سپریم کورٹ نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دے دیا

12 Jul, 2024 | 03:06 PM

 امانت گشکوری،فرزانہ صدیق :  سپریم کورٹ نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دے دیا.   اس فیصلہ پر سپریم کورٹ کا بنچ منقسم رہا، سپریم کورٹ نے 5-8 کی اکثریت  سے فیصلہ سناتے ہوئے  پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا،الیکشن کمیشن کا فیصلہ بھی کالعدم قرار پا گیا، مخصوص نشستوں کانوٹی فکیشن کینسل ہو گیا۔

 سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا  ہے کہ انتخابی نشان واپس لینا سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر نہیں کرسکتا،الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی،پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے، عدالت کا پی ٹی آئی کو 15 روز میں لسٹیں جمع کرانے کا حکم دیدیا۔

 جمعہ کے روز سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے متعلق کیس کی سماعت شروع ہوئی تو   چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے  جسٹس منصور علی شاہ کو فیصلہ پڑھنے کی ہدایت کی ، جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ اکثریتی فیصلہ ہے،سپریم کورٹ نے   پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیا، الیکشن کمیشن کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دے دیا گیا.

الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستوں سے متعلق نوٹیفکیشن بھی  کالعدم قرار دے دیا گیا،سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ  انتخابی نشان واپس لینا سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر نہیں کر سکتا، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی۔

 فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے،80 آزاد ارکان میں سے 41 تحریک انصاف کے تھے، عدالت کا پی ٹی آئی کو 15 روز میں لسٹیں جمع کرانے کا حکم دیدیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ پی ٹی آئی میں شامل ہونے کے بعد آزاد ارکان کے حساب سے مخصوص نشستیں دی جائیں۔

 جسٹس یحیی آفریدی نے الگ سے مختصر فیصلہ تحریر کیا، جسٹس یحیی آفریدی نے فیصلے میں لکھا کہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، مخصوص نشستوں کیلئے اہل نہیں،مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کے بجائے پی ٹی آئی کو دی جائیں،دیگر جماعتوں میں شامل ہونے والوں نے ووٹرز کو دھوکہ دیا،سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں۔

 جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم اختر افغان نے سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں مسترد کر دیں، چیف جسٹس نے ریمارکس  دئیےکہ میں نے اور جسٹس جمال مندوخیل نے ایک جیسا فیصلہ دیا ، چیف جسٹس اور جسٹس جمال مندوخیل نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا، سپریم کورٹ کے چار ججز نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ چیف جسٹس اور جسٹس جمال مندوخیل نے فیصلہ دیا کہ سنی اتحاد کونسل کے امیدواروں کی مخصوص نشستیں خالی تصور ہوں گی ۔

 یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی کاز لسٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ کیس کا فیصلہ 12 جولائی کی صبح 9 بجے سنایا جائے گا تاہم بعد میں فیصلہ سنانے کا وقت تبدیل کر کے دوپہر 12 بجے رکھ دیا گیا تھا۔

  چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر 3 روز قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا۔سپریم کورٹ کے باہرسکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ،پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ، سپریم کورٹ کے باہر قیدیوں کی وین بھی منگوا لی گئی ۔

 کیس میں کب کیا ہوا؟
سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے حصول کیلئے 21 فروری کو الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی،28 فروری کو الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کیا،4 مارچ کو الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر 1-4 کے تناسب سے فیصلہ سنایا۔

 6 مارچ کو سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا،14 مارچ کو پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلئے دائر درخواستیں خارج کر دیں، پشاور ہائیکورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نےمتفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کیا،2 اپریل کو مخصوص نشتوں کیلئے سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔
6 مئی کو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کر دیا،تین رکنی بینچ نے آئینی معاملہ ہونے کے باعث لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھیج دیا۔
31 مئی کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دیا گیا،فل کورٹ نے 3 جون کو سنی اتحاد کونسل کی چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں فل کورٹ نے 9 سماعتوں کے بعد 9 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

مزیدخبریں