سٹی42 : قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے لیے8500 ارب خسارے پر مشتمل 18 ہزار 877 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کردیا گیا، سرکاری ملازموں کی تنخواہوں میں 25، پنشن میں 15 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے جبکہ کم از کم تنخواہ 32 سے بڑھا کر 37 ہزار کرنے کی تجویز ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر کے آغاز پر نواز شریف، شہباز شریف، بلاول بھٹو، خالد مقبول صدیقی سمیت تمام اتحادی جماعتوں کے قائدین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ بجٹ میں ترقی کو خاص ہدف رکھا گیا ہے، گزشتہ سالوں کے مقابلے میں اب اقتصادی ترقی تیزی سے ہورہی ہے۔
قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس کے آغاز پر اپوزیشن ارکان نے بانی پی ٹی آئی کی تصاویر لے کر ایوان میں احتجاج و شور شرابا شروع کر دیا، سپیکر قومی اسمبلی نے وزیر خزانہ کو بجٹ پیش کرنے کی اجازت دی۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پیش کرنا میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے، مخلوط حکومت کا یہ پہلا بجٹ ہے،اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ کچھ ہی عرصہ قبل معیشت کومشکل حالات کا سامنا تھا، افراط زر اس سطح پر پہنچ گیا تھا لوگ تیزی سےغربت کی طرف جا رہے تھے، آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر مزید مشکلات پیدا کر سکتی تھی، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد غیریقینی صورتحال ختم ہوئی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کوئی معمولی کامیابی نہیں ہے، آنے والے دنوں میں مہنگائی میں مزید کمی ہوگی، شرح سود میں کمی کا اعلان مہنگائی پر قابو پانے کی کوششوں کی تائید ہے۔
قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس 2 گھنٹے تاخیر سے سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس کے آغاز پر اپوزیشن ارکان نے بانی پی ٹی آئی کی تصاویر لے کر ایوان میں احتجاج و شور شرابا شروع کر دیا، سپیکر قومی اسمبلی نے وزیر خزانہ کو بجٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئندہ مالی سال کیلئے 18 ہزار 877 ارب حجم کا بجٹ پیش کر دیا، انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال ایف بی آر 12970 ارب روپے اکٹھے کرے گا جبکہ نان ٹیکس آمدن کی مد میں 4845 ارب روپے مختص کرنے کا تخمینہ ہے۔
آئندہ مالی سال قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کیلئے 9775 ارب روپے خرچ ہوں گے، پنشنز کیلئے 1014 ارب روپے، سبسڈیز کیلئے 1363 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، آئندہ مالی سال دفاع پر 2122 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پیش کرنا میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے، مخلوط حکومت کا یہ پہلا بجٹ ہے،اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ کچھ ہی عرصہ قبل معیشت کومشکل حالات کا سامنا تھا، افراط زر اس سطح پر پہنچ گیا تھا لوگ تیزی سےغربت کی طرف جا رہے تھے، آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر مزید مشکلات پیدا کر سکتی تھی، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد غیریقینی صورتحال ختم ہوئی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کوئی معمولی کامیابی نہیں ہے، آنے والے دنوں میں مہنگائی میں مزید کمی ہوگی، شرح سود میں کمی کا اعلان مہنگائی پر قابو پانے کی کوششوں کی تائید ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید متاثر ہوئی، پاکستان کو ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے، ان اصلاحات سے کم شرح نمو کے چکر سے باہر نکلا جا سکے گا، معیشت کو حکومت کے بجائے مارکیٹ کی بنیاد پر چلنے والی معیشت بنایا جائے گا، ہمیں وسیع پیمانے پر نجکاری اور ریگولیٹری اصلاحات کرنا ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی کمپنیوں کو صرف اہم عوامی خدمات کیلئے رکھا جائے گا، پیداواری صلاحیت بہتر بنائی جائے گی، اندرون ملک اور بیرون ملک سے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، غریب عوام کو ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے