سٹی 42: درجنوں ترک ڈرامے 150 سے زائد ممالک میں 500 ملین سے زیادہ ناظرین دیکھتے ہیں، ارطغرل غازی نے 70 سے زائد ممالک کے ناظرین سے خوب پذیرائی حاصل کی،پاکستان میں یہ ڈرامہ شہرت کی بلندیوں کو چھو رہا ہے،پاکستانی لوگ ارطغرل غازی کی کاسٹ کو دیکھنے کیلئے بے تاب ہیں،یقیناً یہ ڈرامہ بہت اچھا ہے،اس کی پروڈکشن بھی اعلیٰ ہے لیکن اس پر تنقید کرنیوالے بھی پیچھے نہیں رہے۔
پاکستان کے نامور ہدایت کار سید نور کہتے ہیں کہ انہوں نے ترک ڈراما سیریل ’’ارطغرل غازی‘‘کو صرف دو اقساط دیکھنے کے بعد چھوڑدیاتھاکیونکہ انہیں یہ ڈراما اچھا نہیں لگا تھا۔
ترکی کے ’’ گیم آف تھرون‘‘ کہلائے جانے والے ڈرامے’’ارطغرل غازی‘‘ نے دنیا بھر میں داد سمیٹنے کے بعد آج کل پاکستانیوں کو اپنا دیوانہ بنا رکھا ہے۔ جہاں ایک طرف پاکستانی بڑی تعداد میں ارطغرل غازی دیکھ رہے ہیں وہیں ہدایت کار سید نور کا کہنا ہے کہ ان سے ڈرامہ ’’ارطغرل غازی‘‘دو اقساط کے بعد دیکھا ہی نہیں گیا۔ سید نور حال ہی میں ایک نجی ٹی وی چینل کے شو میں شریک ہوئے جہاں انہوں نے ترک ڈرامے سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
میزبان نے سید نور سے پوچھا آپ نے ارطغرل دیکھا؟ جس پر سید نور نے کہا ارطغرل صاحب کی میں نے دو اقساط دیکھیں مجھے اچھا نہیں لگا اور میں نے اسے آگے دیکھا ہی نہیں۔ لیکن میں نے یہ ڈراما ابھی نہیں بلکہ ایک سال پہلے نیٹ فلکس پر دیکھا تھا۔ چار گھوڑے ہیں ان کے پاس جو وہ بھگا رہے ہیں، اِدھر بھی اور اُدھر بھی۔
میزبان نے پوچھا سید نور صاحب اگر آپ کو موقع ملے کسی تاریخی کردار پر ڈراما یا فلم بنانے کا تو آپ کس پر بنائیں گے؟ جس پر سید نور نے کہا اگر میں تاریخی کردارپر فلم یاڈراما بناؤں گا تو محمد بن قاسم پر بناؤں گا اور برصغیر کا وہ دور دکھاؤں گا جب یہاں اسلام نہیں تھا اور کس طرح وہاں اسلام آیا۔
یاد رہے ڈرامہ ’’ارطغرل غازی‘‘ اس عظیم شخصیت کے بارے میں ہے جو سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان اول کے والد تھے۔ ان کا نام ارطغرل تھا اور انہيں ارطغرل غازی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ ایک خانہ بدوش قبیلہ قائی کے سردار تھے۔ ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ 13 ویں صدی کے ترک سپہ سالار ارطغرل غازی نے نہ صرف منگولوں اور صلیبیوں کا بہادری سے مقابلہ کیا بلکہ کئی کامیابیاں اور فتوحات بھی سمیٹیں۔