(مانیٹرنگ ڈیسک) پائلٹس کے جعلی لائسنس اور ڈگریوں کے معاملہ پر سول ایوی ایشن اتھارٹی نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 16 مشتبہ ڈگری والے پائلٹس میں سے 8 کو معطل کر دیا گیا ہے، پی آئی اے کے پاس کل 450 پائلٹس ہیں، پی آئی اے سمیت دیگر نجی ایئر لائنز کے کل 1934 پائلٹس کو لائسنس جاری کیے، بورڈ آف انکوائری نے 262 پائلٹس کے مشتبہ لائسنس کی نشاندہی کی، جعلی لائسنس والے پائلٹس نے ریکارڈ میں ردو بدل سمیت امتحان میں حصہ نہیں لیا تھا، 54 جعلی لائسنس والے پائلٹس کا لائسنس معطل کر کے دوبارہ تصدیق کی جارہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی آئی اے کے 141، سیرین کے 10 اور ایئر بلیو کے 9 پائلٹس گراؤنڈ کیے گئے، 102 دیگر پائلٹس گراؤنڈ کیے گئے ہیں، پی آئی اے کے 6 اور شاہین ایئر لائن کے 2 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی نکلی ہیں۔وفاقی حکومت کو 54 میں سے 28 پائلٹس کا لائسنس منسوخ کرنے کی سمری بھیج دی ہے،208 مشتبہ لائسنس والے پائلٹس میں سے 34 کو معطلی کے احکامات جاری ہوچکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ مستقبل میں جعلی لائسنس سے بچنے اور بائیو میٹرک تصدیق کیلئے نادرا کو درخواست بھیج دی ہے، امتحان لینے کیلئے سی سی ٹی وی کیمرے سمیت جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جائے گا، کمرشل اور ایئر ٹرانسپورٹ لائسنس کیلئے ہائیر سیکنڈری، ایف اے اور ایف ایس سی تعلیم لازمی قرار دی گئی ہے، کمرشل پائلٹ لائسنس کیلئے 200 گھنٹے جہاز اڑانے کا تجربہ اور 3 گھنٹے فلائٹ ٹیسٹ لیا جائے گا،ایئر ٹرانسپورٹ لائسنس کیلئے 1500 گھنٹے جہاز اڑانے اور 4 گھنٹے فلائٹ ٹیسٹ لازمی ہوگا۔
یاد رہے کہ 25 جون کو سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے پائلٹس کے جعلی لائسنسز کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی سول ایوی ایشن سے 2 ہفتے میں جواب طلب کیا تھا۔