ملک اشرف: چیف جسٹس پاکستان نے اصغر خان کیس میں عمل درآمد کے معاملے پر ڈی جی ایف اے کو تحقیقات مکمل کرنے جبکہ وزارت دفاع سمیت تمام اداروں کو ایف آئی اے سے تعاون کا حکم دیا اور باور کرایا ہے کہ اصغر خان عمل درآمد کیس میں مزید تاخیر برادشت نہیں کریں گے۔
سٹی 42 ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے اصغر خان عمل درآمد کیس پر سماعت کی تو جاوید ہاشمی ،میر حاصل بزنجو،عابدہ حسین،غلام مصطفی کھر ، ،اسد درانی رو داد خان سمیت دیگر افراد پیش ہوئے. چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف نے بیان ریکارڈ کرادیا ہے جس پر ایف آئی اے حکام نے آگاہ کیا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کا بیاں آگیا ہے.
چیف جسٹس پاکستان نے جاوید ہاشمی کو نشاندہی کی کہ آپ نے کہا میں بھاٹی کے علاقہ سے الیکشن نہیں جیت سکتا. چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے واضح کیا کہ وہ الیکشن لڑنا نہیں بلکہ آئین کا تحفظ کرنا ہے. آپ نے ہی وزیر اعظم ہاوس میں میری تعریف کی تھی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو پاکستان آنے میں جو رکاوٹ تھی وہ ختم کردی . اب مشرف کی بہادری پر ہے کہ وہ آتے ہیں یا نہیں۔
یہ بھی لازمی پڑھیں:میو ہسپتال جرائم کا گڑھ بن گیا
چیف جسٹس پاکستان نے قرار دیا کہ پرویز مشرف آئیں اور دکھائیں کہ وہ کتنے بہادر ہیں. مشرف پاکستان آئیں گے تو قانون کے تحت کارروائی ہوگی. سماعت کے دوران حاصل بزنجو نے واضح کیا کہ ان کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں. سابق گورنر غلام مصطفی کھر نے کہا کہ ہمیشہ سیاسیت دان کے منہ کو سیاہ کیا گیا. چیف جسٹس پاکستان نے باور کرایا کہ تفتیش میں شامل ہونے کا مقصد کسی کو بدنام کرنا یا ہراساں کرنا نہیں. اگر سرخرو ہوئے تو سب صاف ہو جائے گا۔
یہ بھی ضرور پڑھیں:ملتان روڈ پر جانوروں سے بھرا ٹرک اُلٹ گیا
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نے ہدایت کی کہ اصغر خان کیس ایک منٹ ضائع کیے بغیر تفتیش مکمل کی جائے اور ایف آئی نے جس کو بلایا اس کو جانا ہوگا. چیف جسٹس پاکستان نے کیس کی تحقیقات مکمل ہونے تک ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو ان کے عہدے پر برقرار رکھنے کا بھی حکم دیا۔