کر رہی ہیں کہ "کوئٹہ کے ریلوے سٹیشن سے بدھ کو 200 سے زیادہ تابوت ریلیف ٹرین پر بولان کی جانب روانہ کیے جا رہے ہیں۔"
ایک نیوز آؤٹ لیٹ نے ییہ افواہ نشر کی کہ "ریلوے کے ایک افسر نے بتایا کہ آج ایک ریلیف ٹرین کوئٹہ سے بولان کی جانب روانہ کی جا رہی ہے جس میں ضروری امدادی سامان کے ساتھ تابوت بھی موجود ہیں۔" "سینکڑوں تابوت" کوئٹہ سے جعفر ایکسپریس دہشتگردی کے وکٹمز کی لاشین لینے کے لئے بھیجے جانے کی افواہیں پھیلانے کے لئے "ایک اہلکار" حوالہ دیا جا رہا ہے۔ ایک نیوز آؤٹ لیٹ نے لکھا، " ایک اور اہلکار نےکہا انتظامیہ کی جانب سے پلیٹ فارم پر اب تک 90 خالی تابوت لائے گئے جنھیں اس ٹرین میں روانہ کیا جائے گا جبکہ ٹرین کی روانگی سے پہلے اس پر مزید 130 تابوت بھی رکھے جائیں گے جن کے ریلوے سٹیشن پہنچنے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔" ان افواہوں کو حقیقت کا رنگ دینے کے لئے مواد مین یہ عمومی ویریفائیبل فیکٹ بھی شامل کیا گیا کہ ایف سی کے اہلکاروں کی بڑی تعداد پلیٹ فارمز پر موجود ہے۔ پھر یہ بتایا گیا کہ "یہ تابوت ریلوے کی طرف سے نہیں بلکہ کوئٹہ انتظامیہ کی جانب سے آئے ہیں" اور وہ (ریلوے اہلکار) اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کر سکتے۔" افواہ کو جسٹیفائی کرنے کے لےئ مزید لکھا گیا کہ "اس سلسلے میں جب کوئٹہ انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو حکام نے کوئی جواب نہیں دیا۔"
سرکاری حکام کی شہید ہونے والوں کی تعداد کے متعلق خاموشی سے فائدہ اٹھا کر سوشل میڈیا اور وٹس ایپ گروپس میں افواہیں پھیلانے والے سرگرم ہیں۔
کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر سکیورٹی کے سخت انتظامات ہیں۔
Caption کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر سینکڑوں تابوت جعفر ایکسپریس سانحہ میں شہید ہونے والوں کے لئے لائے جانے کی افواہوں کے ساتھ کچھ نئے تابوتوں کی تصاویر بھی میڈیا آؤٹ لیٹس پر پوسٹ کی جا رہی ہیں، جن کی ویری فیکیشن کا کوئی ذریعہ دستیاب نہیں۔
سٹی 42: بلوچستان اسمبلی میں جعفر ایکسپریس حملے کی مذمت کی گئی ۔
وزیرخوراک نور محمد دمڑ نے بلوچستان اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا جعفرایکسپریس پر حملہ قابل مذمت ہے بلوچستان میں بسنے والی اقوام کو دہشت گردی کے خلاف اٹھنا ہوگا ،دہشت گردی کی آگ کل ہمارے گھروں تک پہنچ سکتی ہے،پاکستان صرف فوج کا نہیں ہم سب کا ملک ہے دہشت گردی کے لیے اٹھ کھڑے ہوں ،مذمت کرنے کی بجائے ان دہشت گردوں کو چیلنج کریں ،خاموشی توڑ کر دہشت گردوں کے خلاف کھل کر سا منے آنا ہوگا
سٹی 42 : چین نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماو ننگ نے بدھ کو معمول کی بریفنگ کے دوران دہشت گردی سے نمٹنے، یکجہتی اور سماجی استحکام کو برقرار رکھنے اور شہریوں کے تحفظ کے لئے پاکستان کی بھرپور حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے جعفر ایکسپریس حملے کے متعلق ہونے والے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے اس دہشت گردی کی رپورٹس کو دیکھا ہے, اس دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کسی بھی شکل میں دہشت گردی کی سختی سے مخالفت کرتا ہے ۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہم دہشت گردی سے نمٹنے، یکجہتی اور سماجی استحکام کو برقرار رکھنے اور شہریوں کے تحفظ کے لئے پاکستان کی مضبوطی سے حمایت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی اور سکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانے اور خطے کو پرامن، محفوظ اور مستحکم رکھنے کےلئےتیار ہے۔
