طیب سیف : اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ آج واضح طور پر بتا دوں آج پارلیمنٹ میں پہلی بار بجٹ کے دوران آئینی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
عمر ایوب نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اس ایوان میں 4 بجٹ پیش کیے ہیں۔ آرٹیکل 73 کے ساتھ وزیر خزانہ کی دستاویزات، پنک بکس، اکنامک سروے وہاں پڑھنا پڑتا ہے۔ فارم 47 کی حکومت بنانا ریپبلک بنانے میں ہر دن اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ پنجاب کے کسانوں کی گندم سڑ رہی ہے۔ کسی کسان کے ساتھ بیٹھیں وہ آپ کے سر میں جوتے مارے گا، یہ کہتے ہیں صنعت کی پیداوار بڑھی ہے، کون سی پروڈکشن ہوئی ہے۔ بجلی کا ریٹ پچھلے ہفتے ساڑھے تین روپے مہنگی ہوئی۔ کون سی انڈسٹریل گروتھ آ رہی ہے۔
عمر ایوب نے الزام لگایا کہ محسن نقوی نے ساڑھے چار سو ارب روپے کی ایل سی کھول کر پیسا بنایا، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ محسن نقوی ٹیکس ریٹرن جمع ہی نہیں کروائے ۔
انہوں نے کہاکہ آج آپ کے سرکاری ملازمین یہاں احتجاج کر رہے تھے، آپ کی افراد زر بڑھ رہی ہے۔ آئی ایم ایف نے اپوزیشن کی اونر شپ ہونے کا کہا ہے ۔ حکومت کی کسی سے کوئی مشاورت نہیں۔ہم نے پاکستان میں 80 فیصد بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کردی تھی ۔ ایران سے جو تیل آئے گا چاول سمگل ہو کر وہاں جائے گا ۔ پیپلز پارٹی نے ان کی پیٹ میں چھرا گھونپا ۔