ہائی کورٹ نے جعلی پولیس  مقابلے" نہ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم  دے دیا

12 Jun, 2024 | 04:59 PM

Ansa Awais

ملک اشرف : لٹن روڈ کے علاقہ میں  مبینہ پولیس مقابلہ میں دو افراد کی   ہلاکت کے کیس میں پنجاب  پولیس کے انسپکٹر جنرل ڈاکٹر عثمان انور  اور دیگر پولیس افسران لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہو گئے۔  عدالت نے آئی جی پنجاب کو  "جعلی پولیس  مقابلے" نہ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم  دے دیا. 

لاہور ہائی کورٹ میں پانچ جون کو لٹن روڈ پر ہونے والے پولیس مقابلہ میں دو ڈاکؤوں کی ہلاکت کے  کیس کی سماعت کے دوران جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دئیے،  "اگر کوئی پولیس پر گولی چلائے تو پولیس کو بھی اپنی حفاظت میں گولی چلانے کا حق ہے لیکن جعلی پولیس مقابلہ نہیں ہونا چائیے ۔"

جسٹس علی ضیاء باجوہ نے فرزانہ بی بی  کی درخواست پر سماعت کی۔ آئی جی ڈاکٹر عثمان انور  ، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ذیشان اصغر ، ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران  اور  دیگر افسران ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل حافظ اصغر کے ہمراہ عدالت پیش   ہوئے۔

عدالت کے استفسار پر آئی جی پنجاب نے کہا کہ معاملہ سنجیدہ ہے۔  ایڈیشنل آئی جی انٹرنل اکاونٹبلثی نے انکوائری کرکے معاملہ ایف آئی اے کو بھیج دیا ہے۔   جسٹس علی ضیاء باجوہ نے آئی جی سے  کہا اگر آپ پر کوئی ایک گولی چلائے تو آپ کا اس پر دو گولیاں کا حق ہے، اگر کوئی گولی چلائے تو آپ دو گولیاں  چلائیں، اس پر عدالت آپ کو نہیں روکے گی۔  سو پولیس مقابلے ہوں ان میں سے ایک جعلی ہو ، تو عدالت کو اس سے غرض ہے، آپ کو پالیسی بیان کے لئے بلایا ہے ، کیونکہ یہ دونوں  ڈی آئی جیز پالیسی بیان دینے کی پوزیشن میں نہیں۔

آئی جی نے کہا ہمارے کئی  نوجوان  پولیس مقابلوں  میں شہید ہوچکے ہیں۔  جسٹس علی ضیاء باجوہ نے آئی جی پنجاب سے  مخاطب ہو کر  کہا کہ یہ کام  آپریشنز والوں کا تھا۔  انویسٹیگیشن سے سنبھالا نہیں کیا گیا۔  آج آپ نوٹیفکیشن جاری کریں کہ جعلی پولیس مقابلے نہیں ہوں گے۔  آئی جی نے عدالت سے استدعا کی کہ آپ آرڈر میں یہ بھی لکھوادیں کہ پولیس پر جو گولی چلائے گا پولیس کو اپنے دفاع کا حق  ہے۔

ایس ایچ او پرانی انارکلی جاوید قریشی نے مبینہ پولیس مقابلہ کی تفصیلات بتائیں لیکن وہ  عدالت کو مطمئن نہ کرسکے, عدالت نے کیس کی سماعت دو بجے تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری سپشلائزڈ ہیلتھ اور متعلقہ ڈویژنل ایس پیز کو طلب کیا ۔

  دو بجے دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو ڈی آئی جی انویسٹیگیشن ذیشان اصغر ، ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران ، سیکرٹری سپلائزڈ ہیلتھ علی جان اور  دیگر افسران پیش ہوئے ۔ 

سیکرٹری صحت نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ وہ پوسٹمارٹم میں کوتاہی کرنے والے ڈاکٹرز کے خلاف محکمانہ کارروائی کریں گے ۔ اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ اب مبینہ پولیس مقابلہ کا معاملہ  تفتیش کے لئے ایف آئی اے کو بھیج دیا ہے۔ عدالت نے  فریقین کا موقف سن کر مبینہ پولیس مقابلے کا معاملہ تفتیش کے لئے ایف آئی اے کو ریفر ہونے پر فرزانہ بی بی کی درخواست نمٹادی۔

واضح رہے کہ  ایک ہفتہ پہلے صوبائی دارالحکومت کے علاقہ لٹن روڈ  میں مبینہ  پولیس مقابلے میں دو ڈاکو ہلاک ہوگئے تھے۔ 

پولیس کے  ترجمان  نے میڈیا کو بتایا تھا کہ  تھانہ پرانی انارکلی سے 4 ڈاکو شہری سے گن پوائنٹ پر موٹر سائیکل چھین کر فرار ہورہے تھے، ایس ایچ او پرانی انارکلی ، سول لائن ، مزنگ اور لٹن روڈ نے پولیس ٹیم کے ہمراہ ڈاکوؤں کا پیچھا کر کہ فصیح روڈ پر قبرستان کے قریب  گھیر لیا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکوؤں نے پولیس کو دیکھ کر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی ،فائرنگ کے تبادلے میں 2 ڈاکو ہلاک جبکہ 2 فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، ہلاک ڈاکوؤں کی شناخت عاشق اور شہزاد کے نام سے ہوئی ہے ، پولیس نے فرار ملزموں کی تلاش شروع کردی۔

مزیدخبریں