ویب ڈیسک : دہشت گردوں سے بازیاب ہونے والے جعفر ایکسپریس کے مسافروں کی جانب سے میڈیا چینلز پر انٹرویوز دیے جارہے ہیں، جس میں انہوں نے آنکھوں دیکھا حال سنایا ہے۔
جعفر ایکسپریس کے زندہ بچ جانے والے مسافروں نے دہشت گردوں کے حملے کو قیامت کی گھڑی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے دھماکا ہوا، ٹرین رک گئی، پھر شدید فائرنگ ہوتی رہی۔ ایک مسافر نے روداد سناتے ہوئے بتایا کہ حملے کے وقت ہر طرف چیخ و پکار تھی، ہم سب جان بچانے کے لیے ٹرین کے فرش پر لیٹ گئے تھے اور پھر اسی دوران فائرنگ کے ساتھ دھماکے ہوئے، جس کے بعد ٹرین رک گئی۔ مسافر نے بتایا کہ دہشت گردوں نے کہا کہ سب لوگ نیچے اتر جائیں، لوگ نہیں اتر رہے تھے لیکن میں اپنے بچوں کو لیکر اتر گیا، میں نے کہا جب وہ کہہ رہے ہیں کہ نیچے اترو تو پھر اتر جانا چاہیئے ورنہ اندر آ کر بھی مارنا شروع کریں گے۔
چار گھنٹے پیدل چل کر قریبی ریلوے سٹیشن پہنچنے والے ایک مسافر اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’وہ آئے، انہوں نے شناختی کارڈ اور سروس کارڈ چیک کیے، اور میرے سامنے دو فوجیوں کو گولی مار دی، جبکہ باقی چار کو اپنے ساتھ لے گئے، میں نہیں جانتا کہاں۔‘ اس مسافر نے بتایا کہ’جو پنجابی تھے، انہیں وہ اپنے ساتھ لے گئے۔‘
مسافر نے بتایا کہ ہم نیچے اتر گئے جس کے بعد انہوں نے مجھ سمیت میرے بچوں اور میری اہلیہ کو چھوڑ دیا، ساتھ یہ بھی کہا کہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا۔
ایک اور مسافر محمد بلال نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا کہ ہم کیسے بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ یہ خوفناک تھا۔‘
49 سالہ مسافر اللہ دتہ نے اے ایف پی کو مچھ کے ریلوے سٹیشن پر بتایا کہ ’میں نے ایک دھماکے کی آواز سنی، اس کے فوراً بعد گولیاں چلنے لگیں اور پھر شدت پسند ٹرین میں داخل ہو گئے۔‘ اللہ دتہ نے کہا کہ ’لوگ گھبراہٹ میں اپنی نشستوں کے نیچے چھپنے لگے۔ شدت پسندوں نے مردوں کو عورتوں سے الگ کر دیا۔ انہوں نے مجھے اور میرے خاندان کو جانے دیا کیونکہ میں نے انہیں بتایا کہ میں دل کا مریض ہوں۔‘
اللہ دتہ نے مزید کہا کہ ’ہم کافی دیر تک پہاڑوں میں چلتے رہے تاکہ قریبی سٹیشن تک پہنچ سکیں۔ میں نے صبح سے کچھ نہیں کھایا کیونکہ میں روزے سے تھا، لیکن میں اب بھی کھانے کی ہمت نہیں کر پا رہا۔‘
بازیابی پانے والے ایک اور بزرگ مسافر نے بتایا کہ دہشت گردوں کے کہنے پر بچوں کو اترنے کا کہا کیونکہ اندر میں بھی مرنا تھا اور باہر بھی، پھر اتر گئے لیکن ہم سب کو چھوڑ دیا گیا، ہم سب لوگ چلتے چلتے قریب نہر میں گر گئے اور 4 گھنٹے مسلسل چلنے کے بعد محفوظ مقام پر پہنچے۔
ایک اور مسافر نے واقعے سے متعلق بتایا کہ اچانک فائرنگ ہوئی لیکن اللّٰہ کا شکر ہے کہ فوجی اور ایف سی ہمت کرکے ہمیں با حفاظت یہاں لے آئے، یہ فوجیوں اور ایف سی والوں کی ہی ہمت تھی کہ ہمیں بازیاب کرا کر یہاں تک باحفاظت پہنچا دیا۔
گزشتہ روز کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملے اور 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنانے کے بعد کلیئرنس آپریشن میں اب تک 30 دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے جبکہ 190 مسافروں کو بازیاب کروا لیا گیا۔