گی، ملک بحرانی صورتحال سے نکل چکا ہے، یہ کامیابیاں ایک بہتر مستقبل کا عندیہ ہے، ترقی کی رفتار کو تیز کر کے معاشی انحصاری کی منزل کو حاصل کریں گے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم معاشی اصلاحات کی جانب گامزن ہیں، یہ اصلاحات کا وقت ہے، ملک میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے، ترقی کے سفر کا آغاز ہو چکا ہے جس کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ قابل تحسین تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے غیرتنخواہ دار طبقے کی آمدن پر ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، کاروبار کی آمدن پر زیادہ سے زیادہ 45 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، تنخواہ دار طبقے کیلئے سلیبز میں کچھ ردوبدل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، انکم ٹیکس چھوٹ 6 لاکھ روپے کی آمدن پر برقرار رکھنے کی تجویز ہے، تنخواہ دار طبقے کے زیادہ سے زیادہ سلیبز کو برقرار رکھنے کی تجویز ہے۔
تنخواہوں، پنشن میں اضافہ
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد تک اضافے اور ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
ایک سے 16 گریڈ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے کی تجویز ہے، اسی طرح ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
ملازمین کی کم از کم تنخواہ 32 ہزار روپے سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کرنے کی تجویر ہے۔
آئی ٹی پارکس کی تعمیر
کراچی میں آٹھ ارب روپے کی لاگت سے آئی ٹی پارک بنایا جائے گا جس کے لیے بجٹ میں رقم مختص کردی گئی، ٹیکنالوجی پارک اسلام آباد کیلیے گیارہ ارب روپے رکھے گئے ہیں، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے 20 ارب روپے کی تجویز ہے۔
نیشنل ڈیجیٹل کمیشن اور ڈیجیٹل پاکستان اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے ایک ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
دانش سکولوں کا دائرہ کار وسیع
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر دانش سکولوں کا دائرہ کار اسلام آباد، بلوچستان اور آزاد کشمیر تک بڑھایا جا رہا ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی خدمات کو سراہنے کے لیے محسن پاکستان ایوارڈ متعارف کرایا جا رہا ہے۔
ٹیکسوں میں رعایت و اضافہ
سولر پینل انڈسٹری کے فروغ کیلئے آلات کی درآمد پر ٹیکس میں رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس میں پلانٹ مشینری اور منسلک آلات، سولر پینل، انورٹرز اور بیٹریوں کی تیاری کا خام مال شامل ہے۔
مچھلیوں اور جھینگوں کی افزائش کیلئے سیڈ اور فیڈ کی درآمد پر ٹیکس میں رعایت دی جائے گی، فاٹا پاٹا کو دی گئی انکم ٹیکس چھوٹ میں ایک سال کی توسیع کی جا رہی ہے۔
کاروں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس انجن کپیسٹی کے بجائے قیمت کی بنیاد پر نافذ ہوگا، نان فائلر ریٹیلرز اور ہول سیلرز پر ایڈوانس ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، نان فائلر ریٹیلرز اور ہول سیلرز کیلئے ایڈوانس ودہولڈنگ ٹیکس ایک فیصد سے بڑھا کر 2.25 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
وزیرخزانہ کے مطابق تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس چھوٹ کی سالانہ حد 6 لاکھ روپے برقرار رکھنے کی تجویز ہے، غیرتنخواہ دار افراد پر زیادہ سے زیادہ انکم ٹیکس کی شرح 45 فیصد کر دی، یکم جولائی سے فائلرز کے لیے کیپٹل گین ٹیکس 15 فیصد ہوگا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ نان فائلرز کے لیے مختلف سلیب کے تحت کیپٹل گین ٹیکس کی شرح 45 فیصد، فائلر، نان فائلر اور تاخیر سے ریٹرن جمع کرانے پر 3 مختلف ریٹس ہوں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ موبائل فونز پر 18 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے، آئندہ مالی سال پٹرولیم مصنوعات پر 1281 ارب روپے کی لیوی وصول کی جائے گی، فی لٹر پٹرول و ڈیزل پر لیوی 20 روپے بڑھانے کی تجویز ہے، فی لٹر پی ڈی ایل پٹرول و ڈیزل پر 60 سے 80 روپے ہوسکتا ہے۔
این ایف سی ایوارڈ
