اشرف خان: نئے مالی سال کے لئے تمام ترقیاتی منصوبے قرض کی رقم سے چلیں گے۔ وفاقی حکومت بجٹ کے جو خدوخال آج پیش کرے گی ان میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے رقم آمدن سے دستیاب نہ ہونے کے سبب ترقیاتی منصوبوں کے لئے 932 ارب روپے قرض لینے کی تجویز بھی شامل کی گئی ہے۔
قرضوں کے دلدل میں دھنسی حکومت معیشت کو ترقیاتی منصوبوں سے دھکا لگا کر تیز کرنے کے لئے ایک ہاتھ ورلڈ بینک، دوسرا ہاتھ ایشیائی ترقیاتی بینک کے آگے پھیلانے پر مجبور ہے۔
وفاقی بجٹ کی دستاویز کے مطابق بجٹ 2024-25 میں شامل کئے گئے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 932 ارب روپے قرضے لئے جائیں گے۔ وفاقی حکومت 316 ارب روپے جبکہ چاروں صوبے 616 ارب روپے بیرونی قرضہ حاصل کریں گے۔ سندھ حکومت سب سے زیادہ 334 ارب روپے قرضہ لے گی۔ خیبر پختوانخوا حکومت 131 ارب روپے کے بیرونی قرضے کے لئے عالمی اداروں سے رجوع کرے گی۔ پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 123 ارب روپے کا بیرونی قرضہ لیا جائے گا جبکہ بلوچستان کی حکومت ترقیاتی منصوبوں کیلئے 29 ارب کے قرضے لے گی۔
آئی ایم ایف کے مطالبے پر مقامی وسائل سے سرمایہ کاری کی تفصیلات بھی بجٹ دستاویز میں شیئر کر دی گئیں ہیں۔ مختلف محکمے ترقیاتی منصوبوں پر اپنے وسائل سے 196 ارب 89 کروڑ خرچ کریں گے۔