ٹرین صبح ساڑھے نو بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی، جب ٹرین گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے سے گزری تو وہاں نامعلوم مسلح افراد نے ٹرین پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز کا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے، خود کش بمباروں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے اور خود کش بمباروں نے تین مختلف جگہوں پر عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
عورتوں اور بچوں کی خود کُش بمباروں کے ساتھ موجودگی کی وجہ سے آپریشن میں انتہائی اختیاط برتی جا رہی ہے۔
ویب ڈیسک : وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اپنے بیان میں کہاکہ مسافر ٹرین پر حملہ کرنے والے دہشتگرد ملک وقوم کے دشمن ہیں اوریہ شرپسند عناصر کی مذموم سازش ہے، دشمن قوتیں بلوچستان میں دہشتگردی کے ذریعے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی گھناؤنی سازش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بے گناہ مسافروں پر حملہ کرنے والے ملک و قوم کے دشمن ہیں، ملک کے امن کو چیلنج کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے کہاہے کہ قوم کی حمایت سے ایسی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے، دہشتگردوں اور سہولت کاروں کے خاتمے کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔
محسن نقوی نے بتایا کہ وہ جعفر ایکسپریس حملے کےمعاملے پر وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سےمسلسل رابطےپر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قیام امن کے لیے صوبائی حکومت کو ہر طرح کا تعاون فراہم کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی میں جعفر ایکسپریس سانحہ پر خطاب کرتے ہوئے اسمبلی مین موجود بعض ارکان سے سوال کیا، بلوچستان میں کون قتل وغارت کروا رہا ہے ہم ان کا نام لینے سے کیوں گھبراتے ہیں ،کیا ہم 500 لوگوں کے قتل پر ان سے معافی مانگیں ۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا، دہشتگرد ہمشیہ چھٹی پر جانیوالے فوجیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ چھٹی پر جانیوالے فوجی تصور نہیں ہوتے۔ سرفراز بگٹی نے بی ایل اے کے سرغنہ کو نام لئے بغیر مخاطب کرتے ہوئے کہا، "ہمت ہے تو چھائونیاں ہیں، یہاں آؤ نہ!
وزیر اعلٰی میر سرفراز بگٹی نے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے دکھے ہوئے دل کے ساتھ کہا، ٹرین پر حملہ کرتے ہیں یرغمال بناتے ہیں ،تشدد بندوق کے زور پر وہ اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں ،کیا ہم 500 لوگوں کے قتل پر ان سے معافی مانگیں ۔
سرفرازبگٹی نے کہا، معصوم نہتےمسافروں کومارناکون سی جنگ ہے۔میرے 380لوگ اس جنگ میں مارے گئے،ان کا خون معاف کرنے کو تیار ہوں،ریاست ڈائیلاگ کیلئےتیارہے لیکن دہشتگرد تیارنہیں ہیں، دہشتگردبندوقیں اٹھا کرہمیں ماررہے ہیں اورکہاجارہاہے مذاکرات کریں۔
سرفراز بگٹی نے کہا، ہم کب تک ان دہشتگردوں کےساتھ نرمی سے پیش آئیں گے۔ دہشتگرد پاکستان کوتوڑناچاہتےہیں میں اپنی ر یاست کیساتھ کھڑاہوں۔ وزیراعلی سرفراز بگٹی نے مستحکم لہجہ میں کہا، "جو ریاست کو تورنے کی بات کرے گا ، بندوق اٹھائے گا ریاست اس کا قلع قمع کرے گی ." عام بلوچ کوباربارگلے لگانےکیلئےریاست تیارہے.
