پی ٹی آئی مجبور ہو کر مذاکرات پر راضی, بنیاد چیف جسٹس کے مشورہ کو بنائے گی ، سلیم بخاری

12 Jun, 2024 | 02:14 AM

فرخ احمد:  عمران خان کی جانب سے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات  کیلئے رضا مندی ظاہر کیے جانے پر سینئر صحافی سلیم  بخاری  کا کہنا ہے کہ دوسروں کو چور ڈاکو کہنے والی جماعت بلاآخر  مذاکرت کیلئے راضی ہو  ہی گئی لیکن اہم بات یہ ہے کہ مذاکرات کیلئے پی ٹی آئی کا ایجنڈا کیا ہوگا ؟کیونکہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد سے پی ٹی آئی کسی سےبات کرنے کو تیار نہ تھی لیکن حالات سے مجبور ہو کر پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان سے بات چیت شروع کی ورنہ  تو  وہ ہمیشہ سے سیاستدانوں کو  چور ڈاکو  کہہ کر ان سے مذاکرات سے انکار کرتی رہی بلکہ وہ تو یہ بھی کہتے تھے کہ دیگر سیاسی قائدین اس قابل ہی نہیں ہیں کے ان سے مذاکرات کیے جائیں۔ 

پی ٹی آئی کے مجوزہ مذاکرات پر اہم سوالات

 سینئر صحافی وتجزیہ کار سلیم بخاری  نے یہ اہم سوالات اٹھائے ہیں کہ:  پی ٹی آئی سیاسی مذاکرات کیوں کرنا چاہتی ہے؟  ان مذاکرات کا ایجنڈا کیا ہوگا؟  مذاکرات کے نتیجے میں پی ٹی آئی کیا فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہے؟  کیا حکومتی جماعتیں اس ایجنڈے پرجو کہ پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے رکھے گی ماننے کو تیار ہوں گی؟
سینئر  تجزیہ کار کا  کہنا تھا کہ گیارہ بارہ سال سے پی ٹی آئی نے فوج کی سہولت کاری  کی بدولت سیاست کی،  اب جبکہ ہر طرف مایوسی کے بادل چھائے ہیں تو انہوں  نے چیف جسٹس کے مشورے کو،  کہ ’’جب آپ اتنی بڑی بڑی باتیں کر رہے ہیں تو آپ سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کیوں نہیں کرتے؟‘‘, بانی پی ٹی آئی نے اس کو غنیمت جانا کہ سیاسی عمل میں واپس آ جانا چاہیے، تو ان  مذاکرات کی وجہ تسمیہ چیف جسٹس کا مشورہ ہے۔

حکومت سے مذاکرات کے لئے پی ٹی آئی کا ایجنڈا

 سلیم بخاری نے پی ٹی آئی ایجنڈے پر بھی بات کی اور کہا مذاکرات کیلئے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ایجنڈا یہ ہے کہ وہ فارم 45 کے مطابق اپنی نشستیں چاہتے ہیں اس سے  پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی بڑھے گی تاکہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری نہ کر سکے جو کہ لگتا بھی نہیں ہے کہ وہ اپنی مدت پوری کر سکیں گے۔  دوسرا ایجنڈا یہ ہے کہ 9مئی کے اسیران جو کہ جیلوں میں قید ہیں ان کی رہائی ممکن بنائی جا سکے، دوسرے ایجنڈے پر سینئر تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ کیا یہ ممکن ہے ؟ کیونکہ ایسا ہو ا تو اس سے تاثر یہ جائے گا کہ فوج اور حکومت نے مان لیا کہ 9مئی ایک ڈرامہ تھا۔ سلیم بخار ی نے  مزید کہا کہ 9مئی مقدمات کو ختم نہیں کیا جاسکتا  اور سیٹوں کے حوالے سے مطالبہ نہیں مانا جاتا  تو حکومت کیوں بیٹھے گی ان کے ساتھ بات چیت کرنے کو؟

مذاکرات کے حوالے سے پی ٹی آئی کا رویہ انتہائی نامناسب  رہا ہے،اس کا حوالہ دیتے ہوئے سلیم بخاری  کا کہنا تھا کہ جب نیب پر پارلیمنٹ  میں بحث ہو رہی تھی اور بحث اپنے عروج پر تھی تو اس وقت اسد عمر اور فواد چودھری نے  میٹنگ کے نوٹس اُٹھا کے لہرائے تھے کہ دیکھیں یہ این آرو مانگ رہے ہیں حالانکہ وہ کوئی ڈرافٹ نہیں تھا۔ 

پاکستان کوبدنام کرنے والے بھگوڑے

 حکومت نے بیرون ملک سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کو پاکستانی پاسپورٹ نہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے,  اس پر تبصرہ کرتے ہوئے سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ یہ اقدام بالکل درست ہے کیو ں کے بہت سے لوگ باہر جاکر ملک اور اداروں کے خلاف  زہریلا پروپیگنڈہ کرتے ہیں جو   کوئی بھی محب وطن پاکستانی برداشت نہیں کر سکتا اور ان لوگوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتنی چاہیے. 
جو لوگ انسانی اسمگلروں کے ذریعے یورپ اور امریکہ پہنچ کر پناہ لیتے ہیں، ان غیرقانونی طور پر بیرون ممالک جانے والے افراد کی وجہ سے پاکستان کا نام بدنام ہورہا ہے۔  انسانی اسمگلنگ کے خلاف ٹھوس اقدامات کے تناظر میں پاکستانی حکومت نے یہ اقدام بالکل درست ہے۔

سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بند کرنے کی امریکی قرارداد
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کیلئے امریکی تجاویز کی حمایت میں قرارداد منظوری کو سلیم بخاری نے خوش آئند قرار دیا۔  انہوں نے بتایا کہ یہ خاص طور پر اسرائیلی مظالم کے شکار نہتے فلسطینوں کے لیےاچھی چیز ہے۔ انہوں نے اس قرارداد کے تاخیر سے آنے کو  مجرمانہ تاخیر قرار دیا۔ خاص طور پر مسلم اُمہ کی بے حسی پر بھی سلیم بخاری نے افسوس کا اظہار کیا کیونکہ نہتے فلسطیوں کو شہید کیا جاتا رہا لیکن کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھایا جاسکا۔

مزیدخبریں