ویب ڈیسک : ہیرے ہرکسی کی کمزوری ہوتے ہیں ،خاص طور پر خواتین کی ہمیشہ سےہی پسند رہے ہیں،اگر ہیرے جیولری میں استعمال ہوں تو خواتین انکی طرف کھینچی چلی جاتی ہیں۔
ہیرے کی تیاری بہت کھٹن مراحل سے گزرتے ہوئےایک چمکتی دمکتی انگوٹھی تک پہنچتی ہے۔پھر مارکیٹ میں آنے کے بعد آسمان سے باتیں کرتی قیمتیوں کی شکل میں سامنے آتا ہے
عالمی جریدے فاربس کے مطابق سوئٹزرلینڈ کی ایک کمپنی نے ہیرے بنانے کا نیا تصور پیش کردیا ہے۔مہنگے اور قیمتی زیورات بنانے والی اس کمپنی Aether کا کہنا ہے کہ وہ ہوا سے کشید کی گئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مدد لیباریٹری میں ہیرے تخلیق کرے گی۔
Aether کے چیئرمین ریان شیرمین نےجریدے فاربس کومنصوبے کےبارےمیں بتاتے ہوئے کہا کہ دیکھنے میں تو یہ تصور بہت عجیت اور ناممکن لگتا ہے، لیکن ہم ہوا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو لیباریٹری میں جواہرات کی تیاری میں استعمال کرنے کے منصوبے کوعملی شکل دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
کمپنی چئیرمین کامزید کہنا ہےکہ لیباریٹری میں اس سے بننے والے ہیرے دکھنے میں کان کنی سے حاصل ہونے والے ہیروں کی طرح ہی ہوں گے۔اقدام سے فضائی آلودگی میں بھی بہت کمی آئے گی۔
کپمنی اس منصوبے کوعملی شکل دینے کیلئے18 ملین ڈالراستعمال کرنے کی منصوبہ بندی کرنے میں مصروف ہے۔