8.5 کھرب خسارے کا بجٹ، 18 کھرب 87 ارب روپے حجم ، ٹیکس ہدف 12.97 کھرب ، ترقیاتی بجٹ 1672 ارب روپے

12 Jun, 2024 | 07:40 PM

سٹی42:  پاکستان کا نئے مالی سال کے لئے 8.5 کھرب روپے  خسارے پکا بجٹ آج شام قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔  بجٹ کا حجم  18 کھرب877  ارب سے کچھ زیادہ ہے۔ بجٹ 2024-2023  کے لئے  ٹیکس کلیکشن کا  ہدف 12.97 کھرب روپے تجویز کیا گیا ہے۔ 

بجٹ میں اخراجات کا سب سے بڑا ہیڈ قرضوں پر سود کی ادائیگی ہے۔  قرض پر سود کی ادائیگی کے لئے 9775 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔  سرکاری ملزاموں کی  پینشن کے لئے  1014 ارب روپے  کے اخراجات ہوں گے۔   دفاع کے بجٹ میں 2112 ارب روپے مختص  کئے گئے ہیں۔
نئے مالی سال  میں سبسڈیز کے لیے 1363ارب روپے مختص  کئے گئے ہیں۔ پاکستان سسٹینیبل ڈیویلپمنٹ پروگرام  کے لئے 1400ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ 
ابتدائی تفصیلات کے مطابق نئے  مالی سال کے بجٹ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کا ہدف 12 ہزار 970ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔ نان ٹیکس ریونیور سے 4845ارب روپے ملنے کی توقع  بتائی گئی ہے۔ 

بجٹ کا  خسارہ پورا کرنے کے لئے بینکوں سے 5142 ارب روپے  نئے قرضے لئے جائیں گے ۔

بجٹ میں ریاستی اداروں کی  نجکاری سے 30ارب روپے ملنے کی توقع بتائی گئی ہے۔ 

بجٹ دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کا کل بجٹ 18 ہزار 877 ارب رکھا گیا ہے۔  جاری اخراجات 17ہزار 203  ارب روپے ظاہر کئے گئے ہیں۔ سود کی  ادائیگی پر  9 ہزار 765 ارب روپے اور   پنشن کی ادائیگی پر  1014 ارب روپے خرچ ہونے کی تجویز ہے۔ 

وفاقی بجٹ میں  صوبوں کو  گرانٹس  دینے کے لئے ایک ہزار سات سو ستہتر ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ 

 دفاع کے لئے دو ھزار ایک سو بائیس ارب روپے،  سول حکومت چلانے کے لئے آٹھ سو انتالیس ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔  سبسڈیز کی مد میں ایک ہزار تین سو تریسٹھ ارب روپے مختص ہیں۔   ایمرجنسی سروسز کی مد میں تین سو تیرہ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ 

 وفاقی حکومت کے پاکستان سسٹینیبل ڈیویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لئے چودہ سو ارب روپے مختص ہیں۔ 
 ترقیاتی منصوبوں کے لئے ایک ہزار چھ سو بہتر ارب روپیہ (1672 ارب) مختص کئے گئے ہیں۔ 
 نیٹ لینڈنگ کی مد میں دو سو چوہتر ارب روپے،  بنکوں سے قرضوں کی مد میں پاںچ ھزار ایک سو بیتالیس ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔

ایف بی آر کا آئندہ مالی سال میں وصولیوں کا ٹارگٹ 12 ھزار 9 سو 70 ارب ہو گا۔  نان ٹیکس رہونیو کی مد میں 4 ھزار 8 سو 43 ارب روپے  آئیں گے۔ 
 بنکوں کے علاوہ دیگر اداروں سے قرضوں کی مد میں 2ھزار 6 سو 62  ارب روپے  آئیں گے۔   بیرونی  ممالک سے  6 سو 66 ارب روپے  وصول ہوں گے۔ 

مزیدخبریں