آئندہ مالی سال کے دوران این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 1777 ارب روپے فراہم کئے جائیں گے، آئندہ مالی سال وفاقی حکومتی اخراجات کا تخمینہ 839 ارب روپے لگایا گیا، ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے 313 ارب روپے مختص کئے گئے۔
آئندہ مالی سال کیلئے مالیاتی خسارہ 8500 ارب روپے رہنے کا تخمینہ لگایا گیا، مالیاتی خسارہ پورا کرنے کیلئے 8500 ارب روپے قرض لیا جائے گا۔
مالیاتی خسارہ پورا کرنے کیلئے آئندہ مالی سال ایکسٹرنل فنانسنگ کا تخمینہ 666 ارب روپے لگایا گیا مالیاتی خسارہ پورا کرنے کیلئے آئندہ مالی سال مقامی ذرائع سے تخمینہ 7803 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا۔
صحافیوں کی ہیلتھ انشورنس کی تجویز
وزیرخزانہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے دوسری بار جب وزیراعظم کا منصب سنبھالا اور اس کے بعد صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لیے صحت کی انشورنش کی بحالی کا حکم دیا اور آج صحافیوں کو اس سکیم کی بحالی کی خوشخبری سناتا ہوں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ملک بھر کے 5 ہزار صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی ہیلتھ انشورنس ہوگی اور دوسرے مرحلے میں 10 ہزار صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو صحت کا یہ بنیادی حق فراہم کریں گے۔
بی آئی ایس پی کیلئے 593 ارب مختص
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مالی خود مختاری پروگرام متعارف کرایا جائے گا، حکومت گریجویشن اینڈ سکلز پروگرام کا آغاز کرنے جا رہی ہے، تعلیمی وظائف پروگرام میں مزید دس لاکھ بچوں کا اندراج ہو گا جس سے تعداد 10.4 ملین ہوجائے گی۔
بینظیر نشوونما پروگرام میں اگلے مالی سال میں پانچ لاکھ خاندانوں کو شامل کیا جائے گا، کسان پیکیج کے لیے پانچ ارب کی تجویز، کسانوں کو قرض دیا جائے گا۔
تعلیم
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت بچوں کی تعلیم کیلئے سازگار ماحول کی فراہمی میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، اس سلسلے میں کچھ اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں جن کے مطابق اسلام آباد کے 167 سرکاری سکولوں میں انفراسٹرکچر اور تعلیمی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان طلبا و طالبات کی جسمانی اور ذہنی نشوونما میں مدد کے لیے ہم سکولوں میں کھانے کا پروگرام متعارف کروا رہے ہیں جس کے تحت اسلام آباد کے 200 پرائمری سکولوں میں طلباء کو متوازن اور غذائیت سے بھر پور کھانا فراہم کیا جائے گا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ڈیجیٹل خواندگی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ہم سکولوں کو سمارٹ سکرین، کروم بکس، ٹیبلٹس اور انٹرنیٹ کی سہولتوں سے آراستہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، مزید برآں، پڑھائی اور تحقیق کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے ای لائبریریاں قائم کی جائیں گی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اسلام آباد کے سولہ (16) ڈگری کالجوں کو NUML ،NSU ،NUST اور COMSATS جیسی مشہور یونیورسٹیوں کے تعاون سے اعلیٰ نتائج کے حامل تربیتی اداروں میں تبدیل کیا جائے گا، یہ ادارے ہمارے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے چھ (6) ماہ کے آئی ٹی کورسز آفر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پسماندہ اور غریب طلبہ کو معیاری تعلیم تک رسائی فراہم کرنے کے لیے پرائیویٹ سکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کے لیے ایک ایجوکیشن واؤچر سکیم متعارف کرائی جارہی ہے۔
سو (100) اسکولوں میں بچپن کی ابتدائی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں گے تاکہ چھوٹے بچوں کو تعلیم کا ایک مضبوط آغاز فراہم کیا جا سکے۔
دیہی سے شہری علاقوں تک طالبات کے سفر کے لیے گلابی بسیں متعارف کرائی جا رہی ہیں، وزیر اعظم کی ہدایت پر دانش سکولوں کے پروگرام کو اسلام آباد، بلوچستان، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان تک پھیلایا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے بجٹ پیش کرنے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات 5 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