وزیراعلیٰ سرفرازبگٹی نے کہا, دہشتگرد تنظیمیں بلوچستان کےایک انچ حصےپرقبضہ نہیں کرسکتیں۔ وزیراعلیٰ سرفرازبگٹی نے بلوچستان اسمبلی مین بتایا کہ ان کیمرہ بریفنگ دی گئی کہ دہشتگردمذاکرات نہیں کرناچاہتے۔ تمام مسائل کا حل مذاکرات میں ہے لیکن دہشتگرد مذاکرات چاہتے ہی نہیں۔
،سرفرازبگٹی نے اس کے ساتھ ہی کہا، بلوچستان کے امن کیلئے حکومت تمام اقدامات کیلئے تیار ہے۔ وہ کون سےحقوق ہیں جوبلوچستان کونہیں دیےگئے۔بلوچستان کی ترقی کیلئے تمام اقدامات اٹھائیں جائیں گے، لیکن ریاست مکمل طورپردہشتگردوں کاقلع قمع کرےگی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی میں موجود دوسرے ارکان سے مخاطب ہو کر کہا، کیوں ہم دہشتگردوں کانام لیتےہوئےگھبراتےہیں۔ سرفراز بگٹی نے کہا۔ "افسوس کہ دودا خان کا بیٹا (بی ایل اے کے دہشتگرد) بشیر زیب کو صاحب کہہ رہا ہے ۔"
سرفراز بگٹی نے کہا۔ بندوق اٹھانے والے کا ریاست ہر صورت میں قلع قمع کرے گی۔ عام بلوچ کو ریاست گلے لگائے گی لیکن دہشتگردوں کو نہیں چھوڑے گی۔وہ 5 سو لوگ ہمارے قتل کرے اور معاف بھی ہم کریں۔
سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی مین موجود بعض ارکان کو نام لئے بغیر مخاطب کرتے ہوئے کہا، ہم نے کب کہا ہے کہ ہم مذاکرات نہیں کرے گے۔ ریاست نے بار بار ان سے بات کی۔ لیکن معصوم مسافروں کو یرغمال بنایا گیا۔
وزیراعلیٰ بگٹی نے کہا، " ایک سردار یہ لکھتا ہے کہ یہ جنگ ہار گئے ہیں ابھی تو ریاست نے جنگ کی ہی نہیں!"
میر سرفراز بگٹی نے کہا، اگر مسائل کسی بھی طرح سے حل ہورہے ہیں تو حکومت اس کےلیے تیار ہے۔ لیکن صرف ریاست کو کنفیوز کرنے کے لیے بیانیہ بنا رہے ہیں جوکہ بہت خطرناک ہے۔
Caption بلوچستان لبریشن آرمی کے پاکستان سے بھاگ کر انگلینڈ میں پناہ گزین سرغنہ حیریبیار مری اور بشیر زیب کا بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے نام لے کر کہا کہ یہ دہشتگردی کر رہے ہیں۔ سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی میں موجود بعض ارکان سے بار بار سوال کیا کہ آخر دہشتگردوں کا نام کیوں نہیں لیتے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا، درست بات ہے کہ ہمیں اپنی گورننس ٹھیک کرنی چاہئے۔ میں ریاست کے ساتھ کھڑا تھا اور کھڑا رہوں گا۔ فورسز کے جوانوں نے گولیاں کھاکر ابھی یرغمالیوں کو بازیاب کرالیا ہے۔خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائیگا
‘ سرفراز بگٹی نے کہا، عوام اور فورسز کی شہادتوں کی تفصیلات ابھی آرہی ہیں۔