(شاہین عتیق) احتساب عدالت نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو رمضان شوگر ملز اور منی لانڈرنگ کیس میں 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا۔
نیب حکام نے حمزہ شہباز کو منی لانڈرنگ، غیر قانونی اثاثوں اور رمضان شوگر ملز کیس میں احتساب عدالت پیش کیا، نیب کے وکیل علی ٹیپو نے بتایا کہ حمزہ شہباز کو گزشتہ روز گرفتار کیا گیا، ان کے 18 کروڑ کے ایسے اثاثے ہیں جو جائز آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، نیب کے وکیل نے بتایا کہ حمزہ شہباز کو بیرون ملک سے رقم آئی جس کے ذرائع کی وہ معلومات نہیں دے سکے۔
عدالتی استفسار پر نیب کے وکیل نے بتایاکہ حمزہ شہباز کو ان کی گرفتاری کی وجوہات فراہم کر دی گئی ہیں، نیب کے وکیل علی ٹیپو نے بتایا کہ حمزہ شہباز کو 9 مرتبہ بلایا گیا لیکن وہ 5 مرتبہ پیش ہوئے اور سوالات کے جوابات دینے کے بجائے یہ اصرار کیا کہ وہ تمام معلومات عدالت میں بتائیں گے، حمزہ شہباز کے وکیل پرویز امجد نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور اُسے بلاجواز قرار دیا۔
پرویزامجد نے نشاندہی کی کہ نیب جن دستاویزات پر انحصار کر رہا ہے وہ فراہم نہیں کی گئیں، وکیل نے افسوس کا اظہار کیاکہ نیب جس طرح حمزہ شہباز کیخلاف کارروائی کر رہا، وہ فیئرٹرائل کی نفی ہے۔
وکیل نے نشاندہی کی کہ حمزہ شہباز ملک کے بڑے صوبے کے اپوزیشن لیڈر ہیں، انہوں نے تمام اثاثے ظاہر کیے ہیں، وکیل نے کہاکہ حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی کوئی ضرورت نہیں۔